الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
179. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ
179. باب: تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔
حدیث نمبر: 1349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن ابي العلاء ، عن يحيى بن جعدة ، عن ام هانئ بنت ابي طالب ، قالت:" كنت اسمع قراءة النبي صلى الله عليه وسلم بالليل، وانا على عريشي".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَسْمَعُ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي".
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت اپنے گھر کی چھت پہ لیٹی ہوئی سنتی رہتی تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18016، ومصباح الزجاجة: 474)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 81 (1014)، مسند احمد (6/342، 343، 344)، سنن الترمذی/الشمائل 43 (318) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی تخریج میں بوصیری نے شمائل ترمذی اور سنن کبریٰ کا ذکر کیا ہے، جب کہ یہ صغریٰ میں بھی ہے اس لئے یہ زوائد میں سے نہیں ہے)

It was narrated that Umm Hani’ bint Abi Talib said: “I used to hear the Prophet (ﷺ) reciting at night when I was on the roof of my house.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن النسائى الصغرى1014فاختة بنت أبي طالبكنت أسمع قراءة النبي وأنا على عريشي
   سنن ابن ماجه1349فاختة بنت أبي طالبأسمع قراءة النبي بالليل وأنا على عريشي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1014  
´قرآن مجید بلند آواز سے پڑھنے کا بیان۔`
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں مسجد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت سنتی تھی، اور میں اپنی چھت پر ہوتی تھی۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1014]
1014۔ اردو حاشیہ: جب کسی فتنے یا کسی کی نماز یا آرام میں خلل کا اندیشہ نہ ہو تو قرآن اونچی آواز سے پڑھا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1014   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1349  
´تہجد (قیام اللیل) میں قرات قرآن کا بیان۔`
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت اپنے گھر کی چھت پہ لیٹی ہوئی سنتی رہتی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1349]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں جہری قراءت فرماتے تھے۔
تاہم سری قراءت بھی جائز ہے۔
جیسے کہ حدیث 1354 میں آرہا ہے۔

(2)
  عریش چھپر کو کہتے ہیں۔
یہاں گھر کی چھت مراد ہے۔
حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کی چھت سادہ سی تھی۔
اسی لئے انھوں نے اسے چھپر کہہ دیا۔
مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تلاوت کرتے تھے۔
تو مجھے اپنے گھر میں تلاوت سنائی دیتی تھی۔
ا س کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بلند آوازی کے علاوہ رات کی پرسکون خاموشی اور حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کا زیادہ دور نہ ہونا بھی ممکن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1349   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.