الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
8. بَابُ : الْمَسَاجِدِ فِي الدُّورِ
8. باب: گھروں میں مساجد بنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن انس بن سيرين ، عن عبد الحميد بن المنذر بن الجارود ، عن انس بن مالك ، قال:" صنع بعض عمومتي للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: إني احب ان تاكل في بيتي، وتصلي فيه، قال: فاتاه وفي البيت فحل من هذه الفحول، فامر بناحية منه، فكنس ورش، فصلى وصلينا معه"، قال ابو عبد الله بن ماجة: الفحل هو: الحصير الذي قد اسود".
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْجَارُودِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" صَنَعَ بَعْضُ عُمُومَتِي لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْكُلَ فِي بَيْتِي، وَتُصَلِّيَ فِيهِ، قَالَ: فَأَتَاهُ وَفِي الْبَيْتِ فَحْلٌ مِنْ هَذِهِ الْفُحُولِ، فَأَمَرَ بِنَاحِيَةٍ مِنْهُ، فَكُنِسَ وَرُشَّ، فَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ: الْفَحْلُ هُوَ: الْحَصِيرُ الَّذِي قَدِ اسْوَدَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ایک چچا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا، اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آپ آج میرے گھر کھانا کھائیں، اور اس میں نماز بھی پڑھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے گھر میں ایک پرانی کالی چٹائی پڑی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے ایک گوشہ کو صاف کرنے کا حکم دیا، وہ صاف کیا گیا، اور اس پر پانی چھڑک دیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی ۱؎۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ «فحل» اس چٹائی کو کہتے ہیں جو پرانی ہونے کی وجہ سے کالی ہو گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 981، ومصباح الزجاجة: 284)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/112، 128) (صحیح) (نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 665)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے بوریئے پر نماز پڑھنا ثابت ہوا، اور پرانے بوریئے پر بھی جو بچھتے بچھتے کالا ہو گیا تھا، صرف صفائی کے لئے آپ ﷺ نے اس کا ایک کونہ جھڑوا دیا، اور تھوڑا پانی اس پر چھڑک دیا، اہل حدیث کا طرز یہی ہے کہ وہ ہر فرش پر نماز پڑھ لیتے ہیں، گو وہ کتنا ہی پرانا ہو بشرطیکہ اس کی نجاست کا یقین نہ ہو، اور جب تک نجاست کا یقین نہ ہو وہ پاک ہی سمجھا جائے گا، اس لئے کہ ہر شے میں پاکی ہی اصل ہے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: "One of my paternal uncles made some food for the Prophet and said to the Prophet: 'I would like you to eat and perform prayer in my house.' So he went to him, and in his house there was one of these Fahl. He ordered that a corner be swept and water sprinkled in it, then he performed prayer and we prayed with him.'" (Sahih)Abu 'Abdullah bin Majah said: A Fahl is a mat that has become black (through use).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن ابن ماجه756أنس بن مالكأمر بناحية منه فكنس ورش فصلى وصلينا معه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.