الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
81. باب فِي الرَّجُلِ يَطَأُ الأَذَى بِرِجْلِهِ
81. باب: نجاست اور گندگی پر چلے تو کیا حکم ہے؟
Chapter: A Person Who Steps On Something Impure.
حدیث نمبر: 204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا هناد بن السري، وإبراهيم بن ابي معاوية، عن ابي معاوية. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثني شريك، وجرير، وابن إدريس، عن الاعمش، عن شقيق، قال: قال عبد الله" كنا لا نتوضا من موطئ، ولا نكف شعرا ولا ثوبا"، قال ابو داود: قال إبراهيم بن ابي معاوية فيه: عن الاعمش، عن شقيق، عن مسروق، او حدثه عنه، قال: قال عبد الله: وقال هناد: عن شقيق، او حدثه عنه.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنِي شَرِيكٌ، وَجَرِيرٌ، وَابْنُ إِدْرِيسَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ" كُنَّا لَا نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ، وَلَا نَكُفُّ شَعْرًا وَلَا ثَوْبًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي مُعَاوِيَةَ فِيهِ: عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَوْ حَدَّثَهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَقَالَ هَنَّادٌ: عَنْ شَقِيقٍ، أَوْ حَدَّثَهُ عَنْهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم راستہ میں چل کر پاؤں نہیں دھلتے تھے، اور نہ ہی ہم بالوں اور کپڑوں کو سمیٹتے تھے (یعنی اسی طرح نماز پڑھ لیتے تھے)۔ (اس حدیث کی سند میں) ابراہیم بن ابی معاویہ نے یوں کہا ہے «عن الأعمش عن شقيق عن مسروق عن عبد الله» (یعنی مسروق کے اضافہ کے ساتھ) نیز یہ بھی کہ یہ سند یا تو «عن الأعمش عن شقيق قال قال عبد الله» (بلفظ «عن») ہے یا «الأعمش حدث عن شقيق» (بلفظ تصریح تحدیث)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/ باب: كف الشعر والثوب فى الصلاة/ ح: 1041 من حديث عبد الله بن إدريس به ٭ شك سليمان الأعمش فيمن حدثه، فالسند معلل. (تحفة الأشراف: 9268)، حديث ابراهيم بن أبى معاوية عن أبى معاوية تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 9564)، وحديث هناد عن أبى معاوية وعثمان عن شريك وجرير وعبدالله بن ادريس، وقد أخرجه: سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى الوضوء من الموطإ/ ح: 143 تعليقاً (صحيح)»

وضاحت:
انسان اگر گندگی اور نجاست پر سے گزرے اور بعد میں خشک زمین پر چلے اس طرح کہ سب کچھ اتر جائے، تو جسم اور کپڑا پاک ہو جائے گا۔ لیکن اگر اس کا جرم (وجود) باقی رہے تو دھونا ضروری ہو گا۔ چمڑے کے موزے اور جوتے کو زمین پر رگڑنا ہی کافی ہوتا ہے۔ اثنائے نماز میں بالوں اور کپڑوں کو ان کی ہیئت سے سمیٹنا جائز نہیں۔ سر یا کندھے کے کپڑے کا لٹکانا (سدل کرنا) جائز نہیں ہے۔

Narrated Abdullah ibn Masud: We would not wash our feet after treading on something unclean, nor would we hold our hair and garments (during prayer). Abu Dawud said: The tradition has been reported by Ibrahim bin Abi Muawiyah through a different chain of narrators: Amash - Shaqiq - Masruq - Abdullah (bin Masud). And Hannad reported from Shaqiq, or reported on his authority saying: Abdullah (bin Masud) said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 204


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (1041)
الأعمش عنعن (تقدم: 14) وشك فيمن حدثه فالسند معلل قال الأعمش: ’’حدثني شقيق (أبو وائل) أو حدثت عنه‘‘ فالسند معلل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20
   سنن ابن ماجه1041عبد الله بن مسعودأمرنا ألا نكف شعرا ولا ثوبا ولا نتوضأ من موطإ
   سنن أبي داود204عبد الله بن مسعود كنا لا نتوضا من موطئ، ولا نكف شعرا ولا ثوبا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 204  
´نجاست اور گندگی پر چلے تو کیا حکم ہے؟`
«. . . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا لَا نَتَوَضَّأُ مِنْ مَوْطِئٍ، وَلَا نَكُفُّ شَعْرًا وَلَا ثَوْبًا . . .»
. . . عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم راستہ میں چل کر پاؤں نہیں دھلتے تھے، اور نہ ہی ہم بالوں اور کپڑوں کو سمیٹتے تھے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 204]
فوائد و مسائل:
یہ روایت بھی شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح ہے، اس میں بیان کردہ باتیں دوسری احادیث سے بھی ثابت ہیں۔
➊ انسان اگر گندگی اور نجاست پر سے گزرے اور بعد میں خشک زمین پر چلے اس طرح کہ سب کچھ اتر جائے، تو جسم اور کپڑا پاک ہو جائے گا۔ لیکن اگر اس کا جرم (وجود) باقی رہے تو دھونا ضروری ہو گا۔ چمڑے کے موزے اور جوتے کو زمین پر رگڑنا ہی کافی ہوتا ہے۔
➋ اثنائے نماز میں بالوں اور کپڑوں کو ان کی ہیئت سے سمیٹنا جائز نہیں، زمین پر لگتے ہیں تو لگنے دیں، البتہ سر یا کندھے کے کپڑے کا لٹکانا (سدل کرنا) جائز نہیں ہے، اسے لپیٹ لینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 204   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1041  
´نماز میں بال اور کپڑے سمیٹنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم بالوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹیں اور زمین پر چلنے کے سبب دوبارہ وضو نہ کریں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1041]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک سنداً ضعیف ہے جبکہ معناً صحیح ہے کیونکہ اس روایت میں بیان کردہ باتیں دوسری احادیث سے ثابت ہیں۔
غالباً اسی وجہ سے اسے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کےلئے دیکھئے: (الارواء: 198/1، حدیث: 183)

(2)
اگر پاؤں ناپاک ہوجایئں تو صرف پاؤں دھولیے جایئں پورا وضو دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں اوراگر نجاست ظاہر نہ ہو تو محض جگہ کے ناپاک ہونے کے شک کی بنیاد پر پاؤں دھونے کا تکلف نہیں کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1041   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.