الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سترے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab As Sutrah)
109. باب الدُّنُوِّ مِنَ السُّتْرَةِ
109. باب: سترے کے قریب کھڑے ہونے کا بیان۔
Chapter: Coming Close To The Sutrah.
حدیث نمبر: 695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن الصباح بن سفيان، اخبرنا سفيان. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، وحامد بن يحيى، وابن السرح، قالوا: حدثنا سفيان، عن صفوان بن سليم، عن نافع بن جبير، عن سهل بن ابي حثمة، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا صلى احدكم إلى سترة فليدن منها لا يقطع الشيطان عليه صلاته"، قال ابو داود: رواه واقد بن محمد، عن صفوان، عن محمد بن سهل، عن ابيه، او عن محمد بن سهل، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال بعضهم: عن نافع بن جبير، عن سهل بن سعد، واختلف في إسناده.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَحَامِدُ بْنُ يَحْيَى، وَابْنُ السَّرْحِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى سُتْرَةٍ فَلْيَدْنُ مِنْهَا لَا يَقْطَعِ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَوْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَهْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ بَعْضُهُمْ: عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَاخْتُلِفَ فِي إِسْنَادِهِ.
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سترے کی آڑ میں نماز پڑھے تو چاہیئے کہ اس کے نزدیک رہے، تاکہ شیطان اس کی نماز توڑ نہ سکے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے واقد بن محمد نے صفوان سے، صفوان نے محمد بن سہل سے، محمد نے اپنے والد سہل بن ابی حثمہ سے، یا (بغیر اپنے والد کے واسطہ کے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور بعض نے نافع بن جبیر سے اور نافع نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے، اور اس کی سند میں اختلاف کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القبلة 5 (749)، (تحفة الأشراف: 4648)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/2) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Sahl ibn AbuHathmah: The Prophet ﷺ said: When one of you prays facing a sutrah he should keep close to it, and not let the devil interrupt his prayer. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by Waqid bin Muhammad from Safwan from Muhammad bin Sahl on the authority of his father, or on the authority of Muhammad bin Sahl from the Prophet ﷺ. Some have narrated it from Nafi bin Jubair on the authority of Sahl bin Saad. There is a variation in the chain of its narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 695


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (782)
سفيان صرح بالسماع عند ابن خزيمة (803 وسنده صحيح)
   سنن النسائى الصغرى749سهل بن عبد اللهإذا صلى أحدكم إلى سترة فليدن منها لا يقطع الشيطان عليه صلاته
   سنن أبي داود695سهل بن عبد اللهإذا صلى أحدكم إلى سترة فليدن منها لا يقطع الشيطان عليه صلاته
   مسندالحميدي405سهل بن عبد اللهإذا صلى أحدكم إلى سترة فليدن منها لا يقطع الشيطان عليه صلاته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 749  
´سترہ سے قریب رہنے کا حکم۔`
سہل بن ابو حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سترہ کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھے، تو اس سے قریب رہے کہ شیطان اس کی نماز باطل نہ کر سکے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 749]
749 ۔ اردو حاشیہ:
➊ پیچھے ذکر ہو چکا ہے کہ سترہ شیطان سے بھی حفاظت کرتا ہے کیونکہ شیطان جہاں نمازی کے خیالات منتشر ہے، وہاں نماز توڑنے کی بھی کوشش کرتا ہے جبکہ سترہ اس سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے۔
➋ سترہ سجدے کی جگہ کے قریب ہی ہونا چاہیے تاکہ نظر سجدے کی جگہ سے آگے تجاوز نہ کرے۔ اگر سترہ دور ہو گا تو نظر آگے جائے گی اور شیطانی وار سے بچاؤ بھی مشکل ہو گا جس سے اصل مقصد فوت ہو جائے گا، اس لیے نماز پڑھنے والے کو سترہ کا ضرور اہتمام کرنا چاہیے تاکہ خود بھی معصیت کا شکار نہ ہو اور دوسرے کو بھی موقع نہ دے۔
➌ آج کل اس سنت پر عمل نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے اس کی اشاعت کی خوب ضرورت ہے۔ جس حدیث میں یہ آتا ہے کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، وہ سنداً ضعیف ہے۔ تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے: [ضعیف سنن أبي داود، (مفصل) للألباني: 265/9، حدیث: 116]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 749   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.