الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
23. باب مَنْ رَأَى عَلَيْهِ كَفَّارَةً إِذَا كَانَ فِي مَعْصِيَةٍ
23. باب: معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔
Chapter: The View That Atonement Is Necessary If A Man Vows To Disobey Allah.
حدیث نمبر: 3304
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا شعيب بن ايوب، حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن ابيه، عن عكرمة، عن عقبة بن عامر الجهني، انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم:" إن اختي نذرت ان تمشي إلى البيت، فقال: إن الله لا يصنع بمشي اختك إلى البيت شيئا".
حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِمَشْيِ أُخْتِكَ إِلَى الْبَيْتِ شَيْئًا".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میری بہن نے بیت اللہ پیدل جانے کی نذر مانی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری بہن کے پیدل بیت اللہ جانے کا اللہ کوئی ثواب نہ دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (3293، 3299)، (تحفة الأشراف: 9938) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Uqbah ibn Amir al-Juhani: Uqbah said to the Prophet ﷺ: My sister has taken a vow that she will walk to the House of Allah (the Kabah). Thereupon he said: Allah will not do anything of the walking of your sister to the House of Allah (i. e. the Kabah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3298


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
رواه ابن طھمان في مشيخته (29 وسنده حسن)
   صحيح البخاري1866عقبة بن عامرنذرت أختي أن تمشي إلى بيت الله وأمرتني أن أستفتي لها النبي ه فقال لتمش ولتركب
   صحيح مسلم4250عقبة بن عامرنذرت أختي أن تمشي إلى بيت الله حافية فأمرتني أن أستفتي لها رسول الله فاستفتيته فقال لتمش ولتركب
   جامع الترمذي1544عقبة بن عامرالله لا يصنع بشقاء أختك شيئا فلتركب ولتختمر ولتصم ثلاثة أيام
   سنن أبي داود3299عقبة بن عامرلتمش ولتركب
   سنن أبي داود3304عقبة بن عامرالله لا يصنع بمشي أختك إلى البيت شيئا
   سنن ابن ماجه2134عقبة بن عامرمرها فلتركب ولتختمر ولتصم ثلاثة أيام
   سنن النسائى الصغرى3845عقبة بن عامرلتمش ولتركب
   بلوغ المرام1182عقبة بن عامر لتمش ولتركب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1182  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری بہن نے بیت اللہ تک ننگے پاؤں چل کر جانے کی نذر مانی اور اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لئے (اس معاملہ میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کروں چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ طلب کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو لے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں مسند احمد اور چاروں میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تیری بہن کو تکلیف و مشقت میں مبتلا کر کے کیا کرے گا۔ اسے حکم دو کہ چادر اوڑھ لے اور سوار ہو جائے اور تین دن کے روزے رکھ لے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1182»
تخریج:
«أخرجه البخاري، جزاء الصيد، باب من نذر المشي إلي الكعبة، حديث:1866، ومسلم، النذر، باب من نذرأن يمشي إلي الكعبة، حديث:1644، وحديث: "أن الله لا يصنع بشقاء أختك شيئًا" أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، حديث:3293، 3295، والترمذي، النذور والأيمان، حديث:1544، والنسائي، الأيمان والنذور، حديث:3845، وابن ماجه، الكفارات، حديث:2134، وأحمد:4 /145 وسنده ضعيف، عبيدالله بن زحر ضعيف، ضعفه الجمهور، وتابعه بكربن سوادة في رواية ابن لهيعة أخرجه أحمد:4 /147، وابن لهيعة ضعيف من جهة سوء حفظه.»
تشریح:
روایت کے آخری حصے «إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَصْنَعُ بِشَقَآئِ …» کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے «وَلْتَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ» جملے کے علاوہ باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے اور انھوں نے مذکورہ حدیث کے پہلے حصے کو شاہد بنایا ہے جس میں روزے رکھنے کا ذکر نہیں ہے اور وہ صحیحین کی روایت ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت اس جملے «وَلْتَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ» اور تین دن کے روزے رکھ لے۔
کے علاوہ صحیح ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل: ۸ /۲۱۸. ۲۲۱‘ والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۲۸ /۵۴۰. ۵۴۲)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1182   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1544  
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بہن نے نذر مانی ہے کہ وہ چادر اوڑھے بغیر ننگے پاؤں چل کر خانہ کعبہ تک جائے گی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سخت کوشی پر کچھ نہیں کرے گا! ۱؎ اسے چاہیئے کہ وہ سوار ہو جائے، چادر اوڑھ لے اور تین دن کے روزے رکھے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1544]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس مشقت کا کوئی ثواب اسے نہیں دے گا۔

2؎:
اس حدیث کی روسے اگر کسی نے بیت اللہ شریف کی طرف پیدل یا ننگے پاؤں چل کر جانے کی نذر مانی ہوتو ایسی نذ ر کا پورا کرنا ضروری اور لازم نہیں،
اور اگر کسی عورت نے ننگے سرجانے کی نذر مانی ہوتو اس کو تو پوری ہی نہیں کرنی ہے کیوں کہ یہ معصیت اورگناہ کا کام ہے۔

نوٹ:
(اس کے راوی عبیداللہ بن زحر سخت ضعیف ہیں،
اس میں روزہ والی بات ضعیف ہے،
باقی ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1544   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.