الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
56. باب فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ
56. باب: جانوروں کو لڑانے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Regarding The Prohibition Of Instigating Fights Among Beasts.
حدیث نمبر: 2562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن العلاء، اخبرنا يحيى بن آدم، عن قطبة بن عبد العزيز بن سياه، عن الاعمش، عن ابي يحيى القتات، عن مجاهد،عن ابن عباس، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التحريش بين البهائم".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى الْقَتَّاتِ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجھاد 30 (1708)، (تحفة الأشراف: 6431) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابویحییٰ قتات ضعیف راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس عمل سے جانوروں کو تکلیف پہنے گی، اور تکان لاحق ہو گی جو بلا کسی فائدہ کے ہو گی۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ prohibited to provoke the beasts for fighting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2556


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1708)
الأعمش عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94
   جامع الترمذي1708عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن التحريش بين البهائم
   سنن أبي داود2562عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن التحريش بين البهائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1708  
´جانوروں کو باہم لڑانے، مارنے اور ان کے چہرے پر داغنے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1708]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
منع کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس سے جانوروں کو تکلیف اور تکان لاحق ہوگی،
نیز اس کام سے کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں،
بلکہ یہ عبث اور لایعنی کاموں میں سے ہے۔

نوٹ:

(اس کے راوی ابویحییٰ قتات ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1708   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2562  
´جانوروں کو لڑانے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2562]
فوائد ومسائل:
بہ اعتبار سند کے یہ روایت ضعیف ہے۔
مگر بلحاظ معنی بات ایسے ہی ہے۔
کہ یہ عمل کس طرح بھی شرفاء کے لائق نہیں ہے۔
عوام کو بھی اس سے باز رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اور جب جانوروں کو لڑانے کی ممانعت ہے۔
تو لوگوں کے درمیان لڑائی کروا دینا تو اور بھی بدترین خصلت ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2562   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.