الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
12. باب فِي الْمُسَافِرِ يُضَحِّي
12. باب: مسافر کے قربانی کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding A Traveler Slaughtering.
حدیث نمبر: 2816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد، قال: دخلت مع انس على الحكم بن ايوب فراى فتيانا او غلمانا قد نصبوا دجاجة يرمونها، فقال انس: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تصبر البهائم.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَنَسٍ عَلَى الْحَكَمِ بْنِ أَيُّوبَ فَرَأَى فِتْيَانًا أَوْ غِلْمَانًا قَدْ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، فَقَالَ أَنَسٌ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُصْبَرَ الْبَهَائِمُ.
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، تو وہاں چند نوجوانوں یا لڑکوں کو دیکھا کہ وہ سب ایک مرغی کو باندھ کر اسے تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصید 25 (5513)، صحیح مسلم/الصید12(1956)، سنن النسائی/الضحایا 40 (4444)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 10 (3186)، (تحفة الأشراف: 1630)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/117، 171، 191) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Hisham bin Zaid: I entered upon al-Hakam bin Ayyub along with Anas. He saw some youths or boys who had set up a hen and shooting at it. Anas said: The Messenger of Allah ﷺ forbade to kill an animal in confinement.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2810


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1975)
   صحيح البخاري5513أنس بن مالكنهى أن تصبر البهائم
   صحيح مسلم5057أنس بن مالكنهى أن تصبر البهائم
   سنن أبي داود2816أنس بن مالكنهى رسول الله أن تصبر البهائم
   سنن النسائى الصغرى4444أنس بن مالكنهى أن تصبر البهائم
   سنن ابن ماجه3186أنس بن مالكنهى رسول الله عن صبر البهائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3186  
´جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر نشانہ لگانے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3186]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جانوروں کو بلاوجہ ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کے مترادف ہے جو ایک مسلمان کی رحم دلی کے منافی ہے۔

(2)
ذبح کرنے کے بجائے قتل کرنے سے جانور مردار میں شامل ہوجاتا ہے جو غذا کو ضائع کرنے کا ایک برا طریقہ ہے۔
اور غذا کو ضائع کرنا گناہ ہے۔

(3)
تیر اندازی کی مشق کے نتیجے میں اس جانور کی کھال بھی ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔
یہ بھی مال کو ضائع کرنا ہے، جو بہت بڑا گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3186   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2816  
´مسافر کے قربانی کرنے کا بیان۔`
ہشام بن زید کہتے ہیں کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، تو وہاں چند نوجوانوں یا لڑکوں کو دیکھا کہ وہ سب ایک مرغی کو باندھ کر اسے تیر کا نشانہ بنا رہے ہیں تو انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2816]
فوائد ومسائل:
یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ قربانی کرنے کےلئے سفر کوئی عذر نہیں ہے۔
اور مقیم ہونا کوئی شرط نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2816   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.