الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
18. باب فِي الْخِضَابِ
18. باب: خضاب کا بیان۔
Chapter: Dyeing Hair.
حدیث نمبر: 4204
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، واحمد بن سعيد الهمداني، قالا: حدثنا ابن وهب، حدثنا ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: اتي بابي قحافة يوم فتح مكة وراسه ولحيته كالثغامة بياضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" غيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْءٍ وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد) ابوقحافہ کو لایا گیا، ان کا سر اور ان کی داڑھی ثغامہ (نامی سفید رنگ کے پودے) کے مانند سفید تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کسی چیز سے بدل دو اور سیاہی سے بچو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/اللباس 24 (2102)، سنن النسائی/الزینة 15، (5244)، سنن ابن ماجہ/اللباس 33 (3624)، (تحفة الأشراف: 2807، 5079)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/316، 322، 338) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: Abu Quhafah was brought on the day of the conquest of Makkah with head and beard while like hyssop. The Messenger of Allah ﷺ said: Change this something, but avoid black.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4192


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2102)
   صحيح مسلم5509جابر بن عبد اللهغيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد
   سنن أبي داود4204جابر بن عبد اللهغيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد
   سنن ابن ماجه3624جابر بن عبد اللهاذهبوا به إلى بعض نسائه فلتغيره جنبوه السواد
   المعجم الصغير للطبراني692جابر بن عبد اللهغيروا الشيب
   سنن النسائى الصغرى5079جابر بن عبد اللهغيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد
   سنن النسائى الصغرى5245جابر بن عبد اللهغيروا أو اخضبوا
   صحيح مسلم5508جابر بن عبد اللهاتي بابي قحافة او جاء عام الفتح او يوم الفتح وراسه ولحيته مثل الثغام او الثغامة، فامر او فامر به إلى نسائه، قال: غيروا هذا بشيء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه سيد بديع الدين شاه راشدي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح مسلم 5508  
´ سیاہ رنگ کا خصاب`
«. . . عن جابر، قال: " اتي بابي قحافة او جاء عام الفتح او يوم الفتح وراسه ولحيته مثل الثغام او الثغامة، فامر او فامر به إلى نسائه، قال: غيروا هذا بشيء .»
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ابوقحافہ جس سال مکہ فتح ہوا آئے ان کا سر اور ان کی داڑھی ثغامہ کی طرح سفید تھی (ثغامہ ایک گھاس ہے سفید) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی عورتوں کو حکم دیا کہ بدل دو اس سفیدی کو کسی چیز سے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ: 5508]

فوائد و مسائل:
نسائی، ابوداود اور ابن ماجہ میں یہ لفظ ہیں کہ کالے رنگ سے اس کو دور رکھو۔ یہاں «سواد» سے اجتناب اور پرہیز کا حکم ہے۔ اور امر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔ پس اس کا خلاف ممنوع اور حرام ہوا۔
«قال النووي فى شرح مسلم تحت الحديث: ويحرم خضابه بالسواد على الأصح. وقيل: يكره كراهة تنزيه، والمختار: التحريم لقوله صلى الله عليه وسلم: واجتنبوا السواد الخ وقال الحافظ ابن حجر في: فتح الباري ثم إن المأذون فيه مقيد بغير السواد لما أخرجه مسلم من حديث جابر أنه صلى الله عليه وسلم قال غيروه وجنبوه السواد۔ الخ وقال السندي فى حاشية ابن ماجه وفيه ان الحضاب بالسواد حرام او مكروه۔ وفي تحفة الاحوذي فقوله صلى الله عليه وسلم: واجتنبوا السواد دليل واضح على النهي عن الخضاب بالسواد»
یعنی امام نووی شرح مسلم میں اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ صحیح بات یہ ہے کہ سیاہ رنگ کا خصاب حرام ہے۔ بعض نے کراہت تنزیہی کہا ہے۔ مگر مختار قول تحریم ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔
◈ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں فرماتے ہیں کہ جابر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں دلیل ہے کہ اجازت صرف اس خضاب کی ہے جو کالے رنگ کا نہ ہو۔
◈ اور علامہ ابوالحسن سندھی حاشیہ ابن ماجہ میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں دلیل ہے کہ کالے رنگ کا خضاب حرام ہے یا مکروہ ہے۔
◈ اسی طرح تحفۃ الاحوذی شرح جامع ترمذی میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کالے رنگ کے خضاب کی ممانعت پر کھلی دلیل ہے۔
   الاھی عتاب بر سیاہ حضاب، حدیث\صفحہ نمبر: 5   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3624  
´کالے خضاب کے استعمال کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اس وقت ان کے بال سفید گھاس کی طرح تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں ان کی کسی عورت کے پاس لے جاؤ کہ وہ انہیں بدل دے (یعنی خضاب لگا دے)، لیکن کالے خضاب سے انہیں بچاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3624]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حضرت ابو قحافہ ؓ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے والد محترم تھے۔
ان کا نام حضرت عثمان بن عامر ؓ تھا۔
فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے۔
حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں 14 ہجری میں 97 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔

(2)
خالص سیاہ رنگ کے خضاب سے پرہیز کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3624   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4204  
´خضاب کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد) ابوقحافہ کو لایا گیا، ان کا سر اور ان کی داڑھی ثغامہ (نامی سفید رنگ کے پودے) کے مانند سفید تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کسی چیز سے بدل دو اور سیاہی سے بچو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4204]
فوائد ومسائل:
سر یا داڑھی کے با لوں کو کالے رنگ کا خضاب لگانا ناجائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4204   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.