الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Shares of Inheritance (Kitab Al-Faraid)
8. باب فِي مِيرَاثِ ذَوِي الأَرْحَامِ
8. باب: ذوی الارحام کی میراث کا بیان۔
Chapter: Regarding The Inheritance For Those Related Due To The Womb.
حدیث نمبر: 2902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، حدثنا شعبة. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع بن الجراح، عن سفيان جميعا، عن ابن الاصبهاني، عن مجاهد بن وردان، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان مولى للنبي صلى الله عليه وسلم مات وترك شيئا ولم يدع ولدا ولا حميما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعطوا ميراثه رجلا من اهل قريته"، قال ابو داود: وحديث سفيان اتم، وقال مسدد: قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هاهنا احد من اهل ارضه، قالوا: نعم قال: فاعطوه ميراثه".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلَا حَمِيمًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ، وقَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَاهُنَا أَحَدٌ مَنْ أَهْلِ أَرْضِهِ، قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: فَأَعْطُوهُ مِيرَاثَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام مر گیا، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑ ا، نہ کوئی اولاد، اور نہ کوئی عزیز، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے، مسدد کی روایت میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ترکہ اس کو دے دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفرائض 13 (2105)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 7 (2733)، (تحفة الأشراف: 16381)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137، 174، 181) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: وہ ترکہ آپ کا حق تھا مگر آپ نے اس کے ہم وطن پر اسے صدقہ کر دیا، امام کو ایسا اختیار ہے اس میں کوئی مصلحت ہی ہو گی۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: A client of the Prophet ﷺ died and left some property, but he left no child or relative. The Messenger of Allah ﷺ said: Give what he has left to a man belonging to his village. Abu Dawud said: The tradition of Sufyan is more perfect. Musaddad said: Thereupon the Prophet ﷺ said: Is there anyone belonging to his land ? They replied: Yes. He said: Then give him what he has left.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2896


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3055)
   جامع الترمذي2105عائشة بنت عبد اللهانظروا هل له من وارث قالوا لا قال فادفعوه إلى بعض أهل القرية
   سنن أبي داود2902عائشة بنت عبد اللهأعطوا ميراثه رجلا من أهل قريته
   سنن ابن ماجه2733عائشة بنت عبد اللهأعطوا ميراثه رجلا من أهل قريته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2733  
´ولاء یعنی غلام آزاد کرنے پر حاصل ہونے والے حق وراثت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام کھجور کے درخت پر سے گر کر مر گیا، اور کچھ مال چھوڑ گیا، اس نے کوئی اولاد یا رشتہ دار نہیں چھوڑا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی میراث اس کے گاؤں میں سے کسی کو دے دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2733]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس شخص کی وراثت کے حق دار اصل میں رسول اللہﷺ خود تھے لیکن آپ نے مال لینا پسند نہ فرمایا اور بطور صدقہ اس کی بستی کے کسی مستحق کو دے دینے کا حکم دے دیا۔ 2۔
جس کا کوئی وارث نہ ہو، اس کا مال بیت المال میں جمع کردیا جاتا ہے جو تمام مسلمانوں کے فائدے کے کاموں میں استعمال ہوجاتا ہے۔

(3)
بیت المال کا انتظام نہ ہونے کی صورت میں لا وارث کا ترکہ اس کی بستی والوں کو دیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2733   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2902  
´ذوی الارحام کی میراث کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام مر گیا، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑ ا، نہ کوئی اولاد، اور نہ کوئی عزیز، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے، مسدد کی روایت میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ترکہ اس کو دے دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2902]
فوائد ومسائل:
چونکہ غلام کا مال بیت المال میں جانا تھا اور بیت المال میں سے مسلمان رعیت کی مصالح میں خرچ کیا جاتا ہے، اس لیے نبی ﷺ نےاس کی بستی والوں میں سے کسی کو دے دینے کافرمایا۔
کیونکہ اہل بستی کا آپس میں ایک طرح تعلق ہوتا ہی ہے۔
مگر نئی روشنی اور مادی ترقی کی چکا چوند نے بڑے شہروں میں بالخصوص یہ تعلقات معدوم کر دیے ہیں۔
العیاذ باللہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2902   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.