الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
40. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الشَّقِّ
40. باب: صندوقی قبر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمود بن غيلان ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا مبارك بن فضالة ، حدثني حميد الطويل ، عن انس بن مالك ، قال:" لما توفي النبي صلى الله عليه وسلم كان بالمدينة رجل يلحد، وآخر يضرح، فقالوا: نستخير ربنا، ونبعث إليهما، فايهما سبق تركناه، فارسل إليهما فسبق صاحب اللحد، فلحدوا للنبي".
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَلْحَدُ، وَآخَرُ يَضْرَحُ، فَقَالُوا: نَسْتَخِيرُ رَبَّنَا، وَنَبْعَثُ إِلَيْهِمَا، فَأَيُّهُمَا سُبِقَ تَرَكْنَاهُ، فَأُرْسِلَ إِلَيْهِمَا فَسَبَقَ صَاحِبُ اللَّحْدِ، فَلَحَدُوا لِلنَّبِيِّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، تو مدینہ میں قبر بنانے والے دو شخص تھے، ایک بغلی قبر بناتا تھا، اور دوسرا صندوقی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرتے ہیں، اور دونوں کو بلا بھیجتے ہیں (پھر جو کوئی پہلے آئے گا، ہم اسے کام میں لگائیں گے) اور جو بعد میں آئے اسے چھوڑ دیں گے، ان دونوں کو بلوایا گیا، تو بغلی قبر بنانے والا پہلے آ گیا، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بغلی قبر بنائی گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 739، ومصباح الزجاجة: 555)، وقد أخرجہ: مسند احمد30/139) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابوطلحہ رضی اللہ عنہ لحد بناتے تھے اور عبیدہ رضی اللہ عنہ صندوقی۔

It was narrated that Anas bin Malik said: “When the Prophet (ﷺ) died, there was a man in Al-Madinah who used to make a niche in the grave and another who used to dig graves without a niche. They said: ‘Let us pray Istikharah to our Lord and call for them both, and whichever of them comes first, we will let him do it.’ So they were both sent for, and the one who used to make the niche-grave came first, so they made a niche-grave for the Prophet (ﷺ).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن ابن ماجه1557أنس بن مالكلما توفي النبي كان بالمدينة رجل يلحد وآخر يضرح فقالوا نستخير ربنا ونبعث إليهما فأيهما سبق تركناه فأرسل إليهما فسبق صاحب اللحد فلحدوا للنبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1557  
´صندوقی قبر کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا، تو مدینہ میں قبر بنانے والے دو شخص تھے، ایک بغلی قبر بناتا تھا، اور دوسرا صندوقی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرتے ہیں، اور دونوں کو بلا بھیجتے ہیں (پھر جو کوئی پہلے آئے گا، ہم اسے کام میں لگائیں گے) اور جو بعد میں آئے اسے چھوڑ دیں گے، ان دونوں کو بلوایا گیا، تو بغلی قبر بنانے والا پہلے آ گیا، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بغلی قبر بنائی گئی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1557]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین دونوں طرح قبر بنانا جائز سمجھتے تھے۔
اس لئے دونوں کو بلایا گیا۔
اور یہ دونوں حضرات رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بھی فوت ہونے والوں کے لئے اپنےاپنے طریقے سے قبر تیار کرتے تھے۔
اگر ان میں سے کوئی طریقہ ممنوع ہوتا۔
تو رسول اللہ ﷺ منع فرما دیتے۔
مثلاً صندوقی (شق والی)
قبر بنانے والے کو حکم دے دیتے کہ وہ آئندہ بغلی (لحد والی)
قبر بنایا کرے۔

(2)
بغلی قبر اصلی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریمﷺ کے لئے اسی انداز کی قبر پسند فرمائی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1557   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.