الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
17. باب فِي كَرَاهِيَةِ الاِفْتِرَاضِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ
17. باب: آخری زمانہ میں عطیہ لینے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: The Disapproval of Taking Share In Later Times.
حدیث نمبر: 2959
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا هشام بن عمار، حدثنا سليم بن مطير من اهل وادي القرى، عن ابيه، انه حدثه قال: سمعت رجلا يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع فامر الناس ونهاهم، ثم قال:" اللهم هل بلغت قالوا: اللهم نعم، ثم قال: إذا تجاحفت قريش على الملك فيما بينها وعاد العطاء او كان رشا فدعوه"، فقيل: من هذا؟ قالوا: هذا ذو الزوائد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ مُطَيْرٍ مِنْ أَهْلِ وَادِي الْقُرَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ: سَمِعْت رَجُلًا يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَمَرَ النَّاسَ وَنَهَاهُمْ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْمُلْكِ فِيمَا بَيْنَهَا وَعَادَ الْعَطَاءُ أَوْ كَانَ رِشًا فَدَعُوهُ"، فَقِيلَ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: هَذَا ذُو الزَّوَائِدِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
وادی القری کے باشندہ سلیم بن مطیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ان سے بیان کیا کہ میں نے ایک شخص کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجۃ الوداع میں سنا آپ نے (لوگوں کو اچھی باتوں کا) حکم دیا (اور انہیں بری باتوں سے) منع کیا پھر فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے (تیرا پیغام) انہیں پہنچا دیا، لوگوں نے کہا: ہاں، پہنچا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قریش کے لوگ حکومت اور ملک و اقتدار کے لیے لڑنے لگیں اور عطیہ کی حیثیت رشوت کی بن جائے (یعنی مستحق کے بجائے غیر مستحق کو ملنے لگے) تو اسے چھوڑ دو۔ پوچھا گیا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ذوالزوائد ۱؎ ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3546) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ضعیف اور مجہول راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: یہ اہل مدینہ میں سے ایک صحابی کا لقب ہے، ان کے نام کا پتہ نہیں چل سکا۔

Narrated Dhul-Zawaid: Mutayr said: I heard a man say: I heard the Messenger of Allah ﷺ in the Farewell Pilgrimage. He was commanding and prohibiting them (the people). He said: O Allah, did I give full information? They said: Yes. He said: When the Quraysh quarrel about the rule among themselves, and the presents become bribery, them leave them. The people were asked: Who was he (who narrated this tradition)? They said: This was Dhul-Zawaid, a Companion of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2953


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (2958)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 107
   سنن أبي داود2958موضع إرسالخذوا العطاء ما كان عطاء فإذا تجاحفت قريش على الملك وكان عن دين أحدكم فدعوه
   سنن أبي داود2959موضع إرسالعاد العطاء أو كان رشا فدعوه فقيل من هذا قالوا هذا ذو الزوائد صاحب رسول الله


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.