الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
4. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي تَعَمُّدِ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
4. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بوجھ کر جھوٹ گھڑنے پر سخت گناہ (جہنم) کی وعید۔
حدیث نمبر: 31
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، وإسماعيل بن موسى ، قالا: حدثنا شريك ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تكذبوا علي فإن الكذب علي يولج النار".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكْذِبُوا عَلَيَّ فَإِنَّ الْكَذِبَ عَلَيَّ يُولِجُ النَّارَ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر جھوٹ نہ باندھو، اس لیے کہ مجھ پر جھوٹ باندھنا جہنم میں داخل کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 39 (106)، صحیح مسلم/المقدمة 2 (2)، سنن الترمذی/العلم 8 (2660)، المناقب 20 (7315)، (تحفة الأشراف: 10087)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/83، 123، 150) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from that 'Ali said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Do not tell lies about me, for telling lies about me leads to Hell (Fire)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري106علي بن أبي طالبلا تكذبوا علي فإنه من كذب علي فليلج النار
   صحيح مسلم2علي بن أبي طالبلا تكذبوا علي فإنه من يكذب علي يلج النار
   جامع الترمذي3715علي بن أبي طالبمن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
   جامع الترمذي2660علي بن أبي طالبلا تكذبوا علي فإنه من كذب علي يلج في النار
   سنن ابن ماجه40علي بن أبي طالبمن روى عني حديثا وهو يرى أنه كذب فهو أحد الكاذبين
   سنن ابن ماجه38علي بن أبي طالبمن حدث عني حديثا وهو يرى أنه كذب فهو أحد الكاذبين
   سنن ابن ماجه31علي بن أبي طالبلا تكذبوا علي فإن الكذب علي يولج النار
   المعجم الصغير للطبراني54علي بن أبي طالبمن كذب علي عامدا متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
   المعجم الصغير للطبراني5علي بن أبي طالب من كذب على متعمدا فليتبوأ مقعده من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 106  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والے کا گناہ`
«. . . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكْذِبُوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ فَلْيَلِجْ النَّارَ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر جھوٹ مت بولو۔ کیونکہ جو مجھ پر جھوٹ باندھے وہ دوزخ میں داخل ہو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 106]

تشریح:
یعنی مجھ پر جھوٹ باندھنے والے کو چاہئیے کہ وہ دوزخ میں داخل ہونے کو تیار رہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 106   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث38  
´جان بوجھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹی حدیث روایت کرنے والے کی مذمت۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ سے کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 38]
اردو حاشہ:
➊ جس طرح جھوٹی حدیث گھڑنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے،
اسی طرح اس جعلی حدیث کو دوسروں تک پہنچانا بھی بڑا جرم ہے۔
ایسی حدیث روایت کرنے والا اسے گھڑنے والے کے ساتھ گناہ
میں شریک ہے، لہٰذا وہ بھی اسی وعید کا مستحق ہے، جو حدیث گھڑنے
والے کے حق میں وارد ہے، یعنی وہ جہنمی ہے۔

«الْكَاذِبَيْنِ» حدیث کا یہ لفظ دو طرح سے پڑھا گیا ہے،
تثنیہ کے صیغے سے «الْكَاذِبَيْنِ»
 اور جمع کے صیغے سے «الْكَاذِبِيْنَ»
 مذکورہ بالا ترجمہ تثنیہ کے لحاظ سے کیا گیا ہے۔
جمع کے لحاظ سے ترجمہ یوں ہو گا:
وہ بھی جھوٹ بولنے والوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔
اس اختلاف سے اصل مسئلہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

➌ ان دو جھوٹوں سے مراد دو مدعی نبوت ہیں،
مسیلمہ کذاب یمامہ (نجد) میں اور اسود عنسی یمن میں۔
دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نبوت کا دعوی کر دیا تھا،
اس لیے جس نے کوئی حدیث گھڑی تو گویا اس نے دعویٰ کیا کہ
وہ نبی ہے کیونکہ قرآن کی طرح حدیث بھی ایک طرح سے وحی ہے
کیونکہ یہ بھی اللہ کی طرف سے الہام ہوتی ہے۔
جمع والا معنی کرنے سے مراد ہو گا کہ قیامت تک جتنے نبوت کا
دعویٰ کرنے والے آئیں گے، وہ بھی ان میں سے ایک ہو گا۔
ایک حدیث میں آپ نے قیامت سے پہلے پہلے تیس کذاب و دجال
(جھوٹے نبیوں) کا ذکر فرمایا ہے [مسند احمد: 104/2]
اور جھوٹی روایت گھڑنے والے کو ان کے ساتھ شمار کیا ہے۔

➍ لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے ایسی روایت بیان کرنا جائز ہے
تاکہ وہ اس سے دھوکا کھا کر اس پر عمل نہ کر بیٹھیں،
کیونکہ اس صورت میں مقصود دھوکا دینا نہیں،
بلکہ دھوکے سے بچانا ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 38   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3715  
´علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کے مناقب`
ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ ہم سے علی بن ابوطالب رضی الله عنہ نے «رحبیہ» (مخصوص بیٹھک) میں بیان کیا، حدیبیہ کے دن مشرکین میں سے کچھ لوگ ہماری طرف نکلے، ان میں سہیل بن عمرو اور مشرکین کے کچھ اور سردار بھی تھے یہ سب آ کر کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہمارے بیٹوں، بھائیوں اور غلاموں میں سے کچھ آپ کی طرف نکل کر آ گئے ہیں، انہیں دین کی سمجھ نہیں وہ ہمارے مال اور سامانوں کے درمیان سے بھاگ آئے ہیں، آپ انہیں واپس کر دیجئیے اگر انہیں دین کی سمجھ نہیں تو ہم انہیں سمجھا دیں گے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے گروہ قریش! تم اپنی نفسیانیت سے ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3715]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
سند میں سفیان بن وکیع ضعیف ہیں،
لیکن حدیث کے آخری الفاظ
«مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
دیگر سندوں سے صحیح متواتر ہے،
ملاحظہ ہو: حدیث نمبر 2660 ، 2659 اور 2661۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3715   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث، صحيح مسلم: 2  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
«كذب على النبى صلى الله عليه وسلم»
سے مراد یہ ہے کہ اپنی یا کسی دوسرے کی بات
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دی جائے،
اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کے حق میں، شریعت کی تائید میں،
ترغیب وترہیب کی خاطر حدیث گھڑنا جائز ہے،
کیونکہ جو بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی،
اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرار دینا ہی جھوٹ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.