الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
46. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الْخَيْلِ
46. باب: ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔
Chapter: What Is Disliked Among Horses.
حدیث نمبر: 2547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن سلم هو ابن عبد الرحمن، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يكره الشكال من الخيل". والشكال يكون الفرس في رجله اليمنى بياض وفي يده اليسرى بياض او في يده اليمنى وفي رجله اليسرى، قال ابو داود: اي مخالف.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلْمٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ". وَالشِّكَالُ يَكُونُ الْفَرَسُ فِي رِجْلِهِ الْيُمْنَى بَيَاضٌ وَفِي يَدِهِ الْيُسْرَى بَيَاضٌ أَوْ فِي يَدِهِ الْيُمْنَى وَفِي رِجْلِهِ الْيُسْرَى، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَيْ مُخَالِفٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے میں «شکال» کو ناپسند فرماتے تھے، اور «شکال» یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پیر اور بائیں ہاتھ میں، یا دائیں ہاتھ اور بائیں پیر میں سفیدی ہو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی دائیں اور بائیں ایک دوسرے کے مخالف ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 27 (1875)، سنن الترمذی/الجھاد 21 (1698)، سنن النسائی/الخیل 4 (3597)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 14(2790)، (تحفة الأشراف: 14890)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 436، 461، 476) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ روای نے «شکال» کی تفسیر کی ہے، اہل لغت کے نزدیک گھوڑوں میں «شکال» یہ ہے کہ اس کے تین پاؤں سفید ہوں، اور ایک باقی بدن کے ہم رنگ ہو یا اس کے برعکس ہو، یعنی ایک پاؤں سفید اور باقی تین پاؤں باقی بدن کے ہم رنگ ہیں۔

Abu Hurairah said “The Prophet ﷺ disapproved the shikal horses. Shikal are the horses that are white on their right hind leg and white on their left foreleg or white on their right foreleg and left hind leg. Abu Dawud said “This means alternate legs”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2541


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1875)
   سنن النسائى الصغرى3596عبد الرحمن بن صخريكره الشكال من الخيل
   سنن النسائى الصغرى3597عبد الرحمن بن صخركره الشكال من الخيل
   صحيح مسلم4856عبد الرحمن بن صخريكره الشكال من الخيل
   جامع الترمذي1698عبد الرحمن بن صخركره الشكال من الخيل
   سنن أبي داود2547عبد الرحمن بن صخريكره الشكال من الخيل
   سنن ابن ماجه2790عبد الرحمن بن صخريكره الشكال من الخيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2790  
´اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کے تین پیر سفید اور ایک پیر کا رنگ باقی جسم کا ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2790]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
گزشتہ حدیث میں ہے کہ اگر دایاں اگلا پاؤں سفید نہ ہو باقی تین سفید ہوں تو وہ اچھا ہے۔
تو اس حدیث سے ایسا گھوڑا مراد ہوگا جس کا کوئی اور ایک پاؤں سفید نہ ہو اور باقی تین سفید ہوں۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2790   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1698  
´ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھوڑوں میں سے «شکال» گھوڑا ناپسند تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1698]
اردو حاشہ:
1؎:
شکال اس گھوڑے کو کہتے ہیں:
جس کے تین پیر سفید ہوں اورایک دوسرے رنگ کا ہو یا جس کا ایک پیر سفید ہواورباقی دوسرے رنگ کے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1698   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2547  
´ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے میں «شکال» کو ناپسند فرماتے تھے، اور «شکال» یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پیر اور بائیں ہاتھ میں، یا دائیں ہاتھ اور بائیں پیر میں سفیدی ہو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی دائیں اور بائیں ایک دوسرے کے مخالف ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2547]
فوائد ومسائل:
شکال کی یہ تفسیر مدرج ہے۔
یعنی نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ نہیں ہے۔
بلکہ راوی کی طرف سے ہے۔
اسی لئے امام نووی ؒ نے اس کی تفسیر میں مختلف اقوال نقل کئے ہیں۔
کراہت کی بھی بعض توجہیات بیان کی گئی ہیں۔
اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
(عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2547   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.