الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
Battles (Kitab Al-Malahim)
14. باب خُرُوجِ الدَّجَّالِ
14. باب: دجال کے نکلنے کا بیان۔
Chapter: The appearance of the Dajjal.
حدیث نمبر: 4321
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا صفوان بن صالح الدمشقي المؤذن، حدثنا الوليد، حدثنا ابن جابر، حدثني يحيى بن جابر الطائي، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن النواس بن سمعان الكلابي، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الدجال، فقال:" إن يخرج وانا فيكم فانا حجيجه دونكم، وإن يخرج ولست فيكم فامرؤ حجيج نفسه، والله خليفتي على كل مسلم فمن ادركه منكم فليقرا عليه فواتح سورة الكهف فإنها جواركم من فتنته، قلنا: وما لبثه في الارض؟ قال: اربعون يوما: يوم كسنة، ويوم كشهر، ويوم كجمعة، وسائر ايامه كايامكم، فقلنا: يا رسول الله هذا اليوم الذي كسنة اتكفينا فيه صلاة يوم وليلة، قال: لا اقدروا له قدره ثم ينزل عيسى ابن مريم عند المنارة البيضاء شرقي دمشق فيدركه عند باب لد فيقتله".
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ الدِّمَشْقِيُّ الْمُؤَذِّنُ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْكِلَابِيِّ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ:" إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ، وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ فَإِنَّهَا جِوَارُكُمْ مِنْ فِتْنَتِهِ، قُلْنَا: وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ يَوْمًا: يَوْمٌ كَسَنَةٍ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، قَالَ: لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ ثُمَّ يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ فَيُدْرِكُهُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ".
نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: اگر وہ ظاہر ہوا اور میں تم میں موجود رہا تو تمہارے بجائے میں اس سے جھگڑوں گا، اور اگر وہ ظاہر ہوا اور میں تم میں نہیں رہا تو آدمی خود اس سے نپٹے گا، اور اللہ ہی ہر مسلمان کے لیے میرا خلیفہ ہے، پس تم میں سے جو اس کو پائے تو اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے کیونکہ یہ تمہیں اس کے فتنے سے بچائیں گی۔ ہم نے عرض کیا: وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس دن تک، اس کا ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا، اور ایک دن ایک مہینہ کے، اور ایک دن ایک ہفتہ کے، اور باقی دن تمہارے اور دنوں کی طرح ہوں گے۔ تو ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! جو دن ایک سال کے برابر ہو گا، کیا اس میں ایک دن اور رات کی نماز ہمارے لیے کافی ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تم اس دن اندازہ کر لینا، اور اسی حساب سے نماز پڑھنا، پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام دمشق کے مشرق میں سفید منارہ کے پاس اتریں گے، اور اسے (یعنی دجال کو) باب لد ۱؎ کے پاس پائیں گے اور وہیں اسے قتل کر دیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفتن 20 (2937)، سنن الترمذی/الفتن 59 (2240)، سنن ابن ماجہ/ الفتن (4075)، (تحفة الأشراف: 11711)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/181، 182) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بیت المقدس کے پاس ایک شہر کا نام ہے۔

Al-nawwas bin Siman al-Kilabi said: The Messenger of Allah ﷺ mentioned the Dajjal (Antichrist) saying: If he comes forth while I am among you I shall be the one who will dispute with him on your behalf, but if he comes forth when I am not among you, a man must dispute on his own behalf, and Allah will take my place in looking after every Muslim. Those of you who live up to his time should recite over him the opening verses of Surat al – Kahf, for they are your protection from his trial. We asked: How long will he remain on the earth ? He replied: Forty days, one like a year, one like a month, one like a week, and rest of his days like yours. We asked: Messenger of Allah, will one day’s prayer suffice us in this day which will be like a year ? He replied: No, you must make an estimate of its extent. Then Jesus son of Marry will descend at the white minaret to the east of Damascus. He will then catch him up at the date of Ludd and kill him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4307


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2937)
   سنن أبي داود4321إن يخرج وأنا فيكم فأنا حجيجه دونكم وإن يخرج ولست فيكم فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم من أدركه منكم فليقرأ عليه فواتح سورة الكهف فإنها جواركم من فتنته قلنا ما لبثه في الأرض قال أربعون يوما يوم كسنة ويوم كشهر ويوم كجمعة وسائر أيامه كأيامكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4321  
´دجال کے نکلنے کا بیان۔`
نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو فرمایا: اگر وہ ظاہر ہوا اور میں تم میں موجود رہا تو تمہارے بجائے میں اس سے جھگڑوں گا، اور اگر وہ ظاہر ہوا اور میں تم میں نہیں رہا تو آدمی خود اس سے نپٹے گا، اور اللہ ہی ہر مسلمان کے لیے میرا خلیفہ ہے، پس تم میں سے جو اس کو پائے تو اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے کیونکہ یہ تمہیں اس کے فتنے سے بچائیں گی۔‏‏‏‏ ہم نے عرض کیا: وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس دن تک، اس کا ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا، اور ایک دن ایک م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4321]
فوائد ومسائل:

دجال کا مقابلہ ایمان راسخ کے بعد سورۃ کہف کی ابتدائی آیات پڑھنے سے ہوگا اور فی الواقع حضرت عیسٰی ؑ ہی اسے قتل کریں گے۔


ایام کی طوالت کا سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ذہنوں میں جو اہم سوال اٹھا وہ نمازوں کی ادائیگی کا تھا، کیونکہ مومن اور نماز لازم و ملزوم ہیں۔
اس سوال جواب میں قطب شمالی و جنوبی کے علاقے کے مسلمانوں کے اشکال کا جواب ہے کہ ان کے ہاں دن رات چھ چھ مہینے کے ہوتے ہیں تو اُنھیں اندازے سے نمازیں پڑھنی چاہیئں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4321   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.