الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
21. باب الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ وَالشَّاهِدِ
21. باب: ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Judgement on the basis of oath and one witness.
حدیث نمبر: 3610
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن ابي بكر ابو مصعب الزهري، حدثنا الدراوردي، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه،عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" قضى باليمين مع الشاهد"، قال ابو داود: وزادني الربيع بن سليمان، المؤذن في هذا الحديث، قال: اخبرني الشافعي، عن عبد العزيز، قال: فذكرت ذلك لسهيل، فقال: اخبرني ربيعة، وهو عندي ثقة اني حدثته إياه ولا احفظه، قال عبد العزيز: وقد كان اصابت سهيلا علة اذهبت بعض عقله ونسي بعض حديثه فكان سهيل بعد يحدثه، عن ربيعة عنه، عن ابيه.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَزَادَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، الْمُؤَذِّنُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الشَّافِعِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسُهَيْلٍ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ، وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ أَنِّي حَدَّثْتُهُ إِيَّاهُ وَلَا أَحْفَظُهُ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَقَدْ كَانَ أَصَابَتْ سُهَيْلًا عِلَّةٌ أَذْهَبَتْ بَعْضَ عَقْلِهِ وَنَسِيَ بَعْضَ حَدِيثِهِ فَكَانَ سُهَيْلٌ بَعْدُ يُحَدِّثُهُ، عَنْ رَبِيعَةَ عَنْهُ، عَنْ أَبِيهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہ کے ساتھ قسم پر فیصلہ کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ربیع بن سلیمان مؤذن نے مجھ سے اس حدیث میں «قال: أخبرني الشافعي عن عبدالعزيز» کا اضافہ کیا عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں: میں نے اسے سہیل سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: مجھے ربیعہ نے خبر دی ہے اور وہ میرے نزدیک ثقہ ہیں کہ میں نے یہ حدیث ان سے بیان کی ہے لیکن مجھے یاد نہیں۔ عبدالعزیز دراوردی کہتے ہیں: سہیل کو ایسا مرض ہو گیا تھا جس سے ان کی عقل میں کچھ فتور آ گیا تھا اور وہ کچھ احادیث بھول گئے تھے، تو سہیل بعد میں اسے «عن ربیعہ عن أبیہ» کے واسطے سے روایت کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 13 (1343)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 31 (2368)، (تحفة الأشراف: 12640) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ gave a decision on the basis of an oath and a single witness. Abu Dawud said: Al-Rabi bin Sulaiman al-muadhdhin told me some additional words in this tradition: Al-Shafi'i told me from Abd al-Aziz. I then mentioned it fo Suhail who said: Rabiah told me - and he is reliable in my opinion - that I told him this (tradition) and I do not remember it. Abd al-Aziz said: Suhail suffered from some disease which caused him to lose a little of his intelligence, and he forgot some of his traditions. Thereafter Suhail would narrate traditions from Rabiah on the authority of his father.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3603


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه ابن ماجه (2368 وسنده صحيح) ورواه الترمذي (1343 وسنده صحيح)
   سنن أبي داود3610عبد الرحمن بن صخرقضى باليمين مع الشاهد
   سنن ابن ماجه2368عبد الرحمن بن صخرقضى باليمين مع الشاهد
   بلوغ المرام1209عبد الرحمن بن صخروعن ابي هريرة رضي الله عنه مثله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1209  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی ایک روایت ہے۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور ترمذی نے کی ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1209»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، القضاء، باب القضاء باليمين والشاهد، حديث:3610، والترمذي، الأحكام، حديث:1343، وابن حبان.»
تشریح:
ایک قسم اور ایک گواہی کے ساتھ فیصلہ کرنا اس صورت میں ہے جب مدعی کے پاس صرف ایک گواہ ہو‘ اس صورت میں اس سے دوسرے گواہ کی جگہ قسم کو قبول کر لیا جائے گا۔
امام مالک‘ امام شافعی‘ احمد، اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ اور جمہور علماء کی یہی رائے ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مالی معاملات میں تو ایک گواہ اور ایک قسم جائز ہے‘ البتہ غیر مالی معاملات میں دو گواہوں کا ہونا ضروری اور لازمی ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مالی معاملات ہوں یا غیر مالی معاملات دونوں میں دو گواہوں کا ہونا ضروری و لازمی ہے لیکن اس مسئلے میں تقریباً تیس کے قریب احادیث ان کے خلاف حجت ہیں۔
انھوں نے اللہ تعالیٰ کے جس ارشاد سے استدلال کیا ہے وہ یہ ہے: ﴿ وَأَشْھِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْکُمْ﴾ (الطلاق۶۵:۲) اور ﴿ وَاسْتَشْھِدُوْا شَھِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِکُمْ … الخ ﴾ (البقرۃ ۲:۲۸۲) لیکن ان آیات سے ان کا استدلال کامل نہیں بالخصوص جبکہ وہ مفہوم مخالف کے قائل ہی نہیں ہیں۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اس موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے جو قابل ملاحظہ ہے۔
دیکھیے: (إعلام الموقعین:۱ /۳۲. ۳۸)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1209   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.