الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
14. باب فِي كَرَاهِيَةِ ذَمِّ الطَّعَامِ
14. باب: کھانے کی برائی بیان کرنا مکروہ اور ناپسندیدہ بات ہے۔
Chapter: Regarding it being disliked to criticize food.
حدیث نمبر: 3763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" ما عاب رسول الله صلى الله عليه وسلم طعاما قط إن اشتهاه اكله وإن كرهه تركه".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" مَا عَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ إِنِ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَإِنْ كَرِهَهُ تَرَكَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں لگایا، اگر رغبت ہوتی تو کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 23 (3563)، صحیح مسلم/الأشربة 35 (2064)، سنن الترمذی/البر والصلة 84 (2031)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 4 (3259)، (تحفة الأشراف: 13403)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/474، 479، 481) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said: The Messenger of Allah ﷺ never expressed disapproval of food; if he desired it, he ate it, and if he disliked it, he left it alone.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3754


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5409) صحيح مسلم (2064)
   صحيح البخاري5409عبد الرحمن بن صخرما عاب النبي طعاما قط إن اشتهاه أكله وإن كرهه تركه
   صحيح البخاري3563عبد الرحمن بن صخرما عاب النبي طعاما قط إن اشتهاه أكله وإلا تركه
   صحيح مسلم5383عبد الرحمن بن صخرإذا اشتهاه أكله وإن لم يشتهه سكت
   صحيح مسلم5380عبد الرحمن بن صخرما عاب رسول الله طعاما قط كان إذا اشتهى شيئا أكله وإن كرهه تركه
   جامع الترمذي2031عبد الرحمن بن صخرما عاب رسول الله طعاما قط كان إذا اشتهاه أكله وإلا تركه
   سنن أبي داود3763عبد الرحمن بن صخرما عاب رسول الله طعاما قط إن اشتهاه أكله وإن كرهه تركه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3763  
´کھانے کی برائی بیان کرنا مکروہ اور ناپسندیدہ بات ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں لگایا، اگر رغبت ہوتی تو کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3763]
فوائد ومسائل:

انسان اللہ کی نعمت کھانے سے رہ بھی نہ سکے۔
اور پھر اس کی عیب جوئی بھی کرے۔
یہ بہت بُری خصلت ہے۔
اگر کھانا تیار کرنے والے کی تقصیر ہوتو اس کو مناسب انداز سے سمجھا دینا چاہیے۔


اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا جا سکتا ہے۔
کہ انسان نے کسی شخص یا کسی ادارے سے کوئی معاہدہ طے کیا ہو۔
اور طے شدہ امور وشرائط پر معاملہ چل رہا ہو تو مناسب نہیں کہ اس ادارے یا افراد پر بلاوجہ معقول طعن وتشنیع کرے۔
یا تو بخیر وخوبی ساتھ نبھائے یا بھلے انداز سے جدا ہو جائے۔
تاہم نصیحت اور خیر خواہی کا اسلامی شرعی اور اخلاق حق اچھے طریقے سے ادا کیا جانا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3763   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.