الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
4. بَابُ : الْمَوَاضِعِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلاَةُ
4. باب: جن جگہوں پر نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 746
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا عبد الله بن يزيد ، عن يحيى بن ايوب ، عن زيد بن جبيرة ، عن داود بن الحصين ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصلى في سبع مواطن: في المزبلة، والمجزرة، والمقبرة، وقارعة الطريق، والحمام، ومعاطن الإبل، وفوق الكعبة".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جَبِيرَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلَّى فِي سَبْعِ مَوَاطِنَ: فِي الْمَزْبَلَةِ، وَالْمَجْزَرَةِ، وَالْمَقْبَرَةِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَالْحَمَّامِ، وَمَعَاطِنِ الْإِبِلِ، وَفَوْقَ الْكَعْبَةِ".
ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے: کوڑا خانہ، مذبح (ذبیحہ گھر)، قبرستان، عام راستہ، غسل خانہ، اونٹ کے باڑے اور خانہ کعبہ کی چھت پر۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 14 (346، 347)، (تحفة الأشراف: 7660) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (محمد بن ابراہیم منکر اور زید بن جبیرہ متروک ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 287، یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن ان مقامات کے بارے میں دوسری احادیث وارد ہوئی ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے)

It was narrated that Ibn 'Umar said: "Allah's Messenger prohibited prayer from being performed in seven places: The garbage dump, the slaughtering area, the graveyard, the commonly used road, the bathroom, in the area that camels rest at, and above the Ka'bah."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (346)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 406
   جامع الترمذي346عبد الله بن عمرنهى أن يصلى في سبعة مواطن في المزبلة والمجزرة والمقبرة وقارعة الطريق وفي الحمام وفي معاطن الإبل وفوق ظهر بيت الله
   سنن ابن ماجه747عبد الله بن عمرسبع مواطن لا تجوز فيها الصلاة ظاهر بيت الله والمقبرة والمزبلة والمجزرة والحمام وعطن الإبل ومحجة الطريق
   سنن ابن ماجه330عبد الله بن عمرنهى أن يصلى على قارعة الطريق يضرب الخلاء عليها أو يبال فيها
   سنن ابن ماجه746عبد الله بن عمرنهى رسول الله أن يصلى في سبع مواطن في المزبلة والمجزرة والمقبرة وقارعة الطريق والحمام ومعاطن الإبل وفوق الكعبة
   بلوغ المرام168عبد الله بن عمر نهى ان يصلى في سبع مواطن: المزبلة والمجزرة والمقبرة وقارعة الطريق والحمام ومعاطن الإبل وفوق ظهر بيت الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 168  
´کچھ مقامات اور جگہیں جہاں نماز پڑھنا شرعاً ممنوع ہے`
«. . . وعن ابن عمر رضي الله عنهما: ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى ان يصلى في سبع مواطن: المزبلة والمجزرة والمقبرة وقارعة الطريق والحمام ومعاطن الإبل وفوق ظهر بيت الله تعالى . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے کوڑا کرکٹ (ڈالنے) کی جگہ، ذبح خانہ، قبرستان، شارع عام، حمام، اونٹ باندھنے کی جگہ (باڑا) اور بیت اللہ کی چھت پر . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 168]

لغوی تشریح:
«اَلْمَزْبَلَةِ» میم اور با دونوں پر فتحہ ہے۔ وہ جگہ جہاں گوبر اور لید وغیرہ ڈالے جاتے ہوں۔
«اَلْمَجْزَرَةِ» میم اور زا دونوں پر فتحہ ہے۔ وہ جگہ جہاں جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے۔
«مَعَاطِن» «مَعْطن» کی جمع ہے۔ میم پر فتحہ اور طا کے نیچے کسرہ ہے۔ اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ (باڑا) جو عموماً حوض کے ارد گرد بنائی جاتی ہے۔
«وَضَعَّفْهُ» امام ترمذی نے اسے ضعیف کہا ہے کیونکہ اس روایت کی سند میں ایک راوی زید بن جبیرہ ہے جس کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ وہ متروک ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ مذکورہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن علمائے کرام بیان کرتے ہیں کہ روئے زمین کو مسجد قرار دینے کے باوجود کچھ مقامات اور جگہیں ایسی ہیں جہاں نماز پڑھنا شرعاً ممنوع ہے۔
➋ جہاں لوگ کوڑا کرکٹ ڈالتے ہیں، ظاہر ہے وہ جگہ پاک تو نہیں رہ سکتی، اس لیے جب جگہ ہی ناپاک ہو گئی تو نماز کیسے ہو گی؟ کیونکہ جگہ کا پاک ہونا نماز کے لیے شرط ہے۔ اسی طرح ذبح خانہ جہاں جانور ذبح کیے جاتے ہیں، خون اور اس طرح کی دوسری چیزیں اس جگہ کو صاف نہیں رہنے دیتیں، اس لیے یہ جگہ بھی نماز کی ادائیگی کے لیے درست نہیں۔
➌ شارع عام جو عام لوگوں کی گزرگاہ ہو۔ جہاں گزرنے کی پہلے ہی دقت اور دشواری ہو وہاں نماز پڑھنا لوگوں کے لیے موجب اذیت ہو گا۔ توجہ اور خشوع و خضوع بھی نہیں رہ سکتا۔
➍ خانہ کعبہ کی چھت پر نماز اس لیے ممنوع ہے کہ نماز میں بیت اللہ کی طرف متوجہ ہونا بھی شرط ہے۔ چھت پر نماز پڑھنے کی صورت میں ایسا ناممکن ہے۔ جب شرط ہی نہ پائی گئی تو نماز کیسے ہو گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 168   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث747  
´جن جگہوں پر نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات مقامات پر نماز جائز نہیں ہے: خانہ کعبہ کی چھت پر، قبرستان، کوڑا خانہ، مذبح، اونٹوں کے باندھے جانے کی جگہوں اور عام راستوں پر۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 747]
اردو حاشہ:
(1)
روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود یہ مسئلہ درست ہے کہ نجاست کی جگہ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ نبیﷺ کا حکم ہے کہ مسجدوں کو پاک صاف رکھا جائے اور وہاں خوشبو استعمال کی جائے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجه، حديث: 757)

(2)
مذبح (جانور ذبح کرنے کی جگہ)
میں بھی یہ سب کچھ پایا جاتا ہے اس لیے وہاں بھی نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔
غسل خانے اور قبرستان میں ممانعت کی حدیث صحیح ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجه حديث: 754)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 747   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 346  
´جن چیزوں کی طرف یا جن جگہوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے: کوڑا کرکٹ ڈالنے کی جگہ میں، مذبح میں، قبرستان میں، عام راستوں پر، حمام (غسل خانہ) میں اونٹ باندھنے کی جگہ میں اور بیت اللہ کی چھت پر۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 346]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زید بن جبیرہ متروک الحدیث ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 346   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.