حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد، قال: سمعت ابا شريح الكعبي، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا إنكم يا معشر خزاعة قتلتم هذا القتيل من هذيل وإني عاقله، فمن قتل له بعد مقالتي هذه قتيل فاهله بين خيرتين: ان ياخذوا العقل، او يقتلوا". حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا شُرَيْحٍ الْكَعْبِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الْقَتِيلَ مِنْ هُذَيْلٍ وَإِنِّي عَاقِلُهُ، فَمَنْ قُتِلَ لَهُ بَعْدَ مَقَالَتِي هَذِهِ قَتِيلٌ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ: أَنْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ، أَوْ يَقْتُلُوا".
ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو خزاعہ کے لوگو! تم نے ہذیل کے اس شخص کو قتل کیا ہے، اور میں اس کی دیت دلاؤں گا، میری اس گفتگو کے بعد کوئی قتل کیا گیا تو مقتول کے لوگوں کو دو باتوں کا اختیار ہو گا یا وہ دیت لے لیں یا قتل کر ڈالیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 13 (1406)، (تحفة الأشراف: 12058)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/31) (صحیح)»
Narrated Abu Shurayb al-Kabi: The Prophet ﷺ said: Then you, Khuzaah, have killed this man of Hudhayl, but I will pay his blood-wit. After these words of mine if a man of anyone is killed, his people will have a choice to accept blood-wit or to kill him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4489
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (3457) أخرجه الترمذي (1406 وسنده صحيح)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4504
´مقتول کا وارث دیت لینے پر راضی ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔` ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو خزاعہ کے لوگو! تم نے ہذیل کے اس شخص کو قتل کیا ہے، اور میں اس کی دیت دلاؤں گا، میری اس گفتگو کے بعد کوئی قتل کیا گیا تو مقتول کے لوگوں کو دو باتوں کا اختیار ہو گا یا وہ دیت لے لیں یا قتل کر ڈالیں۔“[سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4504]
فوائد ومسائل: ایک تیسرا اختیار بھی ہے کہ معاف کر دیں جبکہ بعض فقہاء نے دیت لینے کو بھی معاف کرنے کی ایک صورت بیان کیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4504