الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer
6. بَابُ : الْمُحَافَظَةِ عَلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ
6. باب: نماز عصر کی محافظت۔
حدیث نمبر: 686
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حفص بن عمرو ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يزيد بن هارون ، قالا: حدثنا محمد بن طلحة ، عن زبيد ، عن مرة ، عن عبد الله ، قال: حبس المشركون النبي صلى الله عليه وسلم عن صلاة العصر حتى غابت الشمس، فقال:" حبسونا عن صلاة الوسطى، ملا الله قبورهم وبيوتهم نارا".
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَبَسَ الْمُشْرِكُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى غَابَتِ الشَّمْس، فَقَالَ:" حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى، مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نماز سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے ہمیں عصر کی نماز سے روکے رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 36 (628)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة البقرة 3 (2985)، (تحفة الأشراف: 9549) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/392، 403، 456) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah said: "The idolaters kept the Prophet from the 'Asr prayer until the sun had set. He said: 'They kept us from performing the middle prayer; may Allah fill their graves and their houses with fire.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم1426عبد الله بن مسعودشغلونا عن الصلاة الوسطى صلاة العصر ملأ الله أجوافهم وقبورهم نارا أو قال حشا الله أجوافهم وقبورهم نارا
   سنن ابن ماجه686عبد الله بن مسعودحبسونا عن صلاة الوسطى ملأ الله قبورهم وبيوتهم نارا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث686  
´نماز عصر کی محافظت۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نماز سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے ہمیں عصر کی نماز سے روکے رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 686]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے معلوم ہو کہ درمیانی نماز سے مراد عصر کی نماز ہے جس کی تاکید قرآن مجید میں ان الفاظ میں وارد ہے:
﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ ﴾  (البقره: 238/2)
نمازوں کی حفاظت کرواور(خاص طور پر)
درمیانی نماز کی۔

(2)
نماز سے روکنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کا حملہ جاری رہا جس کی وجہ سے ہم لوگ جنگ میں مشغول رہے اور نماز پڑھنے کا موقع نہ ملا۔

(3)
جہاد ایک عظیم عمل ہے جسے حدیث میں بجا طور پر اسلام کے کوہان کی بلندی فرمایا گیا ہے۔ (جامع الترمذی، الایمان، باب ماجاء فی حرمة الصلوۃ، حدیث: 2612)
لیکن جہاد کے اس عظیم ترین عمل میں مشغولیت بھی نماز چھوڑنے کا جواز نہیں بن سکتی۔
نماز کی اہمیت جہاد سے بھی بڑھ کر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 686   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.