الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
38. بَابُ : مَا جَاءَ فِي إِدْخَالِ الْمَيِّتِ الْقَبْرَ
38. باب: میت کو قبر میں داخل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن محمد الرقاشي ، حدثنا عبد العزيز بن الخطاب ، حدثنا مندل بن علي ، اخبرني محمد بن عبيد الله بن ابي رافع ، عن داود بن الحصين ، عن ابيه ، عن ابي رافع ، قال:" سل رسول الله صلى الله عليه وسلم سعدا، ورش على قبره ماء".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْخَطَّابِ ، حَدَّثَنَا مَنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ:" سَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدًا، وَرَشَّ عَلَى قَبْرِهِ مَاءً".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو ان کی قبر کے پائتانے سے سر کی طرف سے قبر میں اتارا، اور ان کی قبر پہ پانی چھڑکا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12014، ومصباح الزجاجة: 551) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں مندل بن علی اور محمد بن عبید اللہ بن أبی رافع بہت زیادہ منکر الحدیث ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 17219)

وضاحت:
۱؎: سنت یہی ہے کہ میت کو قبر کے پائتانے سے قبر کے اندر اس طرح کھینچا جائے کہ پہلے سر کا حصہ قبر میں داخل ہو، اور قبر میں اسے دائیں پہلو لٹایا جائے، اس طرح پر کہ چہرہ قبلہ کی طرف ہو اور سر قبلہ کے دائیں ہو، اور پیر اس کے بائیں۔

It was narrated that Abu Rafi’ said: “The Messenger of Allah (ﷺ) placed Sa’d gently in his grave and sprinkled water on it.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مندل ومحمد بن عبيداللّٰه: ضعيفان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 434
   سنن ابن ماجه1551أسلمسل رسول الله سعدا ورش على قبره ماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1551  
´میت کو قبر میں داخل کرنے کا بیان۔`
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو ان کی قبر کے پائتانے سے سر کی طرف سے قبر میں اتارا، اور ان کی قبر پہ پانی چھڑکا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1551]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
تاہم اس مسئلے کی بابت ایک روایت سنن ابی داؤد میں مروی ہے جسے محققین نے صحیح قرار دیا ہے۔
اس میں ہے کہ حارث اعور نے وصیت کی کہ حضرت عبد اللہ بن یزید حطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی نماز جنازہ پڑھایئں۔
چنانچہ انھوں نے جنازہ پڑھایا پھر انہیں پائنتی کی طرف سے قبر میں اُتارا اور فرمایا یہ سنت ہے۔ (سنن ابی داؤد الجنائز، باب کیف یدخل المیت قبرہ، حدیث: 3211)
 اسے امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اورشیخ علی زئی نے صحیح قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں کسی صحابی کا کسی عمل کو سنت کہنے سے رسول اللہ ﷺ کی سنت مرُاد ہوتی ہے۔
اور اسے اصطلاحاً مرفوعاً حکمی کہتے ہیں۔
نیز پانی چھڑکنے کا ذکر ہمیں کسی صحیح حدیث سے نہیں مل سکا۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1551   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.