الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
The Book of Penalty For Hunting
17. بَابُ لُبْسِ السِّلاَحِ لِلْمُحْرِمِ:
17. باب: محرم کا ہتھیار بند ہونا درست ہے۔
(17) Chapter. Carrying of arms by a Muhrim.
حدیث نمبر: Q1844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال عكرمة: ذا خشي العدو لبس السلاح وافتدى، ولم يتابع عليه في الفدية.وَقَالَ عكرمَةُ: ذَا خَشِيَ الْعَدُوَّ لَبِسَ السِّلَاحَ وَافْتَدَى، وَلَمْ يُتَابَعْ عَلَيْهِ فِي الْفِدْيَةِ.
‏‏‏‏ عکرمہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر دشمن کا خوف ہو اور کوئی ہتھیار باندھے تو اسے فدیہ دینا چاہئے لیکن عکرمہ کے سوا اور کسی نے یہ نہیں کہا کہ فدیہ دے۔

حدیث نمبر: 1844
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه،" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة، فابى اهل مكة ان يدعوه، يدخل مكة، حتى قاضاهم لا يدخل مكة سلاحا إلا في القراب".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ، يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ لَا يُدْخِلُ مَكَّةَ سِلَاحًا إِلَّا فِي الْقِرَابِ".
ہم سے عبیداللہ بن موصلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ میں عمرہ کیا تو مکہ والوں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، پھر ان سے اس شرط پر صلح ہوئی کہ ہتھیار نیام میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے۔

Narrated Al-Bara: The Prophet assumed Ihram for Umra in the month of Dhul-Qa'da but the (pagan) people of Mecca refused to admit him into Mecca till he agreed on the condition that he would not bring into Mecca any arms but sheathed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 70

   صحيح البخاري2699براء بن عازباعتمر النبي في ذي القعدة أبى أهل مكة أن يدعوه يدخل مكة حتى قاضاهم على أن يقيم بها ثلاثة أيام فلما كتبوا الكتاب كتبوا هذا ما قاضى عليه محمد رسول الله فقالوا لا نقر بها فلو نعلم أنك رسول الله ما منعناك لكن أنت محمد بن عبد الله قال أنا
   صحيح البخاري1781براء بن عازباعتمر رسول الله في ذي القعدة قبل أن يحج مرتين
   صحيح البخاري1844براء بن عازباعتمر النبي في ذي القعدة أبى أهل مكة أن يدعوه يدخل مكة حتى قاضاهم لا يدخل مكة سلاحا إلا في القراب
   جامع الترمذي938براء بن عازباعتمر في ذي القعدة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 938  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ذی قعدہ والے عمرے کا بیان۔`
براء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ کے مہینہ میں عمرہ کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 938]
اردو حاشہ: 1؎:
بخاری کی ایک روایت میں ہے ' اعتمر رسول الله ﷺ في ذي القعدة قبل أن يحج مرتين'۔
نبی اکرمﷺ نے حج سے پہلے آپ نے ذوقعدہ میں دومرتبہ عمرہ کیا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 938   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1844  
1844. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے ماہ ذوالقعدہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ فرمایاتو اہل مکہ آپ کو مکہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا حتی کہ آپ نے ان سے اس شرط پر صلح کی کہ ہتھیارنیام میں ڈال کر مکہ میں داخل ہوں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1844]
حدیث حاشیہ:
(1)
محرم کے لیے ضرورت کے وقت ہتھیار بند ہونا جائز ہے کیونکہ اگر ایسے حالات میں ہتھیار ساتھ لے جانا جائز نہ ہوتا تو اہل مکہ مسلمانوں سے صلح میں یہ شرط کیوں لگاتے کہ مکہ میں داخل ہوتے وقت ہتھیار ننگے نہ ہوں؟ (2)
اس سے معلوم ہوا کہ محرم حج اور عمرے کے وقت کسی خطرے کے پیش نظر اپنے ساتھ ہتھیار لے جا سکتا ہے اور اس قسم کے حفاظتی اقدامات توکل کے خلاف نہیں ہیں۔
اس سلسلے میں حضرت عکرمہ کے علاوہ وجوب فدیہ کا کوئی بھی قائل نہیں، نیز سلاح سے مراد وہ ہتھیار ہیں جن سے جنگ لڑی جائے۔
جو ہتھیار لباس کی طرح پہنا جاتا ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے جیسا کہ زرہ وغیرہ ہوتی ہے۔
اس سے قتال نہیں کیا جاتا اور یہ قمیص کی طرح ہے۔
محرم آدمی اس کے پہننے سے اجتناب کرے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1844   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.