الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: قیام الیل کے احکام و مسائل
Prayer (Abwab Qiyam ul Lail)
26. باب فِي رَفْعِ الصَّوْتِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
26. باب: تہجد میں بلند آواز سے قرآت کا بیان۔
Chapter: Raising One’s Voice With The Recitation During The Night Prayer.
حدیث نمبر: 1329
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت البناني، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا الحسن بن الصباح، حدثنا يحيى بن إسحاق، اخبرنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح، عن ابي قتادة، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج ليلة فإذا هو بابي بكر رضي الله عنه يصلي يخفض من صوته، قال: ومر بعمر بن الخطاب وهو يصلي رافعا صوته، قال: فلما اجتمعا عند النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يا ابا بكر مررت بك وانت تصلي تخفض صوتك" قال: قد اسمعت من ناجيت يا رسول الله، قال: وقال لعمر:" مررت بك وانت تصلي رافعا صوتك" قال: فقال: يا رسول الله، اوقظ الوسنان، واطرد الشيطان. زاد الحسن في حديثه: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ابا بكر ارفع من صوتك شيئا"، وقال لعمر:" اخفض من صوتك شيئا".
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي يَخْفِضُ مِنْ صَوْتِهِ، قَالَ: وَمَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَهُ، قَالَ: فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي تَخْفِضُ صَوْتَكَ" قَالَ: قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: وَقَالَ لِعُمَرَ:" مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَكَ" قَالَ: فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوقِظُ الْوَسْنَانَ، وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ. زَادَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا"، وَقَالَ لِعُمَرَ:" اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات باہر نکلے تو دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے ہیں اور پست آواز سے قرآت کر رہے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر کے پاس سے گزرے اور وہ بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے، جب دونوں (ابوبکر و عمر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! میں تمہارے پاس سے گزرا اور دیکھا کہ تم دھیمی آواز سے نماز پڑھ رہے ہو، آپ نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں نے اس کو (یعنی اللہ تعالیٰ کو) سنا دیا ہے، جس سے میں سرگوشی کر رہا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: میں تمہارے پاس سے گزرا تو تم بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں سوتے کو جگاتا اور شیطان کو بھگاتا ہوں۔ حسن بن الصباح کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر! تم اپنی آواز تھوڑی بلند کر لو، اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: تم اپنی آواز تھوڑی دھیمی کر لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 213 (447)، (تحفة الأشراف: 18465، 12088) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا» (سورۃ الاسراء: ۱۱۰) نہ بلند آواز سے اور نہ ہی چپکے چپکے پڑھ بلکہ بیچ کی راہ تلاش کر ۔

Narrated Abu Qatadah: The Prophet ﷺ went out at night and found Abu Bakr praying in a low voice, and he passed Umar ibn al-Khattab who was raising his voice while praying. When they both met the Prophet ﷺ together, the Prophet ﷺ said: I passed by you, Abu Bakr, when you were praying in a low voice. He replied: I made Him hear with Whom I was holding intimate converse, Messenger of Allah. He (the Prophet) said to Umar: I passed by you when you were praying in a loud voice. He replied: Messenger of Allah, I was awakening the drowsy and driving away the Devil. Al-Hasan added in his version: The Prophet ﷺ said: Raise your voice a little, Abu Bakr, and he said to Umar: Lower your voice a little.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1324


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (1204)
أخرجه الترمذي (447 وسنده حسن) وصححه ابن خزيمة (1161 وسنده حسن)
   سنن أبي داود1329عبد الرحمن بن صخرخرج ليلة فإذا هو بأبي بكر يصلي يخفض من صوته قال ومر بعمر بن الخطاب وهو يصلي رافعا صوته قال فلما اجتمعا عند النبي قال يا أبا بكر مررت بك وأنت تصلي تخفض صوتك قال قد أسمعت من ناجيت يا رسول الله قال وقال لعمر مررت بك وأنت تصلي رافعا صوتك قال فقال يا رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1329  
´تہجد میں بلند آواز سے قرآت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات باہر نکلے تو دیکھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے ہیں اور پست آواز سے قرآت کر رہے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر کے پاس سے گزرے اور وہ بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے، جب دونوں (ابوبکر و عمر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! میں تمہارے پاس سے گزرا اور دیکھا کہ تم دھیمی آواز سے نماز پڑھ رہے ہو، آپ نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں نے اس کو (یعنی اللہ تعالیٰ کو) سنا دیا ہے، جس سے میں سرگوشی کر رہا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: میں تمہارے پاس سے گزرا تو تم بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں سوتے کو جگاتا اور شیطان کو بھگاتا ہوں۔ حسن بن الصباح کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر! تم اپنی آواز تھوڑی بلند کر لو، اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: تم اپنی آواز تھوڑی دھیمی کر لو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1329]
1329. اردو حاشیہ: فوائد ومسائل:
➊ رسول اللہﷺ معلم کتاب وحکمت اور مزکی نفوس وقلوب تھے، اس لیے اپنے اصحاب کرام کے احوال کا جائزہ لیتے رہتے تھے، لہذا اساتذہ اورمربی و داعی حضرات کو اپنے زیر درس و تربیت طلبہ کا ہرحال میں خیال رکھنا چاہیے۔
➋ حضرات صاحبین رضی اللہ عنہما کی حسن نیت کمال درجے کی تھی، مگر رسول اللہﷺ کا اپنا معمول ان دونوں کا جامع تھا جس کا ذکر قرآن میں ہے: ﴿وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا﴾ سور ۃ الاسراء110: اپنی نماز کی قراءت نہ تو بہت (بلند) آواز سے کریں اور نہ بالکل آہستہ، بلکہ ان دونوں کےمابین کی راہ اختیار کریں۔ اور بقول علامہ طیبی رسول اللہﷺ نے حضرت صدیق اکبر سے فرمایا کہ مناجات ربانی کے مقام سے ذرا نیچے رہ کر اپنی قراءت سےمخلوق کو بھی قائدہ دو۔ اورحضرت عمر سے فرمایا اور کہ افادۂ مخلوق کےمقام سے قدرے بلند ہو کر مناجات ربانی سے بھی خط حاصل کرو۔
➌ اللہ کی رحمتوں کے حصول اور شیطان کو بھگانے اور اس کے شر سے محفوظ رہنے کا بہترین نسخہ نماز پڑھنا اور قرآن کریم کی تلاوت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1329   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.