الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
39. باب فِي نَفَقَةِ الْمَبْتُوتَةِ
39. باب: تین طلاق دی ہوئی عورت کے نفقہ کا بیان۔
Chapter: Regarding The Maintenance Of One Who Has Been Irrevocably Divorced.
حدیث نمبر: 2285
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان بن يزيد العطار، حدثنا يحيى بن ابي كثير، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان فاطمة بنت قيس حدثته، ان ابا حفص بن المغيرة طلقها ثلاثا، وساق الحديث فيه. وان خالد بن الوليد ونفرا من بني مخزوم اتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا نبي الله، إن ابا حفص بن المغيرة طلق امراته ثلاثا، وإنه ترك لها نفقة يسيرة، فقال:" لا نفقة لها"، وساق الحديث. وحديث مالك اتم.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ فِيهِ. وَأَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَنَفَرًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، وَإِنَّهُ تَرَكَ لَهَا نَفَقَةً يَسِيرَةً، فَقَالَ:" لَا نَفَقَةَ لَهَا"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ. وَحَدِيثُ مَالِكٍ أَتَمُّ.
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے مجھ سے بیان کیا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ ابو حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور بنی مخزوم کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ابو حفص بن مغیرہ نے اپنی بیوی کو تینوں طلاقیں دے دی ہیں، اور اسے معمولی نفقہ (خرچ) دیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے نفقہ نہیں ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، یہ مالک کی روایت زیادہ کامل ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8038) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوا کہ تین طلاق دی ہوئی عورت کے لئے نہ نفقہ ہے، اور نہ سکنی (رہائش)، نفقہ و سکنی رجعی طلاق میں ہے، اس امید میں کہ شاید شوہر کے دل کے اندر رجوع کی بات پیدا ہو جائے، اور رجوع کر لے۔

Abu Salamah bin Abd Al Rahman said that Fatimah daughter of Qais told him that Abu Hafs Al Mughirah divorced her three times. He then narrated the rest of the tradition. The version has Khalid bin Walid and some people of Banu Makhzum came to the Prophet ﷺ and said Prophet of Allaah ﷺ Abu Hafs Al Mughirah divorced his wife three times and he has left a little for her. He said “No maintenance is necessary for her. He then transmitted the rest of the tradition. The tradition narrated by Malik is more perfect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2278


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2285  
´تین طلاق دی ہوئی عورت کے نفقہ کا بیان۔`
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے مجھ سے بیان کیا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ ابو حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور بنی مخزوم کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ابو حفص بن مغیرہ نے اپنی بیوی کو تینوں طلاقیں دے دی ہیں، اور اسے معمولی نفقہ (خرچ) دیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے نفقہ نہیں ہے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2285]
فوائد ومسائل:
1: حضرت فاطمہ کو یہ طلاقیں وقفے وقفے سے دی گئی تھیں نہ کہ اکٹھی جیسے کہ اگلی حدیث 6689 میں آرہا ہے۔

2: مطلقہ کو ہدیہ وتحفہ دینا ایک مستحب کا م ہے جس کی تاکید آئی ہے (الاحزاب:29) اور تین طلاق والی کے لئے کوئی نفقہ وسکنی واجب نہیں ہے الا یہ کہ حاملہ ہو۔

3: عورت کے لئے مرد کو دیکھنا ممنوع نہیں ہے (بشرطیکہ شہوت سے نہ ہو) اسی لیے نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ ابن ام مکتوم کے پاس عدت گزارنے کا حکم دیا تا کہ وہ مردوں کی نظروں سے محفوظ رہے کیو نکہ مردوں کے لئے عورت کو دیکھنا ممنوع ہے اور ابن ام مکتوم بینائی ہی سے محروم تھے۔

4: نکاح کا پیغام دینے والے کے لئے دینی، دنیاوی اور اخلاقی احوال کا جائزہ لے کر ہی اسے قبول کیا جا ناچاہیے۔

5: شرعی ضرورت سے کسی کا عیب بیان کرنا ایسی غیبت نہیں جوحرام ہو،
6: دین دار رشتوں میں اللہ کی طرف سے بہت برکت ہوتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2285   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.