الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
27. باب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْوَفَاءِ بِالنَّذْرِ
27. باب: نذر پوری کرنے کی تاکید کا بیان۔
Chapter: The Commandment To Fulfill Vows.
حدیث نمبر: 3314
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا عبد الله بن يزيد بن مقسم الثقفي من اهل الطائف، قال: حدثتني سارة بنت مقسم الثقفي، انها سمعت ميمونة بنت كردم، قالت:" خرجت مع ابي في حجة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وسمعت الناس، يقولون: رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجعلت ابده بصري، فدنا إليه ابي وهو على ناقة له معه درة كدرة الكتاب، فسمعت الاعراب والناس يقولون: الطبطبية، الطبطبية، فدنا إليه ابي، فاخذ بقدمه، قالت: فاقر له، ووقف، فاستمع منه، فقال:" يا رسول الله، إني نذرت إن ولد لي ولد ذكر، ان انحر على راس بوانة في عقبة من الثنايا عدة من الغنم، قال: لا اعلم إلا انها قالت: خمسين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل بها من الاوثان شيء؟، قال: لا، قال: فاوف بما نذرت به لله، قالت: فجمعها، فجعل يذبحها، فانفلتت منها شاة، فطلبها وهو يقول: اللهم اوف عني نذري، فظفرها، فذبحها".
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي سَارَّةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيِّ، أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، قَالَتْ:" خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حِجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتُ النَّاسَ، يَقُولُونَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلْتُ أُبِدُّهُ بَصَرِي، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ مَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ يَقُولُونَ: الطَّبْطَبِيَّةَ، الطَّبْطَبِيَّةَ، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي، فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ، قَالَتْ: فَأَقَرَّ لَهُ، وَوَقَفَ، فَاسْتَمَعَ مِنْهُ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ إِنْ وُلِدَ لِي وَلَدٌ ذَكَرٌ، أَنْ أَنْحَرَ عَلَى رَأْسِ بُوَانَةَ فِي عَقَبَةٍ مِنَ الثَّنَايَا عِدَّةً مِنَ الْغَنَمِ، قَالَ: لَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهَا قَالَتْ: خَمْسِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ بِهَا مِنَ الْأَوْثَانِ شَيْءٌ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَوْفِ بِمَا نَذَرْتَ بِهِ لِلَّهِ، قَالَتْ: فَجَمَعَهَا، فَجَعَلَ يَذْبَحُهَا، فَانْفَلَتَتْ مِنْهَا شَاةٌ، فَطَلَبَهَا وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَوْفِ عَنِّي نَذْرِي، فَظَفِرَهَا، فَذَبَحَهَا".
میمونہ بنت کردم کہتی ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلی، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، اور لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، میں نے آپ پر اپنی نظریں گاڑ دیں، میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوئے آپ اپنی ایک اونٹنی پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معلمین مکتب کے درہ کے طرح ایک درہ تھا، میں نے بدویوں اور لوگوں کو کہتے ہوئے سنا: شن شن (درے کی آواز جو تیزی سے مارتے اور گھماتے وقت نکلتی ہے) تو میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہو گئے اور (جا کر) آپ کے قدم پکڑ لیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اعتراف و اقرار کیا، آپ کھڑے ہو گئے اور ان کی باتیں آپ نے توجہ سے سنیں، پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ اگر میرے یہاں لڑکا پیدا ہو گا تو میں بوانہ کی دشوار گزار پہاڑیوں میں بہت سی بکریوں کی قربانی کروں گا۔ راوی کہتے ہیں: میں یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے پچاس بکریاں کہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا وہاں کوئی بت بھی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اللہ کے لیے جو نذر مانی ہے اسے پوری کرو انہوں نے (بکریاں) اکٹھا کیں، اور انہیں ذبح کرنے لگے، ان میں سے ایک بکری بدک کر بھاگ گئی تو وہ اسے ڈھونڈنے لگے اور کہہ رہے تھے اے اللہ! میری نذر پوری کر دے پھر وہ اسے پا گئے تو ذبح کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث (2103)، (تحفة الأشراف: 18091) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Maymunah, daughter of Kardam: I went out with my father to see the hajj performed by the Messenger of Allah ﷺ. I saw the Messenger of Allah ﷺ. I fixed my eyes on him. My father came near him while he was riding his she-camel. He had a whip like the whip of scribes. I heard the bedouin and the people say: The whip, the whip. My father came near him and held his foot. She said: He admitted his Prophethood and stood and listened to him. He said: Messenger of Allah, I have made a vow that if a son is born to me, I shall slaughter a number of sheep at the end of Buwanah in the dale of hill. The narrator said: I do not know (for certain) that she said: Fifty (sheep). The Messenger of Allah ﷺ said: Does it contain any idol? He said: No. Then he said: Fulfil your vow that you have taken for Allah. He then gathered them (i. e. the sheep) and began to slaughter them. A sheep ran away from them. He searched for it saying: O Allah, fulfil my vow on my behalf. So he succeeded (in finding it) and slaughtered it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3308


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
انظر الحديث السابق (2103)
و حديث الأصل (3315) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 120
   سنن أبي داود3314أوف بما نذرت به لله قالت فجمعها فجعل يذبحها فانفلتت منها شاة فطلبها وهو يقول اللهم أوف عني نذري فظفرها فذبحها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3314  
´نذر پوری کرنے کی تاکید کا بیان۔`
میمونہ بنت کردم کہتی ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلی، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، اور لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، میں نے آپ پر اپنی نظریں گاڑ دیں، میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوئے آپ اپنی ایک اونٹنی پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معلمین مکتب کے درہ کے طرح ایک درہ تھا، میں نے بدویوں اور لوگوں کو کہتے ہوئے سنا: شن شن (درے کی آواز جو تیزی سے مارتے اور گھماتے وقت نکلتی ہے) تو میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہو گئے اور (جا کر) آپ کے قدم پکڑ لیے، آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3314]
فوائد ومسائل:
چاہیے کہ جہاں کی نذر مانی گئی ہو۔
وہیں پوری کی جائے۔
الا یہ کہ کوئی مقام اس سے زیادہ افضل ہو، جیسے کہ حرمین تو افضل مقام پر بھی نذر پوری کی جا سکتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3314   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.