الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
10. بَابٌ في الْقَدَرِ
10. باب: قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔
حدیث نمبر: 81
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا شريك ، عن منصور ، عن ربعي ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يؤمن عبد حتى يؤمن باربع، بالله وحده لا شريك له، واني رسول الله، وبالبعث بعد الموت، والقدر".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيٍّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ، بِاللَّهِ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، وَبِالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَالْقَدَرِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص چار چیزوں پر ایمان لائے بغیر مومن نہیں ہو سکتا: اللہ واحد پر جس کا کوئی شریک نہیں، میرے اللہ کے رسول ہونے پر، مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر، اور تقدیر پر۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/القدر 10 (2145)، (تحفة الأشراف: 10089)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/97، 133) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Ali said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'No slave truly believes until he believes in four things: in Allah alone with no partner; that I am the Messenger of Allah; in the resurrection after death; and in the Divine Decree (Qadar).'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2145)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 377
   جامع الترمذي2145علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن بأربع يشهد أن لا إله إلا الله وأني محمد رسول الله بعثني بالحق ويؤمن بالموت وبالبعث بعد الموت ويؤمن بالقدر
   سنن ابن ماجه81علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن بأربع بالله وحده لا شريك له وأني رسول الله وبالبعث بعد الموت والقدر
   مشكوة المصابيح104علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن باربع: يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله بعثني بالحق ويؤمن بالموت والبعث بعد الموت ويؤمن بالقدر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 104  
´ایمان کی کچھ علامات`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ: يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ بَعَثَنِي بِالْحَقِّ وَيُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَيُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ ". رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه . . .»
. . . سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ ایماندار نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ ان چار باتوں پر ایمان لے آئے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں مجھ کو اللہ نے حق کے ساتھ بھیجا ہے، موت اور مرنے کے بعد زندہ ہونے کو، اور تقدیر پر ایمان لانا۔ اس حدیث کو ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے یعنی ان چاروں پر ایمان لانے سے ایمان کامل کا درجہ حاصل کرے گا۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 104]

تخریج:
[سنن ترمذي 2145]،
[سنن ابن ماجه 81]

تحقیق الحدیث:
یہ روایت معلول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
● اسے ابن حبان [الاحسان: 178] حاکم [1؍33] اور ذہبی نے صحیح کہا ہے، لیکن اس کی سند معلول ہے۔
ربعی بن حراش رحمہ اللہ اگرچہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے، لیکن انہوں نے یہ روایت «عن رجل عن علي» کی سند سے بیان کی ہے۔ دیکھئے: [سنن الترمذي: 2/2148، مسند ابي داود الطيالسي: 106، مسند أحمد 133/1 ح 1112، مسند عبد بن حميد: 75، شرح السنة للبغوي 122/1 ح 66، كتاب القدر للفريابي: 192، 193، كتاب القدر للبيهقي: 194، 193]
● المزید فی متصل الاسانید کا مسئلہ ہے کہ اگر ایک روایت میں راوی کا اضافہ ہو اور دوسری میں وہ راوی موجود نہ ہو تو اسی اضافے کا اعتبار ہے الا یہ کہ اضافے کے بغیر والی روایت میں راوی کی اپنے استاد سے سماع کی تصریح ہو۔ دیکھئے: [مقدمة ابن الصلاح ص 290 نوع 37]
● روایت مذکورہ میں ربعی بن حراش نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سماع کی تصریح نہیں کی، لہٰذا زائد راوی ( «رجل من بني اسد») کے اضافے کا ہی اعتبار ہے، امام دارقطنی نے بھی اسی اضافے کو صواب (صحیح) قرار دیا ہے۔ دیکھئے: [العلل للدارقطني ج3 ص196، 197 س: 357]
● اور یہ رجل مجہول ہے۔
● المزید فی متصل الاسانید کے بنیادی اصول حدیث کی رو سے امام ترمذی و حافظ مقدسی صاحب المختارۃ کا قول مرجوح و غیر صواب ہے۔
● اس حدیث کے معنوی شواہد ہیں، لیکن اس روایت میں «أني رسول الله» کے الفاظ کا کوئی شاہد نہیں ملا۔ «والله اعلم»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 104   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث81  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص چار چیزوں پر ایمان لائے بغیر مومن نہیں ہو سکتا: اللہ واحد پر جس کا کوئی شریک نہیں، میرے اللہ کے رسول ہونے پر، مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر، اور تقدیر پر۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 81]
اردو حاشہ:
اس حدیث میں ایمان کے بنیادی مسائل کا ذکر ہے، جن میں تقدیر پر ایمان بھی شامل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 81   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.