الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
10. باب إِذَا أَخَّرَ الإِمَامُ الصَّلاَةَ عَنِ الْوَقْتِ
10. باب: جب امام نماز کو دیر سے پڑھے تو کیا کرنا چاہئے؟
Chapter: (What Should Be Done) If the Imam Delays The Prayer.
حدیث نمبر: 433
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن قدامة بن اعين، حدثنا جرير، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن ابي المثنى، عن ابن اخت عبادة بن الصامت،عن عبادة بن الصامت. ح وحدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا وكيع، عن سفيان المعنى، عن منصور، عن هلال بن يساف، عن ابي المثنى الحمصي، عن ابي ابي ابن امراة عبادة بن الصامت، عن عبادة بن الصامت، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستكون عليكم بعدي امراء تشغلهم اشياء عن الصلاة لوقتها حتى يذهب وقتها، فصلوا الصلاة لوقتها، فقال رجل: يا رسول الله، اصلي معهم؟ قال: نعم، إن شئت، وقال سفيان: إن ادركتها معهم اصلي معهم؟ قال: نعم، إن شئت".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى، عَنْ ابْنِ أُخْتِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ،عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ الْمَعْنَى، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْحِمْصِيِّ، عَنْ أَبِي أُبَيٍّ ابْنِ امْرَأَةِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي أُمَرَاءُ تَشْغَلُهُمْ أَشْيَاءُ عَنِ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا حَتَّى يَذْهَبَ وَقْتُهَا، فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُصَلِّي مَعَهُمْ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتَ، وَقَالَ سُفْيَانُ: إِنْ أَدْرَكْتُهَا مَعَهُمْ أُصَلِّي مَعَهُمْ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِنْ شِئْتَ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تمہارے اوپر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جنہیں وقت پر نماز پڑھنے سے بہت سی چیزیں غافل کر دیں گی یہاں تک کہ اس کا وقت ختم ہو جائے گا، لہٰذا تم وقت پر نماز پڑھ لیا کرنا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگر تم چاہو۔ سفیان نے (اپنی روایت میں) یوں کہا ہے: اگر میں نماز ان کے ساتھ پاؤں تو ان کے ساتھ (بھی) پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم ان کے ساتھ (بھی) پڑھ لو اگر تم چاہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الصلاة 151 (1257)، (تحفة الأشراف: 5097)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/315، 329) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
یعنی اگر کوئی متبع سنت اپنی انفرادیت قائم رکھ سکتا ہو اور ایسے لوگوں پر حجت قائم کرتے ہوئے ان کے ساتھ شریک نہ ہوتا ہو تو جائز ہے اور اگر مل کر دوبارہ پڑھے تو بھی کوئی حرج نہیں دوسری نماز نفل ہو گی جیسے کہ پہلی احادیث میں گزرا۔

Narrated Ubadah ibn as-Samit: After me you will come under rulers who will be detained from saying prayer at its proper time by (their) works until its time has run out, so offer prayer at its proper time. A man asked him: Messenger of Allah, may I offer prayer with them? He replied: Yes, if you wish (to do so). Sufyan (another narrator through a different chain)said: May I offer prayer with them if I get it with them? He said: Yes, if you wish to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 433


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (621)
أخرجه ابن ماجه (1257) وسنده صحيح، أبو أبَي بن امرأة عبادة بن الصامت: صحابي نزل بيت المقدس ومن قال: ’’ابن أخت عبادة‘‘ أو ’’ابن أخيه‘‘ فقد أخطأ
   سنن أبي داود433عبادة بن الصامتصلوا الصلاة لوقتها فقال رجل يا رسول الله أصلي معهم قال نعم إن شئت
   سنن ابن ماجه1257عبادة بن الصامتسيكون أمراء تشغلهم أشياء يؤخرون الصلاة عن وقتها فاجعلوا صلاتكم معهم تطوعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 433  
´جب امام نماز کو دیر سے پڑھے تو کیا کرنا چاہئے؟`
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تمہارے اوپر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جنہیں وقت پر نماز پڑھنے سے بہت سی چیزیں غافل کر دیں گی یہاں تک کہ اس کا وقت ختم ہو جائے گا، لہٰذا تم وقت پر نماز پڑھ لیا کرنا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگر تم چاہو۔‏‏‏‏ سفیان نے (اپنی روایت میں) یوں کہا ہے: اگر میں نماز ان کے ساتھ پاؤں تو ان کے ساتھ (بھی) پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم ان کے ساتھ (بھی) پڑھ لو اگر تم چاہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 433]
433۔ اردو حاشیہ:
➊ یعنی اگر کوئی متبع سنت اپنی انفرادیت قائم رکھ سکتا ہو اور ایسے لوگوں پر حجت قائم کرتے ہوئے ان کے ساتھ شریک نہ ہوتا ہو، تو جائز ہے اور اگر مل کر دوبارہ پڑھے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ یہ نفل ہو گی جیسے اوپر کی احادیث میں گزرا ہے۔
➋ اس حدیث کی پہلی سند میں ایک راوی ہے ابن اخت (بھانجا) عبادہ بن صامت۔ جبکہ صحیح یہ ہے کہ یہ اس کی بیوی کا بیٹا ہے جیسے کہ دوسری سند میں مذکور ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 433   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.