الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
81. باب الْمُهِلَّةِ بِالْعُمْرَةِ تَحِيضُ فَيُدْرِكُهَا الْحَجُّ
81. باب: عمرے کے احرام میں عورت کو حیض آ جائے پھر حج کا وقت آ جائے تو وہ عمرے کو چھوڑ کر حج کا تلبیہ پکارے، کیا اس پر عمرے کی قضاء لازم ہو گی؟
Chapter: Regarding The Menstruating Women Who Entered Ihram For ’Umrah, But Then Caught The Time Of Hajj, So.
حدیث نمبر: 1995
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا داود بن عبد الرحمن، حدثني عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن يوسف بن ماهك، عن حفصة بنت عبد الرحمن بن ابي بكر، عن ابيها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لعبد الرحمن:" يا عبد الرحمن، اردف اختك عائشة فاعمرها من التنعيم فإذا هبطت بها من الاكمة فلتحرم فإنها عمرة متقبلة".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ:" يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، أَرْدِفْ أُخْتَكَ عَائِشَةَ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ فَإِذَا هَبَطْتَ بِهَا مِنَ الْأَكَمَةِ فَلْتُحْرِمْ فَإِنَّهَا عُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ".
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: عبدالرحمٰن! اپنی بہن عائشہ کو بٹھا کر لے جاؤ اور انہیں تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرا لاؤ، جب تم ٹیلوں سے تنعیم میں اترو تو چاہیئے کہ وہ احرام باندھے ہو، کیونکہ یہ مقبول عمرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9691)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمرة 6 (1784)، والجھاد 125 (2985)، صحیح مسلم/الحج 17 (1212)، سنن الترمذی/الحج 91 (934)، سنن ابن ماجہ/المناسک 48 (2999)، مسند احمد (1/197، 198)، سنن الدارمی/المناسک 41 (1904) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تنعيم: ایک مقام ہے مکہ سے تین میل کے فاصلے پر، اب وہاں پر ایک مسجد بن گئی ہے جسے مسجد عائشہ کہتے ہیں، عمرہ کا احرام حرم سے باہر نکل کر باندھنا چاہئے، یہ مقام بہ نسبت دوسرے مقامات کے زیادہ قریب ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو وہیں سے عمرہ کرانے کا حکم دیا۔

Hafsah, daughter of Abdur Rahman ibn Abu Bakr, reported on the authority of her father: The Messenger of Allah ﷺ said to Abdur Rahman: Abdur Rahman, put your sister Aishah on the back of the camel behind you and make her perform Umrah from at-Tanim. When you come down from the hillock (in at-Tanim), she must wear (ihram for Umrah), for this is an Umrah accepted (by Allah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1990


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله فإذا هبطت

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   صحيح البخاري2985عبد الرحمن بن عبدأردف عائشة وأعمرها من التنعيم
   صحيح البخاري1784عبد الرحمن بن عبديردف عائشة ويعمرها من التنعيم
   صحيح مسلم2936عبد الرحمن بن عبدأمره أن يردف عائشة فيعمرها من التنعيم
   جامع الترمذي934عبد الرحمن بن عبدأمر عبد الرحمن بن أبي بكر أن يعمر عائشة من التنعيم
   سنن أبي داود1995عبد الرحمن بن عبدأردف أختك عائشة فأعمرها من التنعيم فإذا هبطت بها من الأكمة فلتحرم فإنها عمرة متقبلة
   مسندالحميدي573عبد الرحمن بن عبدأن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمره أن يردف عائشة فيعمرها من التنعيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 934  
´(حدود حرم سے باہر) مقام تنعیم سے عمرہ کرنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ عائشہ رضی الله عنہا کو تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرائیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 934]
اردو حاشہ: 1؎:
تنعیم مکہ سے باہرایک معروف جگہ کا نام ہے جو مدینہ کی جہت میں مکہ سے چارمیل کی دوری پر ہے،
عمرہ کے لیے اہل مکہ کی میقات حل (حرم مکہ سے باہرکی جگہ) ہے،
اورتنعیم چونکہ سب سے قریبی حِل ہے اس لیے آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کوتنعیم سے احرام باندھنے کا حکم دیا۔
اور یہ عمرہ ان کے لیے اس عمرے کے بدلے میں تھا جو وہ حج سے قبل حیض آجانے کی وجہ سے نہیں کرسکی تھیں،
اس سے حج کے بعد عمرہ پر عمرہ کرنے کی موجودہ چلن پر دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 934   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1995  
´عمرے کے احرام میں عورت کو حیض آ جائے پھر حج کا وقت آ جائے تو وہ عمرے کو چھوڑ کر حج کا تلبیہ پکارے، کیا اس پر عمرے کی قضاء لازم ہو گی؟`
عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے فرمایا: عبدالرحمٰن! اپنی بہن عائشہ کو بٹھا کر لے جاؤ اور انہیں تنعیم ۱؎ سے عمرہ کرا لاؤ، جب تم ٹیلوں سے تنعیم میں اترو تو چاہیئے کہ وہ احرام باندھے ہو، کیونکہ یہ مقبول عمرہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1995]
1995. اردو حاشیہ:
➊ تنعیم مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر قریب ترین مقام اورآجکل شہر کی آبادی کاحصہ ہے۔اور مسجد عائشہ کے نام سے معروف منزل ہے۔
➋ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔کہ اس روایت میں (فاذا ھبطت) جب تو اسے لے کر ٹیلےسے اُترے۔ والا آخری حصہ صحیح نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1995   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.