الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
16. باب فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
16. باب: جانور کے بدلے جانور کو ادھار بیچنے کے جواز کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing That.
حدیث نمبر: 3357
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن يزيد بن ابي حبيب، عن مسلم بن جبير، عن ابي سفيان،عن عمرو بن حريش، عن عبد الله بن عمرو ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" امره ان يجهز جيشا، فنفدت الإبل، فامره ان ياخذ في قلاص الصدقة فكان ياخذ البعير بالبعيرين إلى إبل الصدقة".
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ،عَنْ عَمْرِو بْنِ حَرِيشٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنّ رسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَهُ أَنْ يُجَهِّزَ جَيْشًا، فَنَفِدَتِ الْإِبِلُ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ فِي قِلَاصِ الصَّدَقَةِ فَكَانَ يَأْخُذُ الْبَعِيرَ بِالْبَعِيرَيْنِ إِلَى إِبِلِ الصَّدَقَةِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک لشکر تیار کرنے کا حکم دیا، تو اونٹ کم پڑ گئے تو آپ نے صدقہ کے جوان اونٹ کے بدلے اونٹ (ادھار) لینے کا حکم دیا تو وہ صدقہ کے اونٹ آنے تک کی شرط پر دو اونٹ کے بدلے ایک اونٹ لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8899)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/171، 216) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة مسلم، ابو سفیان اور عمرو سب مجہول ہیں)

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ commanded him to equip an army, but the camels were insufficient. So he commanded him to keep back the young camels of sadaqah, and he was taking a camel to be replaced by two when the camels of sadaqah came.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3351


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عمرو بن حريش مجھول الحال كما في التقريب (5010)
وللحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 121
   سنن أبي داود3357عبد الله بن عمروأمره أن يأخذ في قلاص الصدقة فكان يأخذ البعير بالبعيرين إلى إبل الصدقة
   بلوغ المرام708عبد الله بن عمروامره ان يجهز جيشا فنفدت الإبل فامره ان ياخذ على قلائص الصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 708  
´سود کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک لشکر کی تیاری کا حکم دیا۔ اونٹ ختم ہو گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقہ کے اونٹوں پر (ادھار اونٹ) لینے کا حکم ارشاد فرمایا راوی کہتے ہیں میں ایک اونٹ، صدقہ کے دو اونٹوں کے بدلہ لیتا تھا۔ اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے اس کے ثقہ ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 708»
تخریج:
«أخرجه الحاكم:2 /57، والبيهقي:5 /288، وأبوداود، البيوع، حديث:3357.»
تشریح:
حیوانات کو بطور قرض خریدنا جائز ہے بشرطیکہ ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار ہو‘ جیسے کہ مذکورہ روایت میں ہے‘ مگر دونوں طرف سے ادھار بالکل ناجائزہے۔
امام شافعی ‘ امام مالک رحمہما اللہ اور جمہور اس بیع کو جائز کہتے ہیں جبکہ احناف حیوانات کا قرض لینا جائز نہیں سمجھتے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 708   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3357  
´جانور کے بدلے جانور کو ادھار بیچنے کے جواز کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک لشکر تیار کرنے کا حکم دیا، تو اونٹ کم پڑ گئے تو آپ نے صدقہ کے جوان اونٹ کے بدلے اونٹ (ادھار) لینے کا حکم دیا تو وہ صدقہ کے اونٹ آنے تک کی شرط پر دو اونٹ کے بدلے ایک اونٹ لیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3357]
فوائد ومسائل:

ایک طرف سے نقد اوردوسری طرف سے ادھار ہو تو جائز ہے۔
جیسے کہ اس حدیث میں ہے۔
مگر دونوں طرف سے ادھار بالکل ناجائز ہے۔


سابقہ باب کی حدیث سے بھی جانوروں کی جانوروں سے بیع میں کمی بیشی اور ایک طرف کے ادھار کا جواز واضح ہوتا ہے۔
یہ دونوں حدیثیں ان لوگوں کے خلاف حجت ہیں۔
جو ناپ تول کی طرح گننے کی اشیاء کو بھی ربا تعداد کو بھی ربا الفضل کی علت میں شامل کرتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے (درهما بدرهمين يا دينار ا بدينارين) فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ درہم ودینار کا انحصار وزن پر تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3357   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.