الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عروہ بن ابوجعد بارقی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
866 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا شبيب بن غرقدة، انه سمع الحي يحدثون، عن عروة بن ابي الجعد البارقي، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم اعطاه دينارا ليشتري له اضحية، قال عروة: فاشتريت له به شاتين، فبعت إحداهما بدينار، فاتيته بدينار، وشاة، «فدعا لي بالبركة في البيع» قال: «وكان لو اشتري التراب لربح فيه» ، قال سفيان: وكان الحسن بن عمارة سمعته يحدثه، فقال فيه: سمعت شبيبا، يقول: سمعت عروة، فلما سالت شبيبا، قال: لم اسمعه من عروة، حدثنيه الحي عن عروة866 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْحَيَّ يُحَدِّثونَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ دِينَارًا لِيَشْتَرِيَ لَهُ أُضْحِيَةً، قَالَ عُرْوَةُ: فَاشْتَرَيْتُ لَهُ بِهِ شَاتَيْنِ، فَبِعْتُ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ، فَأَتَيْتُهُ بِدِينَارٍ، وَشَاةٍ، «فَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ فِي الْبَيْعِ» قَالَ: «وَكَانَ لَوِ اشْتَرَي التُّرَابَ لَرَبِحَ فِيهِ» ، قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ، فَقَالَ فِيهِ: سَمِعْتُ شَبِيبًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ، فَلَمَّا سَأَلْتُ شَبِيبًا، قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ عُرْوَةَ، حَدَّثَنِيهِ الْحَيُّ عَنْ عُرْوَةَ
866- سیدنا عروہ بن ابوجعد بارقی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار دیا، تاکہ وہ اس کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قربانی کا جانور خریدیں۔ سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کے ذریعے دوبکریاں خریدیں ان دو میں سے ایک کو ایک دینار کے عوض میں فروخت کر دیا اور ایک دینار اور ایک بکری لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے سودے میں برکت کی دعا کی۔
راوی کہتے ہیں: ان کا یہ حال تھا کہ اگروہ مٹی بھی خریدتے تھے، تو انہیں اس میں بھی فائدہ ہوتا تھا۔
سفیان کہتے ہیں: حسن بن عمارہ جب یہ روایت بیان کرتے تھے، تو اس میں یہ بھی کہتے تھے: میں نے شبیب کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے میں نے سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ کویہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: جب میں نے شبیب سے اس بارے میں دریافت کیا، تو وہ بولے: میں نے یہ روایت سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنی ہے، بلکہ مجھے یہ روایت حی نامی راوی نے سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کی ہے۔


تخریج الحدیث: «إسناده فيه جهالة، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3642، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3384، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1258، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2402، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11727، 11729، 11730، 11731، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2824، 2825، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19664»

   جامع الترمذي1258عروة بن أبي الجعدبارك الله لك في صفقة يمينك
   سنن أبي داود3384عروة بن أبي الجعدأعطاه النبي دينارا يشتري به أضحية أو شاة فاشترى شاتين فباع إحداهما بدينار فأتاه بشاة ودينار فدعا له بالبركة في بيعه فكان لو اشترى ترابا لربح فيه
   سنن ابن ماجه2402عروة بن أبي الجعدأعطاه دينارا يشتري له شاة فاشترى له شاتين فباع إحداهما بدينار فأتى النبي بدينار وشاة فدعا له رسول الله بالبركة
   بلوغ المرام686عروة بن أبي الجعدفدعا له بالبركة في بيعه،‏‏‏‏ فكان لو اشترى ترابارلربح فيه
   مسندالحميدي866عروة بن أبي الجعدفدعا لي بالبركة في البيع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:866  
866- سیدنا عروہ بن ابوجعد بارقی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار دیا، تاکہ وہ اس کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے قربانی کا جانور خریدیں۔ سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کے ذریعے دوبکریاں خریدیں ان دو میں سے ایک کو ایک دینار کے عوض میں فروخت کر دیا اور ایک دینار اور ایک بکری لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے سودے میں برکت کی دعا کی۔ راوی کہتے ہیں: ان کا یہ حال تھا کہ اگروہ مٹی بھی خریدتے تھے، تو انہیں اس میں بھی فائدہ ہوتا تھا۔ سفیان کہتے ہیں: حسن بن عما۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:866]
فائدہ:
اس حدیث میں سیدنا عروہ ﷜کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے کاروبار میں کس قدر برکت رکھی تھی! نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ عروہ ﷜کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول ہوئی۔ اگر وہ مٹی بھی خریدتے تو وہ بھی سونے کے بھاؤ فروخت ہوتی تھی اور انھیں اس سے کافی نفع ہوتا تھا یہ نبوت کی دلیل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عروہ ﷜ کے سودے کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ اسے پسند فرمایا اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ اس کے خرید و فروخت کے معاملات میں برکت دے۔ معلوم ہوا کہ منافع کی شرح میں کوئی تعین نہیں۔ خواہ تاجر قیمت خرید کے برابر نفع لے لے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 865   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.