الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
27. باب مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الإِزَارِ
27. باب: تہ بند (لنگی) کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا منع ہے۔
Chapter: What Has Been Reported Regarding Isbal With The Izar.
حدیث نمبر: 4086
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا يحيى، عن ابي جعفر، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، قال:" بينما رجل يصلي مسبلا إزاره، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: اذهب فتوضا، فذهب فتوضا ثم جاء، فقال: اذهب فتوضا، فقال له رجل: يا رسول الله، ما لك امرته ان يتوضا؟، ثم سكت عنه، قال: إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره وإن الله لا يقبل صلاة رجل مسبل".
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ؟، ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جا وضو کر کے آؤ وہ گیا اور وضو کر کے دوبارہ آیا، پھر آپ نے فرمایا: جاؤ اور وضو کر کے آؤ تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو وضو کا حکم دیتے ہیں پھر چپ ہو رہتے ہیں آخر کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جو اپنا تہ بند ٹخنے کے نیچے لٹکائے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم (638)، (تحفة الأشراف: 14241) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: A man was praying with his lower garment hanging down. The Messenger of Allah ﷺ said to him: Go and perform ablution. He then went and performed ablution. He then came and he said: Go and perform ablution. Then a man said to him: Messenger of Allah, what is the matter with you that you commanded him to perform ablution and then you kept silence ? He replied: He was praying while hanging down his lower garments, and Allah does not accept the prayer of a man who hangs down his lower garment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4075


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (638)
   سنن أبي داود638عبد الرحمن بن صخريصلي وهو مسبل إزاره وإن الله لا يقبل صلاة رجل مسبل إزاره
   سنن أبي داود4086عبد الرحمن بن صخريصلي وهو مسبل إزاره وإن الله لا يقبل صلاة رجل مسبل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 638  
´نماز میں کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جا کر دوبارہ وضو کرو، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: جا کر پھر سے وضو کرو، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 638]
638۔ اردو حاشیہ:
➊ تہبند، چادر اور شلوار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے رکھنا علامت تکبر ہے۔ اس لیے یہ سخت ممنوع اور کبیرہ گناہ ہے۔
➋ تاہم کیا یہ عمل ناقص وضو بھی ہے؟ اس میں اختلاف ہے، کیونکہ اس حدیث کے صحت میں اختلاف ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ  سمیت اکثر علماء کے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے ان کے نزدیک ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، مگر جن کے نزدیک یہ حدیث صحیح یا حسن درجے کی ہے، ان کے نزدیک وضو ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ اس حدیث سے مستفادہ ہوتا ہے۔ اور بعض کے نزدیک یہ ایک تہدیدی حکم ہے جس کا مقصد لوگوں کو اسبال ازار سے روکنا ہے، وضو اس سے نہیں ٹوٹے گا۔ بہرحال ایک مومن نمازی کی شلوار ہمیشہ اور ہر وقت ٹخنوں سے اوپر ہی رہنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 638   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4086  
´تہ بند (لنگی) کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جا وضو کر کے آؤ وہ گیا اور وضو کر کے دوبارہ آیا، پھر آپ نے فرمایا: جاؤ اور وضو کر کے آؤ تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو وضو کا حکم دیتے ہیں پھر چپ ہو رہتے ہیں آخر کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جو اپنا تہ بند ٹخنے کے نیچے لٹکائے ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4086]
فوائد ومسائل:
1: امام نووی رحمتہ نے ریاض الصالحین میں اس حدیث کو صحیح مسلم کی شروط پر صحیح کہا ہے۔

2: مردوں کے لئے تہ بند اور شلوار کا لٹکانا بہت قبیح اور گناہ کا کام ہے جو ان کی عبادت کی قبولیت پر اثر انداز ہوجاتا ہے۔
نماز میں اور نماز کے علاوہ ہر حال میں اس سے پچنا واجب ہے اور عورتو ں کو نماز میں پاوں ڈھانپنا لازم ہے اور جب غیر محرم کی نظر پڑتی ہو تو اس کا اہتمام اور بھی واجب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4086   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.