الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
24. باب مَنْ يُعْطَى مِنَ الصَّدَقَةِ وَحَدِّ الْغِنَى
24. باب: زکاۃ کسے دی جائے؟ اور غنی (مالداری) کسے کہتے ہیں؟
Chapter: To Whom Zakat Is To Be Paid And The Definition Of A Wealthy Person.
حدیث نمبر: 1632
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، وعبيد الله بن عمر، وابو كامل المعنى، قالوا: حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة،عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مثله، قال:" ولكن المسكين المتعفف"، زاد مسدد في حديثه:" ليس له ما يستغني به الذي لا يسال ولا يعلم بحاجته فيتصدق عليه فذاك المحروم"، ولم يذكر مسدد المتعفف الذي لا يسال. قال ابو داود: روى هذا محمد بن ثور و عبد الرزاق، عن معمر، وجعلا المحروم من كلام الزهري وهو اصح.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَبُو كَامِلٍ الْمَعْنَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مِثْلَهُ، قَالَ:" وَلَكِنَّ الْمِسْكِينَ الْمُتَعَفِّفُ"، زَادَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ:" لَيْسَ لَهُ مَا يَسْتَغْنِي بِهِ الَّذِي لَا يَسْأَلُ وَلَا يُعْلَمُ بِحَاجَتِهِ فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ فَذَاكَ الْمَحْرُومُ"، وَلَمْ يَذْكُرْ مُسَدَّدٌ الْمُتَعَفِّفُ الَّذِي لَا يَسْأَلُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ وَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَجَعَلَا الْمَحْرُومَ مِنْ كَلَامِ الزُّهْرِيِّ وَهُوَ أَصَحُّ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مروی ہے اس میں ہے: لیکن مسکین سوال کرنے سے بچنے والا ہے، مسدد نے اپنی روایت میں اتنا بڑھایا ہے کہ (مسکین وہ ہے) جس کے پاس اتنا نہ ہو جتنا اس کے پاس ہوتا ہے جو سوال نہیں کرتا ہے، اور نہ ہی اس کی محتاجی کا حال لوگوں کو معلوم ہوتا ہو کہ اس پر صدقہ کیا جائے، اسی کو محروم کہتے ہیں، اور مسدد نے «المتعفف الذي لا يسأل» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث محمد بن ثور اور عبدالرزاق نے معمر سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے «فذاك المحروم» کو زہری کا کلام بتایا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 76 (2574)، (تحفة الأشراف:15277)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/260) (صحیح) دون قوله: ’’فذاك المحروم‘‘ فإنه مقطوع من كلام الزهري» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ said something similar as mentioned in the preceding tradition. This version adds: But the poor man (miskin) who abstains from begging from the people is one (according to the version of Musaddad who does not get enough so that he may not beg from the people, nor is his need known to the people, so that alms be given to him. This is the one who has been deprived. Musaddad did not mention the words "one who avoids begging from the people. " Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Muhammad bin Thawr and Abd al-Razzaq on the authority of Mamar. They mentioned that the word "deprived" is the statement of al-Zuhri, and this is more sound.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1628


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله فذاك المرحوم فإنه مقطوع من كلام الزهري ق

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (2574)
الزھري مدلس وعنعن
وحديث البخاري (1476) ومسلم (1039) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 66
ُ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1632  
´زکاۃ کسے دی جائے؟ اور غنی (مالداری) کسے کہتے ہیں؟`
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مروی ہے اس میں ہے: لیکن مسکین سوال کرنے سے بچنے والا ہے، مسدد نے اپنی روایت میں اتنا بڑھایا ہے کہ (مسکین وہ ہے) جس کے پاس اتنا نہ ہو جتنا اس کے پاس ہوتا ہے جو سوال نہیں کرتا ہے، اور نہ ہی اس کی محتاجی کا حال لوگوں کو معلوم ہوتا ہو کہ اس پر صدقہ کیا جائے، اسی کو محروم کہتے ہیں، اور مسدد نے «المتعفف الذي لا يسأل» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث محمد بن ثور اور عبدالرزاق نے معمر سے روایت کی ہے اور ان دونوں نے «فذاك المحروم» کو زہری کا کلام بتایا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1632]
1632. اردو حاشیہ: (المحروم) کا زکر سورہ معارج میں آیا ہے <قرآن>۔(وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُومٌ ﴿٢٤﴾ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ)(المعارج 2
➎ 24)
اور (کامیاب مومنین وہ لوگ ہیں) جن کے مالوں میں ایک معلوم حق ہے۔سوال کرنے والے کا اور محروم کا یعنی ایسا مساکین جو سوال تو نہیں کرتا لیکن صدقے کا مستحق ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1632   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.