الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
86. بَابُ : مَا جَاءَ فِي التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ لِلْمُقِيمِ وَالْمُسَافِرِ
86. باب: مقیم اور مسافر کے لیے مسح کی مدت کا بیان۔
حدیث نمبر: 552
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: سمعت القاسم بن مخيمرة ، عن شريح بن هانئ ، قال: سالت عائشة عن المسح على الخفين؟ فقالت: ائت عليا فسله فإنه اعلم بذلك مني، فاتيت عليا فسالته عن المسح؟ فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامرنا ان نمسح للمقيم يوما وليلة، وللمسافر ثلاثة ايام".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ فَقَالَتْ: ائْتِ عَلِيًّا فَسَلْهُ فَإِنَّهُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنِّي، فَأَتَيْتُ عَلِيًّا فَسَأَلْتُهُ عَن الْمَسْحِ؟ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا أَنْ نَمْسَحَ لِلْمُقِيمِ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَلِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ".
شریح بن ہانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، اور ان سے پوچھو، اس لیے کہ وہ اس مسئلہ کو مجھ سے زیادہ بہتر جانتے ہیں، چنانچہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے مسح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو حکم دیتے تھے کہ مقیم ایک دن اور ایک رات، اور مسافر تین دن تک مسح کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطہارة 24 (276)، سنن النسائی/الطہارة 99 (128)، (تحفة الأشراف: 10126)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/96، 100، 113، 120، 3 13، 134، 146، 149)، سنن الدارمی/الطہارة 42 (741) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Shuraih bin Hani' said: "I asked 'Aishah about wiping over the leather socks and she said: 'Go to 'Ali and ask him, for he knows more about that than I do.' So I went to 'Ali and asked him about wiping. He said: 'The Messenger of Allah used to tell us that the resident could wipe for one day and one night, and the traveler could do so for three days.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى128علي بن أبي طالبللمسافر ثلاثة أيام ولياليهن يوما وليلة للمقيم في المسح
   سنن النسائى الصغرى129علي بن أبي طالبيمسح المقيم يوما وليلة المسافر ثلاثا
   صحيح مسلم639علي بن أبي طالبثلاثة أيام ولياليهن للمسافر يوما وليلة للمقيم
   سنن ابن ماجه552علي بن أبي طالبنمسح للمقيم يوما وليلة للمسافر ثلاثة أيام
   بلوغ المرام57علي بن أبي طالبثلاثة ايام ولياليهن للمسافر،‏‏‏‏ ويوما وليلة للمقيم،‏‏‏‏ يعني في المسح على الخفين
   مسندالحميدي46علي بن أبي طالبيوم وليلة للمقيم، وثلاثة أيام ولياليهن للمسافر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 129  
´مقیم کے لیے موزوں پر مسح کے بارے میں وقت کی تحدید کا بیان۔`
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ سے جا کر پوچھو، وہ اس بارے میں مجھ سے زیادہ جانتے ہیں، چنانچہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے مسح کے متعلق دریافت کیا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ مقیم ایک دن ایک رات، اور مسافر تین دن اور تین راتیں مسح کرے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 129]
129۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود جواب دینے کی بجائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف رہنمائی فرمائی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمومی مسح گھر سے باہر ہی تھا، اس لیے حضرت عائشہ کو مسح کے مسائل سے متعلق پوری معلومات شاید نہ ہوں۔
➋ مقیم سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے گھر میں ٹھہرا ہوا ہو یا سفر کے دوران میں کسی جگہ اقامت کی نیت سے رہائش اختیار کر لے۔
➌ جس مسئلے کا علم نہ ہو، اس کے متعلق اہل علم سے پوچھ لینا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 129   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث552  
´مقیم اور مسافر کے لیے مسح کی مدت کا بیان۔`
شریح بن ہانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موزوں پر مسح کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: علی رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، اور ان سے پوچھو، اس لیے کہ وہ اس مسئلہ کو مجھ سے زیادہ بہتر جانتے ہیں، چنانچہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے مسح کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو حکم دیتے تھے کہ مقیم ایک دن اور ایک رات، اور مسافر تین دن تک مسح کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 552]
اردو حاشہ:
(1)
  اس سے معلوم ہوا کہ موزوں پر مسح کی مدت مقرر ہے اور یہ مدت مسافر کے لیے مقیم سے زیادہ ہے۔

(2)
اگر مسافر موزے نہ اتارے تو تین دن رات اور مقیم ایک دن رات تک وضو میں پاؤں دھونے کے بجائے صرف مسح پر اکتفاء کرسکتا ہے۔
موزے اتارنے کی صورت میں پاؤں دھونا ضروری ہیں۔

(3)
مسح کی ابتداء حدث کے بعد پہلے مسح شمار کی جائے گی۔

(4)
سائل کو اپنے بڑے عالم کے پاس جانے کو کہنا علم چھپانے میں شامل نہیں بلکہ حقیقت کا اظہار اور دوسرے کے علم وفضل کا اعتراف ہے جس سے تواضع کا اظہار ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 552   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.