الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
3. باب فِي طَلَبِ الْقَضَاءِ وَالتَّسَرُّعِ إِلَيْهِ
3. باب: عہدہ قضاء کو طلب کرنا اور فیصلہ میں جلدی کرنا صحیح نہیں ہے۔
Chapter: Regarding Seeking The Position Of Judge and Hastening To Accept That Position.
حدیث نمبر: 3577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن العلاء، ومحمد بن المثنى، قالا: اخبرنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن رجاء الانصاري، عن عبد الرحمن بن بشر الانصاري الازرق، قال:" دخل رجلان من ابواب كندة، وابو مسعود الانصاري جالس في حلقة، فقالا: الا رجل ينفذ بيننا؟، فقال رجل من الحلقة: انا، فاخذ ابو مسعود كفا من حصى فرماه به، وقال: مه إنه كان يكره التسرع إلى الحكم".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ رَجَاءٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ الْأَنْصَارِيِّ الْأَزْرَقِ، قَالَ:" دَخَلَ رَجُلَانِ مِنْ أَبْوَابِ كِنْدَةَ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ جَالِسٌ فِي حَلْقَةٍ، فَقَالَا: أَلَا رَجُلٌ يُنَفِّذُ بَيْنَنَا؟، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَلْقَةِ: أَنَا، فَأَخَذَ أَبُو مَسْعُودٍ كَفًّا مِنْ حَصًى فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: مَهْ إِنَّهُ كَانَ يُكْرَهُ التَّسَرُّعُ إِلَى الْحُكْمِ".
عبدالرحمٰن بن بشر انصاری ازرق کہتے ہیں کہ کندہ کے دروازوں سے دو شخص جھگڑتے ہوئے آئے اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ایک حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے، تو ان دونوں نے کہا: کوئی ہے جو ہمارے درمیان فیصلہ کر دے! حلقے میں سے ایک شخص بول پڑا: ہاں، میں فیصلہ کر دوں گا، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مٹھی کنکری لے کر اس کو مارا اور کہا: ٹھہر (عہد نبوی میں) قضاء میں جلد بازی کو مکروہ سمجھا جاتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9997) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة رجاء اور عبدالرحمن دونوں لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جلد بازی میں اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔

Abdur Rahman ibn Bishr al-Ansari al-Azraq said: Two men from the locality of Kindah came while Abu Masud al-Ansari was sitting n a circle. They said: Is there any man who decides between us. A man from the circle said: I, Abu Masud took a handful of pebbles and threw at him, saying: Hush! It is disapproved to make haste in decision.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3570


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الأعمش مدلس و عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3577  
´عہدہ قضاء کو طلب کرنا اور فیصلہ میں جلدی کرنا صحیح نہیں ہے۔`
عبدالرحمٰن بن بشر انصاری ازرق کہتے ہیں کہ کندہ کے دروازوں سے دو شخص جھگڑتے ہوئے آئے اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ایک حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے، تو ان دونوں نے کہا: کوئی ہے جو ہمارے درمیان فیصلہ کر دے! حلقے میں سے ایک شخص بول پڑا: ہاں، میں فیصلہ کر دوں گا، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مٹھی کنکری لے کر اس کو مارا اور کہا: ٹھہر (عہد نبوی میں) قضاء میں جلد بازی کو مکروہ سمجھا جاتا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3577]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم معنا صحیح ہے، یعنی جلد بازی نا پسندیدہ ہے۔
علاوہ ازیں قاضی حکومت کی طرف سے مسند قضا پر بیٹھنے والا بڑے اہم امور کا فیصلہ کرنے والا ہو یا کسی کو اتفاقا کوئی فیصلہ کرنا پڑ جائے۔
دونوں کا حکم برابر ہے۔
حتیٰ کہ انسان پر لازم ہے۔
کہ اپنے گھر میں بیوی بچوں کےدرمیان بھی حق وانصاف سے کام لے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3577   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.