الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
28. باب فِي الْمُضَارِبِ يُخَالِفُ
28. باب: مضارب (وکیل) ایسا تصرف کرے جس سے مالک کو فائدہ ہو۔
Chapter: Regarding An Agent Doing Something Other Than What He Was Instructed To Do.
حدیث نمبر: 3384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن شبيب بن غرقدة، حدثني الحي، عن عروة يعني ابن ابي الجعد البارقي، قال:" اعطاه النبي صلى الله عليه وسلم دينارا يشتري به اضحية او شاة، فاشترى شاتين، فباع إحداهما بدينار، فاتاه بشاة ودينار، فدعا له بالبركة في بيعه، فكان لو اشترى ترابا لربح فيه".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، حَدَّثَنِي الْحَيُّ، عَنْ عُرْوَةَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيَّ، قَالَ:" أَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا يَشْتَرِي بِهِ أُضْحِيَّةً أَوْ شَاةً، فَاشْتَرَى شَاتَيْنِ، فَبَاعَ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ، فَأَتَاهُ بِشَاةٍ وَدِينَارٍ، فَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ فِي بَيْعِهِ، فَكَانَ لَوِ اشْتَرَى تُرَابًا لَرَبِحَ فِيهِ".
عروہ بن ابی الجعد بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قربانی کا جانور یا بکری خریدنے کے لیے ایک دینار دیا تو انہوں نے دو بکریاں خریدیں، پھر ایک بکری ایک دینار میں بیچ دی، اور ایک دینار اور ایک بکری لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان کی خرید و فروخت میں برکت کی دعا فرمائی (اس دعا کے بعد) ان کا حال یہ ہو گیا تھا کہ اگر وہ مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں بھی نفع کما لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 28 (3642)، سنن الترمذی/البیوع 34 (1258)، سنن ابن ماجہ/الاحکام 7 (2402)، (تحفة الأشراف: 9898)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/375، 376) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مضاربت ایسے معاملے کو کہتے ہیں جس میں ایک آدمی کا پیسہ ہو اور دوسرے کی محنت، پیسے والے کو مضارَب اور محنت والے کو مضارِب کہتے ہیں۔

Narrated Urwah ibn AbulJa'd al-Bariqi: The Prophet ﷺ gave him a dinar to buy a sacrificial animal or a sheep. He bought two sheep, sold one of them for a dinar, and brought him a sheep and dinar. So he invoked a blessing on him in his business dealing, and he was such that if had he bought dust he would have made a profit from it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3378


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3642)
   جامع الترمذي1258عروة بن أبي الجعدبارك الله لك في صفقة يمينك
   سنن أبي داود3384عروة بن أبي الجعدأعطاه النبي دينارا يشتري به أضحية أو شاة فاشترى شاتين فباع إحداهما بدينار فأتاه بشاة ودينار فدعا له بالبركة في بيعه فكان لو اشترى ترابا لربح فيه
   سنن ابن ماجه2402عروة بن أبي الجعدأعطاه دينارا يشتري له شاة فاشترى له شاتين فباع إحداهما بدينار فأتى النبي بدينار وشاة فدعا له رسول الله بالبركة
   بلوغ المرام686عروة بن أبي الجعدفدعا له بالبركة في بيعه،‏‏‏‏ فكان لو اشترى ترابارلربح فيه
   مسندالحميدي866عروة بن أبي الجعدفدعا لي بالبركة في البيع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2402  
´امانت کے مال سے تجارت کرنے والا نفع کمائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک بکری خریدنے کے لیے ایک دینار دیا تو اس سے انہوں نے دو بکریاں خریدیں، پھر ایک بکری کو ایک دینار میں بیچ دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دینار اور ایک بکری لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے برکت کی دعا فرمائی، راوی کہتے ہیں: (اس دعا کی برکت سے) ان (عروۃ) کا حال یہ ہو گیا کہ اگر وہ مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں نفع کماتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2402]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  کسی کی طرف سےکوئی چیز خریدنا بیچنا درست ہے۔
اسے وکالت کہتےہیں۔
اورجو دوسرے کا نمائندہ بن کر کوئی چیز خریدتا یا بیچتا ہے اسے وکیلکہتےہیں۔

(2)
امانت کی رقم ذاتی استعمال میں لانا درست ہے بشرطیکہ یہ یقین ہوکہ مالک کےطلب کرنے پررقم فوراً ادا کر دی جا سکے گی۔

(3)
جب کوئی شخص کسی کام میں تعاون کرے تواس کو دعا دینا اوراس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

(4)
اگر امانت کی رقم سےتجارت میں نقصان ہوجائے تووہ تجارت کرنے والے کا نقصان ہو گا، امانت پوری ادا کرنی پڑے گی، اسی طرح اگر نفع ہوتووہ بھی تجارت کرنے والے کا ہےں وہ اپنی مرضی سے بطور ہدیہ رقم کےمالک کوکچھ رقم پیش کردے تو اسےقبول کرنا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2402   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 686  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قربانی کا جانور یا بکری خریدنے کیلئے ایک دینار عطا فرمایا۔ انہوں نے ایک دینار کے عوض دو بکریاں خریدیں۔ پھر ان دو میں سے ایک کو ایک دینار کے عوض فروخت کر دیا اور ایک بکری اور ایک دینار لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے ان کی تجارت میں برکت کی دعا فرمائی۔ پس وہ ایسے تھے کہ اگر مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں بھی انہیں ضرور منافع حاصل ہوتا۔ نسائی کے علاوہ پانچوں نے اسے روایت کیا ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک حدیث کے ضمن میں اسے روایت ہے، مگر یہ الفاظ نقل نہیں کئے اور ترمذی نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کو اس کے لیے بطور شاہد بیان کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 686»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في المضارب يخالف، حديث:3384، والترمذي، البيوع، حديث:1258، وابن ماجه، الصدقات، حديث:2402، وأحمد:4 /376، وأصله عند البخاري، المناقب، حديث:3642، وحديث حكيم ابن حزام أخرجه الترمذي، البيوع، حديث:1257 وسنده ضعيف، حبيب بن أبي ثابت عنعن.»
تشریح:
اس حدیث سے چند نہایت بنیادی چیزوں پر روشنی پڑتی ہے‘ مثلاً: 1 وکیل مؤکل کے مال میں تصرف کرنے کا پورا اختیار رکھتا ہے جبکہ اسے مال کی وکالت سپرد کی جائے اور اسے اپنی مرضی سے استعمال کرنے کی آزادی دی جائے‘ ورنہ طے شدہ شرائط و حدود کے اندر ہی وکیل کو کام کرنا ہوگا۔
2 اگر کسی کا مال اسے اطلاع دیے بغیر فروخت کر دیا جائے اور اطلاع ملنے پر مالک رضامندی کا اظہار کرے تو جائز ہے ورنہ نہیں۔
3 جو شخص مالک کے لیے ایسی خدمت انجام دے اس کے لیے دعائے خیر و برکت کرنی چاہیے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ انھیں ابن الجعد اور ابن ابی الجعد دونوں طرح بیان کیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے والد کا نام عیاض تھا۔
بارق کی طرف نسبت کی وجہ سے بارقی کہلائے۔
بارق میں را کے نیچے کسرہ ہے۔
یہ قبیلہ ازد کی شاخ ہے اور نسب نامہ اس طرح ہے: بارق بن عدی بن حارثہ۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ بارق نامی ایک پہاڑ کے پاس فروکش ہونے کی وجہ سے بارقی کہلائے۔
مشہور صحابی ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے دور خلافت میں کوفہ کے منصب قضا پر فائز فرمایا۔
انھوں نے کوفہ ہی میں سکونت اختیار کر لی‘ انھی میں شمار کیے گئے اور اہل کوفہ ان سے روایت کرتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 686   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3384  
´مضارب (وکیل) ایسا تصرف کرے جس سے مالک کو فائدہ ہو۔`
عروہ بن ابی الجعد بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قربانی کا جانور یا بکری خریدنے کے لیے ایک دینار دیا تو انہوں نے دو بکریاں خریدیں، پھر ایک بکری ایک دینار میں بیچ دی، اور ایک دینار اور ایک بکری لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان کی خرید و فروخت میں برکت کی دعا فرمائی (اس دعا کے بعد) ان کا حال یہ ہو گیا تھا کہ اگر وہ مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں بھی نفع کما لیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3384]
فوائد ومسائل:
جب موکل نے اپنے وکیل کو کسی خاص طرح سے پابند نہ کیا ہو تو اس طرح کا مفید تصرف جائز ہے، اس حدیث میں عمل تجارت کی فضیلت کا بیان بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3384   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.