الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں
The Book of Al-Muhsar
1M. بَابُ إِذَا أُحْصِرَ الْمُعْتَمِرُ:
1M. باب: اگر عمرہ کرنے والے کو راستے میں روک دیا گیا تو (وہ کیا کرے)۔
(1b) Chapter. If one, intending to perform Umra, is prevented from performing it.
حدیث نمبر: 1807
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء، حدثنا جويرية، عن نافع، ان عبيد الله بن عبد الله وسالم بن عبد الله اخبراه، انهما كلما عبد الله بن عمر رضي الله عنه، ليالي نزل الجيش بابن الزبير، فقالا: لا يضرك ان لا تحج العام، وإنا نخاف ان يحال بينك وبين البيت، فقال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فحال كفار قريش دون البيت، فنحر النبي صلى الله عليه وسلم هديه، وحلق راسه، واشهدكم اني قد اوجبت العمرة إن شاء الله انطلق، فإن خلي بيني وبين البيت طفت، وإن حيل بيني وبينه، فعلت كما فعل النبي صلى الله عليه وسلم وانا معه، فاهل بالعمرة من ذي الحليفة، ثم سار ساعة، ثم قال: إنما شانهما واحد: اشهدكم اني قد اوجبت حجة مع عمرتي، فلم يحل منهما حتى حل يوم النحر، واهدى، وكان يقول: لا يحل حتى يطوف طوافا واحدا يوم يدخل مكة".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ، أَنَّهُمَا كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، لَيَالِيَ نَزَلَ الْجَيْشُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَا: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يُحَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَقَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ، فَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيَهُ، وَحَلَقَ رَأْسَهُ، وَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْعُمْرَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْطَلِقُ، فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا شَأْنُهُمَا وَاحِدٌ: أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي، فَلَمْ يَحِلَّ مِنْهُمَا حَتَّى حَلَّ يَوْمَ النَّحْرِ، وَأَهْدَى، وَكَانَ يَقُولُ: لَا يَحِلُّ حَتَّى يَطُوفَ طَوَافًا وَاحِدًا يَوْمَ يَدْخُلُ مَكَّةَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے نافع سے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ جن دنوں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما پر حجاج کی لشکر کشی ہو رہی تھی تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے لوگوں نے کہا (کیونکہ آپ مکہ جانا چاہتے تھے) کہ اگر آپ اس سال حج نہ کریں تو کوئی نقصان نہیں کیونکہ ڈر اس کا ہے کہ کہیں آپ کو بیت اللہ پہنچنے سے روک نہ دیا جائے۔ آپ بولے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے تھے اور کفار قریش ہمارے بیت اللہ تک پہنچنے میں حائل ہو گئے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی نحر کی اور سر منڈا لیا، عبداللہ نے کہا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے بھی ان شاءاللہ عمرہ اپنے پر واجب قرار دے لیا ہے۔ میں ضرور جاؤں گا اور اگر مجھے بیت اللہ تک پہنچنے کا راستہ مل گیا تو طواف کروں گا، لیکن اگر مجھے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، میں اس وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا چنانچہ آپ نے ذو الحلیفہ سے عمرہ کا احرام باندھا پھر تھوڑی دور چل کر فرمایا کہ حج اور عمرہ تو ایک ہی ہیں، اب میں بھی تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج بھی اپنے اوپر واجب قرار دے لیا ہے، آپ نے حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ فارغ ہو کر ہی دسویں ذی الحجہ کو احرام کھولا اور قربانی کی۔ آپ فرماتے تھے کہ جب تک حاجی مکہ پہنچ کر ایک طواف زیارت نہ کر لے پورا احرام نہ کھولنا چاہئے۔

Narrated Nafi`: That Ubaidullah bin `Abdullah and Salim bin `Abdullah informed him that they told Ibn `Umar when Ibn Az-Zubair was attacked by the army, saying "There is no harm for you if you did not perform Hajj this year. We are afraid that you may be prevented from reaching the Ka`ba." Ibn `Umar said "We set out with Allah's Apostle and the non-believers of Quraish prevented us from reaching the Ka`ba, and so the Prophet slaughtered his Hadi and got his head shaved." Ibn `Umar added, "I make you witnesses that I have made `Umra obligatory for me. And, Allah willing, I will go and then if the way to Ka`ba is clear, I will perform the Tawaf, but if I am prevented from going to the Ka`ba then I will do the same as the Prophet did while I was in his company." Ibn `Umar then assumed Ihram for Umra from Dhul-Hulaifa and proceeded for a while and said, "The conditions of `Umra and Hajj are similar and I make you witnesses that I have made `Umra and Hajj obligatory for myself." So, he did not finish the Ihram till the day of Nahr (slaughtering) came, and he slaughtered his Hadi. He used to say, "I will not finish the Ihram till I perform the Tawaf, one Tawaf on the day of entering Mecca (i.e. of Safa and Marwa for both `Umra and Hajj).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 28, Number 34

   صحيح البخاري4185عبد الله بن عمرأوجبت حجة مع عمرتي فطاف طوافا واحدا وسعيا واحدا حتى حل منهما جميعا
   صحيح البخاري1813عبد الله بن عمرأوجبت الحج مع العمرة ثم طاف لهما طوافا واحدا ورأى أن ذلك مجزيا عنه وأهدى
   صحيح البخاري1807عبد الله بن عمرأوجبت حجة مع عمرتي فلم يحل منهما حتى حل يوم النحر وأهدى وكان يقول لا يحل حتى يطوف طوافا واحدا يوم يدخل مكة
   صحيح مسلم2989عبد الله بن عمرأوجبت الحج مع العمرة فخرج حتى إذا جاء البيت طاف به سبعا وبين الصفا والمروة سبعا لم يزد عليه ورأى أنه مجزئ عنه وأهدى
   سنن النسائى الصغرى2862عبد الله بن عمرأوجبت حجة مع عمرتي فلم يحلل منهما حتى أحل يوم النحر وأهدى
   سنن النسائى الصغرى2936عبد الله بن عمرأوجبت مع عمرتي حجا فسار حتى أتى قديدا فاشترى منها هديا ثم قدم مكة فطاف بالبيت سبعا وبين الصفا والمروة وقال هكذا رأيت رسول الله فعل
   سنن النسائى الصغرى2935عبد الله بن عمرقرن الحج والعمرة فطاف طوافا واحدا
   سنن النسائى الصغرى2747عبد الله بن عمرأوجبت حجا مع عمرتي وأهدى هديا اشتراه بقديد ثم انطلق يهل بهما جميعا حتى قدم مكة فطاف بالبيت وبالصفا
   سنن ابن ماجه2974عبد الله بن عمرقدم قارنا فطاف بالبيت سبعا وسعى بين الصفا والمروة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1807  
1807. حضرت عبید اللہ بن عبداللہ اور حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے ان دنوں گفتگوکی جب (حجاج کا) لشکر حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کے خلاف مکہ پہنچ چکا تھا۔ ان دونوں نے عرض کیا: اگر آپ اس سال حج نہ کریں تو آپ کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ ہمیں خطرہ ہے کہ مبادا آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ کھڑی کردی جائے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے فرمایا:ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نکلے تو کفار قریش بیت اللہ کے سامنے رکاوٹ بن گئے۔ نبی ﷺ نے ایسے حالات میں اپنی قربانی ذبح کردی اور سر مبارک منڈوادیا۔ لہٰذا میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں عمرہ واجب کرچکا ہوں۔ اگر اللہ نے چاہا تو میں ضرور جاؤں گا۔ اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہ ہوئی تو میں بیت اللہ کا طواف کروں گا۔ اس کے برعکس اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ آگئی تو میں وہی عمل کروں گا جو نبی ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1807]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ پر حجاج کی لشکر کشی اور اس سلسلہ میں بہت سے مسلمانوں کا خون ناحق حتی کہ کعبہ شریف کی بے حرمتی یہ اسلامی تاریخ کے وہ دردناک واقعات ہیں جن کے تصور سے آج بھی جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
ان کا خمیازہ پوری امت آج تک بھگت رہی ہے، اللہ اہل اسلام کو سمجھ دے کہ وہ اس دور تاریک میں اتحاد باہمی سے کام لے کر دشمنان اسلام کا مقابلہ کریں، جن کی ریشہ دوانیوں نے آج بیت المقدس کو مسلمانوں کے ہاتھ سے نکال لیا ہے۔
إنا للہ وإنا إلیه راجعون۔
اللهم انصر الإسلام و المسلمین آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1807   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.