الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
18. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْجِنَازَةِ لاَ تُؤَخَّرُ إِذَا حَضَرَتْ وَلاَ تُتْبَعُ بِنَارٍ
18. باب: جنازہ تیار ہو تو (اس کے دفنانے میں) دیر نہ کرنے اور جنازہ کے ساتھ آگ نہ لے جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، انبانا معتمر بن سليمان ، قال: قرات على الفضيل بن ميسرة ، عن ابي حريز ، ان ابا بردة حدثه، قال: اوصى ابو موسى الاشعري حين حضره الموت، فقال" لا تتبعوني بمجمر، قالوا له: او سمعت فيه شيئا؟، قال: نعم، من رسول الله صلى الله عليه وسلم".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، أَنْبَأَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي حَرِيزٍ ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَوْصَى أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ حِينَ حَضَرَهُ الْمَوْتُ، فَقَالَ" لَا تُتْبِعُونِي بِمِجْمَرٍ، قَالُوا لَهُ: أَوَ سَمِعْتَ فِيهِ شَيْئًا؟، قَالَ: نَعَمْ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت ہوا، تو انہوں نے وصیت کی کہ میرے جنازے کے ساتھ آگ نہ لے جانا، لوگوں نے پوچھا: کیا اس سلسلے میں آپ نے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9110، ومصباح الزجاجة: 529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/397) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ابو حریز عبد اللہ بن حسین ہیں، جن کے بارے میں ابن حجر نے «صدوق یخطی» کہا ہے)

It was narrated from Abu Hariz that Abu Burdah said: “Abu Musa Ash’ari left instructions, when he was dying, saying: ‘Do not follow me with a censer.’* They said to him: ‘Did you hear something concerning that?’ He said: ‘Yes, from the Messenger of Allah (ﷺ).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبوحريز عبد اللّٰه بن الحسين: ضعيف يعتبر به (التحرير: 3276) ضعفه أحمد والجمھور و قال الھيثمي: وضعفه جمھور الأئمة (مجمع الزوائد243/4)
و قالت أسماء بنت أبي بكر رضي اللّٰه عنھما لأھلھا: ”أجمروا ثيابي إذا متّ،ثم حنطوني ولا تذروا علي كفني حنوطًا،ولا تتبعوني بنار‘‘ (الموطأ للإمام مالك،رواية أبي مصعب الزھري 1/ 400ح 1014،و سنده صحيح وصححه الزيلعي الحنفي في نصب الراية 2/ 264)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 431
   سنن ابن ماجه1487عبد الله بن قيسلا تتبعوني بمجمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1487  
´جنازہ تیار ہو تو (اس کے دفنانے میں) دیر نہ کرنے اور جنازہ کے ساتھ آگ نہ لے جانے کا بیان۔`
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت ہوا، تو انہوں نے وصیت کی کہ میرے جنازے کے ساتھ آگ نہ لے جانا، لوگوں نے پوچھا: کیا اس سلسلے میں آپ نے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1487]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہندو اور مجوسی آگ کو مقدس سمجھتے ہیں۔
اس لئے ان کے ہاں خوشی اور غمی کی رسموں میں آگ کا استعمال ہوتا ہے۔
ہندو مردے کو دفن کرنے کی بجائے آگ میں جلاتے ہیں میت کے ساتھ آگ لے جانے میں ان غیر مسلموں سے ایک طرح مشابہت ہوتی ہے۔

(2)
اس سے قبروں پر چراغ جلانے کی ممانعت بھی ظاہر ہوتی ہے۔
جب جنازے کے ساتھ آگ لے جانا منع ہے تو دفن کے بعد قبر پر آگ رکھنا بالاولیٰ منع ہوگا۔
اس کے علاوہ چراغ جلانے میں مال کا ضیاع ہے جو حرام ہے یہی وجہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے قبروں پر چراغ جلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (جامع ترمذي، الصلاۃ، باب ماجاء فی کراھیة أن یتخذ علی القبر مسجدا، حدیث: 320)
 امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے علامہ احمد محمد شاکر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی حکم لگایا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1487   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.