الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
7. باب الأَرْبَعُ قَبْلَ الظُّهْرِ وَبَعْدَهَا
7. باب: ظہر سے پہلے اور اس کے بعد کی چار رکعت سنت کا بیان۔
Chapter: The Four Rak’ahs Before And After Dhuhr.
حدیث نمبر: 1269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مؤمل بن الفضل، حدثنا محمد بن شعيب، عن النعمان، عن مكحول، عن عنبسة بن ابي سفيان، قال: قالت ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حافظ على اربع ركعات قبل الظهر واربع بعدها حرم على النار". قال ابو داود: رواه العلاء بن الحارث، وسليمان بن موسى، عن مكحول بإسناده مثله.
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ النُّعْمَانِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرُمَ عَلَى النَّارِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْعَلَاءُ بْنُ الْحَارِثِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں اور بعد کی چار رکعتوں کی پابندی کرے گا، اس پر جہنم کی آگ حرام ہو جائے گی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے علاء بن حارث اور سلیمان بن موسیٰ نے مکحول سے اسی سند سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 57 (1815)، (تحفة الأشراف: 15863)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 1 20 (427)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 108 (1160)، مسند احمد (6/326) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Umm Habibah: The Prophet ﷺ said: If anyone keeps on praying regularly four rak'ahs before and four after the noon prayer, he will not enter the Hell-fire. Abu Dawud said: Al-'Ala bin Al-Harith and Sulaiman bin Musa reported it from Makhul with his chain, similarly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1264


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (1167)
أخرجه النسائي (1816) وللحديث طرق عند الترمذي (427، 428) والنسائي (1813) وابن ماجه (1160) وغيرھم
   سنن النسائى الصغرى1813رملة بنت صخرمن ركع أربع ركعات قبل الظهر أربعا بعدها حرم الله لحمه على النار
   سنن النسائى الصغرى1815رملة بنت صخرمن صلى أربع ركعات قبل الظهر أربعا بعدها حرمه الله على النار
   سنن النسائى الصغرى1816رملة بنت صخرمن ركع أربع ركعات قبل الظهر أربعا بعدها حرمه الله على النار
   سنن النسائى الصغرى1817رملة بنت صخرمن حافظ على أربع ركعات قبل الظهر أربع بعدها حرمه الله على النار
   سنن النسائى الصغرى1818رملة بنت صخرمن صلى أربعا قبل الظهر أربعا بعدها لم تمسه النار
   جامع الترمذي427رملة بنت صخرمن صلى قبل الظهر أربعا بعدها أربعا حرمه الله على النار
   جامع الترمذي428رملة بنت صخرمن حافظ على أربع ركعات قبل الظهر أربع بعدها حرمه الله على النار
   سنن أبي داود1269رملة بنت صخرمن حافظ على أربع ركعات قبل الظهر أربع بعدها حرم على النار
   سنن ابن ماجه1160رملة بنت صخرمن صلى قبل الظهر أربعا بعدها أربعا حرمه الله على النار
   بلوغ المرام284رملة بنت صخر من صلى اثنتي عشرة ركعة في يومه وليلته بني له بهن بيت في الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1160  
´ظہر سے پہلے اور اس کے بعد چار چار رکعت سنت پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم پر حرام کر دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1160]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
پہلے بیان ہوچکا ہے کہ ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا بھی درست ہے دیکھئے: (حدیث: 1140، فائدہ: 2)
ظہر کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھی جا سکتی ہیں۔ (حدیث: 1140)
لیکن پہلے بھی چار اور بعد میں بھی چار رکعت پڑھنا افضل ہے۔

(2)
ظہر کے بعد کی رکعتوں میں سے دو سنت اور دو کو نفل قرار دینا درست نہیں۔
یہ چاروں سنتیں ہیں۔
جس طرح پہلی چاروں سنتیں ہیں۔
حالانکہ اسوقت بھی وہ پڑھی جا سکتی ہیں۔
لیکن اس کی وجہ سے ان میں سے دو کو نفل نہیں کہا جاتا۔

(3)
جہنم پر حرام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص جنت میں چلا جائے گا۔
خواہ اس کے گناہ اللہ ویسے ہی معاف کرکے اسے جنت میں داخل کردے۔
یاتھوڑی سی سزادے کر پھر جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل کرے۔

(4)
نیکیوں پر اللہ کی رحمت کی اُمید رکھنی چاہیے۔
لیکن اس کے عذاب سے بے خوف ہونا جائز نہیں کیونکہ بندے کو علم نہیں اس کا کونسا عمل قابل قبول ہے۔
اورکون سا نہیں اور قابل قبول اعمال میں سے بھی معلوم نہیں کس کا کتنا ثواب ملے گا۔
تھوڑا یا زیادہ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1160   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 284  
´نفل نماز کا بیان`
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا ہے کہ جو شخص شب و روز میں بارہ رکعت نوافل پڑھے اس کیلئے ان کے بدلہ میں جنت میں گھر تعمیر کر دیا گیا۔ (مسلم) اور ایک روایت میں «تطوعا» بھی ہے (نفل کے طور پر پڑھے) اور ترمذی کی روایت میں بھی اسی طرح ہے اور اتنا اضافہ بھی ہے کہ چار رکعت ظہر سے پہلے اور دو رکعت بعد میں اور دو رکعت نماز مغرب کے بعد اور دو رکعت عشاء کے بعد اور دو رکعت صبح کی نماز سے پہلے۔ اور پانچواں یعنی احمد ‘ ابوداؤد ‘ ترمذی ‘ نسائی اور ابن ماجہ نے سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے ہی روایت کیا ہے کہ جس شخص نے ظہر کی پہلی چار رکعتوں کی حفاظت کی اور چار رکعت بعد میں باقاعدگی سے پڑھتا رہا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو آتش جہنم پر حرام کر دیا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 284»
تخریج:
«أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب فضل السنن الراتبة، قبل الفرائض وبعد هوهن، حديث: 728، وحديث: "أربعا قبل الظهر" أخرجه الترمذي، الصلاة، حديث:415 وهو حديث صحيح، وحديث"من حافظ علي أربع قبل الظهر" أخرجه أبوداود، التطوع، حديث:1269، والترمذي، الصلاة، حديث:427، والنسائي، قيام الليل، حديث:1817، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1160، وأحمد:6 /326 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شب و روز میں بارہ رکعتیں سنت مؤکدہ ہیں۔
ان پر التزام کرنا چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا اہتمام فرمایا ہے۔
2.ظہر کی فرض نماز کے بعد دو کی بھی گنجائش ہے اور چار کی بھی۔
چار کی فضیلت بڑی بیان ہوئی ہے۔
اور اگر کوئی چھ پڑھ لیتا ہے تو یہ بھی جائز ہے۔
راویٔ حدیث:
«ام سلمہ رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ ان کا نام رملہ تھا۔
ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں۔
قدیم الاسلام تھیں اور ہجرت حبشہ کرنے والوں میں شامل تھیں۔
ان کا شوہر عبیداللہ بن جحش بھی ان کے ساتھ تھا مگر وہ وہاں جا کر عیسائی ہو گیا اور وہیں مر گیا۔
اس کے بعد ۷ ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر کے اپنے حرم میں داخل فرما لیا۔
یہ نکاح کے وقت وہیں حبشہ ہی میں تھیں‘ پھر مہاجرین حبشہ کے ساتھ مدینہ تشریف لائیں۔
۴۲ یا ۴۴ یا ۵۰ ہجری میں فوت ہوئیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 284   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 427  
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔`
ام حبیبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھیں اللہ اسے جہنم کی آگ پر حرام کر دے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 427]
اردو حاشہ:
1؎:
اس قسم کی احادیث کا مطلب یہ ہے کہ ایسے شخص کی موت اسلام پر آئے گی اور وہ کافروں کی طرح جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا،
یعنی اللہ تعالیٰ اس پر جہنم میں ہمیشہ رہنے کو حرام فرما دے گا،
اسی طرح بعض روایات میں آتا ہے کہ اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی،
اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ ہمیشگی کی آگ نہیں چھوئے گی،
مسلمان اگر گنہ گار اور سزا کا مستحق ہو تو بقدر جرم جہنم میں اس کا جانا ان احادیث کے منافی نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 427   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.