الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
33. باب فى الْعُرْبَانِ
33. باب: بیعانہ کا حکم۔
Chapter: Regarding Al-’Urban (Non-Refundable Advance).
حدیث نمبر: 3502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: قرات على مالك بن انس انه بلغه، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، انه قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان"، قال مالك: وذلك فيما نرى والله اعلم ان يشتري الرجل العبد او يتكارى الدابة، ثم يقول: اعطيك دينارا على اني إن تركت السلعة او الكراء فما اعطيتك لك.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ"، قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ فِيمَا نَرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الْعَبْدَ أَوْ يَتَكَارَى الدَّابَّةَ، ثُمَّ يَقُولُ: أُعْطِيكَ دِينَارًا عَلَى أَنِّي إِنْ تَرَكْتُ السِّلْعَةَ أَوِ الْكِرَاءَ فَمَا أَعْطَيْتُكَ لَكَ.
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عربان سے منع فرمایا ہے۔ امام مالک کہتے ہیں: جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں، اور اللہ بہتر جانتا ہے، اس کے معنی یہ ہیں کہ آدمی ایک غلام یا لونڈی خریدے یا جانور کو کرایہ پر لے پھر بیچنے والے یا کرایہ دینے والے سے کہے کہ میں تجھے (مثلاً) ایک دینار اس شرط پر دیتا ہوں کہ اگر میں نے یہ سامان یا کرایہ کی سواری نہیں لی تو یہ جو (دینار) تجھے دے چکا ہوں تیرا ہو جائے گا (اور اگر لے لیا تو یہ دینار قیمت یا کرایہ میں کٹ جائے گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/التجارات 22 (2192)، (تحفة الأشراف: 8820)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ البیوع 1 (1)، مسند احمد (2/183) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں انقطاع ہے، یہ امام مالک کی بلاغات میں سے ہے)

Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather told that the Messenger of Allah ﷺ forbade the type of transactions in which earnest money was paid. Malik said: This means, as we think--Allah better knows-that a man buys a slave or hires an animal, and he says: I give you a dinar on condition that if I give up the transaction or hire, what I gave you is yours.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3495


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2864)
رواه البيھقي (5/343 وسنده حسن)
   سنن أبي داود3502عبد الله بن عمرونهى عن بيع العربان
   سنن ابن ماجه2192عبد الله بن عمرونهى عن بيع العربان
   سنن ابن ماجه2193عبد الله بن عمرونهى عن بيع العربان
   بلوغ المرام668عبد الله بن عمرونهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن بيع العربان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2193  
´بیعانہ کا حکم۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عربان کی بیع) سے منع فرمایا ہے۔ ابوعبداللہ (ابن ماجہ) کہتے ہیں کہ عربان: یہ ہے کہ آدمی ایک جانور سو دینار میں خریدے، اور بیچنے والے کو اس میں سے دو دینار بطور بیعانہ دیدے، اور کہے: اگر میں نے جانور نہیں لیا تو یہ دونوں دینار تمہارے ہیں۔ بعض لوگوں نے کہا ہے واللہ اعلم: (عربان یہ ہے کہ) آدمی ایک چیز خریدے پھر بیچنے والے کو ایک درہم یا زیادہ یا کم دے، اور کہے اگر میں نے یہ چیز لے لی تو بہتر، ورنہ یہ درہم تمہارا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2193]
اردو حاشہ:
فائدہ:
امیر صنعانی رحمہ اللہ سب السلام شرح بلوغ المرام میں اس بیع کی بابت یوں لکھتے ہیں:
اس بیع کے جواز میں فقہاء کا اختلاف ہے۔
امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ نے منع کی حدیث کی وجہ سے اسے باطل قرار دیا ہے، اور اس وجہ سے بھی (باطل قرار دیا ہے)
کہ اس میں ناجائز شرط اور دھوکا ہے۔
اور یہ کسی کا مال ناجائز طریقے سے کھانے میں شامل ہے۔
یہ رائے صحیح معلوم ہوتی ہے، کیونکہ بیع فسخ ہونے کی صورت میں بیچنے والا جو رقم وصول کرتا ہے، اس کے عوض وہ خریدار کو کوئی مال یا فائدہ مہیا نہیں کرتا۔
اور بغیر معاوضے کے کسی کا مال لے لینا جائز نہیں، علاوہ ازیں بیع واپس کر لینا ثواب ہے۔ (دیکھیے، حدیث: 2199)
اور بیعانہ کی شرط اس لیے لگائی جاتی ہے کہ خریدار خریدی ہوئی چیز واپس نہ کردے، یہ نیکی سے پہلو تہی ہے جسے مستحسن قرار نہیں دیا جا سکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2193   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 668  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ ہی نے اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عربان سے منع فرمایا۔ اسے مالک نے روایت کیا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے عمرو بن شعیب سے یہ روایت پہنچی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 668»
تخریج:
«أخرجه مالك في الموطأ:2 /609، وانظر سنن ابن ماجه، التجارات، حديث:2192 بتحقيقي، وللحديث شواهد.»
تشریح:
امیر صنعانی رحمہ اللہ بیع عربان کی بابت بلوغ المرام کی شرح سبل السلام میں یوں لکھتے ہیں: اس بیع کے جواز میں فقہاء کا اختلاف ہے۔
امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ نے منع کی حدیث کی وجہ سے اسے باطل قرار دیا ہے اور اس وجہ سے بھی باطل قرار دیا ہے کہ اس میں ناجائز شرط اور دھوکا ہے اور یہ کسی کا مال ناجائز طریقے سے کھانے میں شامل ہے۔
ہمیں یہی رائے صحیح معلوم ہوتی ہے کیونکہ بیع فسخ ہونے کی صورت میں بیچنے والا جو رقم وصول کرتا ہے‘ اس کے عوض وہ خریدار کو کوئی مال یا فائدہ مہیا نہیں کرتا‘ اور بغیر معاوضے کے کسی کا مال لے لینا جائز نہیں‘ نیز بیعانہ کی یہ شرط اس لیے لگائی جاتی ہے کہ خریدار خریدی ہوئی چیز واپس نہ کر دے‘ یہ نیکی سے پہلو تہی ہے جسے مستحسن قرار نہیں دیا جا سکتا‘ جبکہ احادیث میں خریدی ہوئی چیز کے واپس لینے کی فضیلت ثابت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی بیع واپس کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے گناہ معاف فرما دے گا۔
(سنن أبي داود‘ البیوع‘ باب في فضل الإقالۃ‘ حدیث:۳۴۶۰) اس روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ اور مسند احمد کے محققین نے صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھیے: (إرواء الغلیل‘ رقم:۱۳۳۴‘ والصحیحۃ‘ رقم:۲۶۱۴‘ والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۱۲ /۴۰۱‘ ۴۰۲)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 668   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.