الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
The Book of Penalty For Hunting
15. بَابُ لُبْسِ الْخُفَّيْنِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ:
15. باب: محرم کو جب جوتیاں نہ ملیں تو وہ موزے پہن سکتا ہے۔
(15) Chapter. Wearing of Khuff (leather stockings) by a Muhrim if slippers are not available (but one has to cut short the Khuff below the ankles).
حدیث نمبر: 1841
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عمرو بن دينار، سمعت جابر بن زيد، سمعت ابن عباس رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يخطب بعرفات:" من لم يجد النعلين، فليلبس الخفين، ومن لم يجد إزارا، فليلبس سراويل للمحرم".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَاتٍ:" مَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا، فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ لِلْمُحْرِمِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہوں نے جابر بن زید سے سنا، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرفات میں خطبہ دیتے سنا تھا کہ جس کے پاس احرام میں جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن لے۔

Narrated Ibn `Abbas: I heard the Prophet delivering a sermon at `Arafat saying, "If a Muhrim does not find slippers, he could wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather, but he has to cut short the Khuffs below the ankles), and if he does not find an Izar (a waist sheet for wrapping the lower half of the body) he could wear trousers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 67

   صحيح البخاري5853عبد الله بن عباسمن لم يكن له إزار فليلبس السراويل ومن لم يكن له نعلان فليلبس خفين
   صحيح البخاري5804عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   صحيح البخاري1841عبد الله بن عباسمن لم يجد النعلين فليلبس الخفين ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل للمحرم
   صحيح البخاري1843عبد الله بن عباسمن لم يجد الإزار فليلبس السراويل ومن لم يجد النعلين فليلبس الخفين
   صحيح مسلم2794عبد الله بن عباسالسراويل لمن لم يجد الإزار والخفان لمن لم يجد النعلين
   جامع الترمذي834عبد الله بن عباسإذا لم يجد الإزار فليلبس السراويل وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين
   سنن أبي داود1829عبد الله بن عباسالسراويل لمن لا يجد الإزار والخف لمن لا يجد النعلين
   سنن النسائى الصغرى2673عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   سنن النسائى الصغرى5327عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس السراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   سنن النسائى الصغرى2680عبد الله بن عباسإذا لم يجد إزارا فليلبس السراويل وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين وليقطعهما أسفل من الكعبين
   سنن النسائى الصغرى2672عبد الله بن عباسالسراويل لمن لا يجد الإزار والخفين لمن لا يجد النعلين للمحرم
   سنن ابن ماجه2931عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   مسندالحميدي474عبد الله بن عباسمن لم يجد نعلين فليلبس خفين، ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل يعني وهو محرم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 834  
´محرم کے پاس تہبند اور جوتے نہ ہوں تو پاجامہ اور موزے پہنے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسر نہ ہوں تو «خف» (چمڑے کے موزے) پہن لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 834]
اردو حاشہ:
1؎:
اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے،
حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو،
نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو،
بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے،
اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں،
رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے،
ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے،
لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے،
ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم ﷺ اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ تَأْخِيرُ الْبَيَانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَة جائز نہیں۔
(یعنی ضرورت کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہئے،
وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 834   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1829  
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں۔‏‏‏‏ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1829]
1829. اردو حاشیہ: عذرکی صورت میں شلوار اور موزوں پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔موزون سے متعلق بحث حدیث 1823 کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1829   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1841  
1841. حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ نے محرم کے لیے فرمایا: جس کے پاس جوتا نہ ہو وہ موزے پہن لے اور جس کے پاس تہبند نہ ہوتو وہ شلوارپہن لے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1841]
حدیث حاشیہ:
امام احمد نے اس حدیث کے ظاہر پر عمل کرکے حکم دیا ہے کہ جس محرم کو تہبند نہ ملے وہ پاجامہ اور جس کو جوتے نہ ملیں وہ موزہ پہن لے اورپاجامہ کا پھاڑنا اورموزوں کا کانٹا ضروری نہیں۔
اور جمہور علماءکے نزدیک ضروری ہے کہ اگر اسی طرح پہن لے گا، تو اس پر فدیہ لازم ہوگا۔
یہاں جمہور کا یہ فتویٰ محض قیاس پر مبنی ہے جو حجت نہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1841   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.