الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
43. بَابُ : مَنْ كَرِهَ أَنْ يُوطَأَ عَقِبَاهُ
43. باب: اس کا ذکر جس کو یہ ناپسند ہو کہ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں۔
حدیث نمبر: 244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سويد بن عمرو ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن شعيب بن عبد الله بن عمرو ، عن ابيه ، قال:" ما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ياكل متكئا قط، ولا يطا عقبيه رجلان".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" مَا رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ، وَلَا يَطَأُ عَقِبَيْهِ رَجُلَانِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ٹیک لگا کر کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 17 (3770)، (تحفة الأشراف: 8654)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/165، 167) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «اتکاء» (ٹیک لگانے) سے مراد کیا ہے؟ اس میں اختلاف ہے، صحیح یہی ہے کہ ایک جانب جھک کر کھانا «اتکاء» ہے جیسے دائیں یا بائیں ہاتھ پر یا دیوار کے ساتھ ٹیک لگانا وغیرہ، ٹیک لگا کر کھانا منع ہے، گاؤ تکیہ لگا کر اس پر ٹیک دے کر کھانا، یا ایک ہاتھ زمین پر ٹیک کر کھانا، غرض ہر وہ صورت جس میں متکبرین و مکثرین (تکبر کرنے والوں، زیادہ کھانے والوں) کی مشابہت ہو منع ہے۔ ۲؎ نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے مطلب: جیسے دینی تعلیم سے غافل عام امراء اور مالداروں کے بارے میں مشاہدہ ہے کہ ان میں تکبر پایا جاتا ہے۔

It was narrated from Shu'aib bin 'Abdullah bin 'Amr that his father said: "The Messenger of Allah was never seen eating while reclining or making two men walk behind him." (Sahih) Other chains with the same meanings.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود3770عبد الله بن عمروما رئي رسول الله يأكل متكئا قط ولا يطأ عقبه رجلان
   سنن ابن ماجه244عبد الله بن عمروما رئي رسول الله يأكل متكئا قط ولا يطأ عقبيه رجلان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث244  
´اس کا ذکر جس کو یہ ناپسند ہو کہ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ٹیک لگا کر کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 244]
اردو حاشہ: (1) (مُتَكِّئاً)
 کا مطلب یہ ہے کہ کھانا کھاتے ہوئے کسی چیز سے ٹیک لگا کر بیٹھا جائے، بعض علماء نے اس کا مطلب ایک ہاتھ زمین پر ٹکا کر بیٹھنا یا چار زانو بیٹھنا بیان کیا ہے۔
چونکہ ٹیک لگا کر یا زمین پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنا متکبروں کا طریقہ ہے اور چار زانو بیٹھ کر وہ آدمی کھاتا ہے جو زیادہ کھانے کا عادی اور پیٹو ہو، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پرہیز فرمایا۔

(2)
ایک آدمی آگے چل رہا ہو اور دوسرے لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں، اس سے آگے والے کا تکبر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خود کو دوسروں سے افضل سمجھتا ہے اور نہیں چاہتا کہ دوسرے افراد اس کے برابر چلیں، علاوہ ازیں اس میں پیچھے چلنے والوں کی تحقیر ہے اور وہ ابھی گویا اپنے آپ کو اس سے کم تر سمجھتے ہیں۔

(3)
اس چیز کو احترام قرار نہیں دیا جا سکتا، جس چیز کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا ہو۔

(4)
بعض لوگوں میں یہ رواج ہے کہ جب پیر یا بزرگ چار پائی پر بیٹھا ہو تو وہ اس کے پاس چار پائی پر نہیں بیٹھتے بلکہ زمین پر بیٹھتے ہیں۔
یہ بھی بہت غلط رواج ہے کیونکہ اس میں پیچھے پیچھے چلنے سے بھی زیادہ حقارت پائی جاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 244   

حدیث نمبر: 244M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال ابو الحسن: وحدثنا حازم بن يحيى، حدثنا إبراهيم بن الحجاج السامي، حدثنا حماد بن سلمة، قال ابو الحسن: وحدثنا إبراهيم بن نصر الهمداني صاحب القفيز، حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة.
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَحَدَّثَنَا حَازِمُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ السَّامِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ صَاحِبُ الْقَفِيزِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ.
(امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کے شاگرد) ابوالحسن القطان نے اپنی عالی سند سے یہی حدیث حماد بن سلمہ کے دوسرے دو شاگردوں سے بھی بیان کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 244M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال ابو الحسن: وحدثنا حازم بن يحيى، حدثنا إبراهيم بن الحجاج السامي، حدثنا حماد بن سلمة، قال ابو الحسن: وحدثنا إبراهيم بن نصر الهمداني صاحب القفيز، حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة.
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَحَدَّثَنَا حَازِمُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ السَّامِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ صَاحِبُ الْقَفِيزِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ.
(امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کے شاگرد) ابوالحسن القطان نے اپنی عالی سند سے یہی حدیث حماد بن سلمہ کے دوسرے دو شاگردوں سے بھی بیان کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.