الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
37. باب كَفَّارَةِ مَنْ أَتَى أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ
37. باب: رمضان میں بیوی سے جماع کے کفارہ کا بیان۔
Chapter: Expiation For A Man Who Has Sexual Intercourse With His Wife During Ramadan.
حدیث نمبر: 2394
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، اخبرني عمرو بن الحارث، ان عبد الرحمن بن القاسم. حدثه ان محمد بن جعفر بن الزبير. حدثه ان عباد بن عبد الله بن الزبير. حدثه انه سمع عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم تقول: اتى رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم في المسجد في رمضان، فقال: يا رسول الله، احترقت. فساله النبي صلى الله عليه وسلم ما شانه. قال:" اصبت اهلي. قال: تصدق. قال: والله ما لي شيء ولا اقدر عليه. قال: اجلس. فجلس، فبينما هو على ذلك اقبل رجل يسوق حمارا عليه طعام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اين المحترق آنفا؟ فقام الرجل. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تصدق بهذا. فقال: يا رسول الله، اعلى غيرنا؟ فوالله إنا لجياع ما لنا شيء. قال: كلوه".
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ. حدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ. حدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ. حدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ: أَتَى رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، احْتَرَقْتُ. فَسَأَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَأْنُهُ. قَالَ:" أَصَبْتُ أَهْلِي. قَالَ: تَصَدَّقْ. قَالَ: وَاللَّهِ مَا لِي شَيْءٌ وَلَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ. قَالَ: اجْلِسْ. فَجَلَسَ، فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا؟ فَقَامَ الرَّجُلُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَصَدَّقْ بِهَذَا. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَلَى غَيْرِنَا؟ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ مَا لَنَا شَيْءٌ. قَالَ: كُلُوهُ".
عباد بن عبداللہ بن زبیر کا بیان ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص رمضان میں مسجد کے اندر آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں تو بھسم ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟ کہنے لگا: میں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کر دو، وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! میرے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، اور نہ میرے اندر استطاعت ہے، فرمایا: بیٹھ جاؤ، وہ بیٹھ گیا، اتنے میں ایک شخص غلے سے لدا ہوا گدھا ہانک کر لایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی بھسم ہونے والا کہاں ہے؟ وہ شخص کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے صدقہ کر دو، بولا: اللہ کے رسول! کیا اپنے علاوہ کسی اور پر صدقہ کروں؟ اللہ کی قسم! ہم بھوکے ہیں، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں، فرمایا: اسے تم ہی کھا لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 29 (1935)، صحیح مسلم/الصیام 14 (1112)، (تحفة الأشراف: 16176)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الصوم (3110)، مسند احمد (6/140، 276)، سنن الدارمی/الصوم 19(1759) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah, wife of Prophet ﷺ: A man came to the Prophet ﷺ during Ramadan in the mosque. He said: Messenger of Allah, I am burnt. The Prophet ﷺ asked him what happened to him. He said: I had sexual intercourse with my wife. He said: Give sadaqah (alms). He said: I swear by Allah, I possess nothing with me, and I cannot do this. He said: Sit down. He sat down. While he was waiting, a man came forward driving his donkey loaded with food. The Messenger of Allah ﷺ said: Where is the man who was burnt just now ? Thereupon the man stood up. The Messenger of Allah ﷺ said: Give it as sadaqah (alms). He asked: Messenger of Allah, to others than us ? By Allah. we are hungry, we have nothing (to eat). He said: Eat it yourselves.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2388


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1112)
   صحيح البخاري1935عائشة بنت عبد اللهأين المحترق قال أنا قال تصدق بهذا
   صحيح مسلم2603عائشة بنت عبد اللهأصبت أهلي قال تصدق فقال والله يا نبي الله مالي شيء وما أقدر عليه قال اجلس فجلس فبينا هو على ذلك أقبل رجل يسوق حمارا عليه طعام فقال رسول الله أين المحترق آنفا فقام الرجل فقال رسول الله تصدق بهذا فقال يا رس
   سنن أبي داود2394عائشة بنت عبد اللهأصبت أهلي قال تصدق قال والله ما لي شيء ولا أقدر عليه قال اجلس فجلس فبينما هو على ذلك أقبل رجل يسوق حمارا عليه طعام فقال رسول الله أين المحترق آنفا فقام الرجل فقال رسول الله تصدق بهذا فقال يا رسول الله أعلى غيرنا فوالل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2394  
´رمضان میں بیوی سے جماع کے کفارہ کا بیان۔`
عباد بن عبداللہ بن زبیر کا بیان ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص رمضان میں مسجد کے اندر آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں تو بھسم ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟ کہنے لگا: میں نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کر دو، وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! میرے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، اور نہ میرے اندر استطاعت ہے، فرمایا: بیٹھ جاؤ، وہ بیٹھ گیا، اتنے میں ایک شخص غلے سے لدا ہوا گدھا ہانک کر لایا، آپ صل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2394]
فوائد ومسائل:
یہ دین و تقویٰ اور خشیت کا اثر تھا کہ یہ صحابی اس گناہ کو اپنے لیے جل جانے یا ہلاک ہونے سے تعبیر کر رہا تھا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2394   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.