سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله»”اللہ تم پر رحم فرمائے“ اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”آدمی کو زکام ہوا ہے“۔
Salamah bin al-Akwa said: when a man sneezed beside the prophet ﷺ, he said to him: Allah have mercy on you, but when he sneezed again, he said: The man has a cold in the head.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5019
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2743
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟` سلمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يرحمك الله»(اللہ تم پر رحم فرمائے) پھر اسے دوبارہ چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”اسے تو زکام ہو گیا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2743]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے معلوم ہوا کہ ایک یا دو سے زیادہ بار چھینک آنے پرجواب دینے کی ضرورت نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2743
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5037
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟` سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله»”اللہ تم پر رحم فرمائے“ اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: ”آدمی کو زکام ہوا ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5037]
فوائد ومسائل: پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے۔ اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے۔ دیکھئے: (صحیح مسلم، الزھد۔ حدیث: 2993)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5037