الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
48. بَابُ الْوِصَالِ، وَمَنْ قَالَ لَيْسَ فِي اللَّيْلِ صِيَامٌ:
48. باب: پے در پے ملا کر روزہ رکھنا اور جنہوں نے یہ کہا کہ رات میں روزہ نہیں ہو سکتا۔
(48) Chapter. Al-Wisal [i.e., to observe Saum (fast) continuously without eating or drinking anything by day or night, may be for a day or two or more].
حدیث نمبر: 1964
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ومحمد، قالا: اخبرنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوصال رحمة لهم"، فقالوا: إنك تواصل، قال: إني لست كهيئتكم إني يطعمني ربي ويسقين، قال ابو عبد الله: لم يذكر عثمان رحمة لهم.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدٌ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوِصَالِ رَحْمَةً لَهُمْ"، فَقَالُوا: إِنَّكَ تُوَاصِلُ، قَالَ: إِنِّي لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: لَمْ يَذْكُرْ عُثْمَانُ رَحْمَةً لَهُمْ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ اور محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پے در پے روزہ سے منع کیا تھا۔ امت پر رحمت و شفقت کے خیال سے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو وصال کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔ عثمان نے (اپنی روایت میں) امت پر رحمت و شفقت کے خیال سے کے الفاظ ذکر نہیں کئے ہیں۔

Narrated Aisha: Allah's Apostle forbade Al-Wisal out of mercy to them. They said to him, "But you practice Al- Wisal?" He said, "I am not similar to you, for my Lord gives me food and drink. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 185

   صحيح البخاري1964عائشة بنت عبد اللهنهى رسول الله عن الوصال رحمة لهم
   صحيح مسلم2572عائشة بنت عبد اللهإني لست كهيئتكم إني يطعمني ربي ويسقيني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1964  
1964. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے مہربانی کرتے ہوئے متواتر روزے رکھنے سے منع فرمایا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ تو پے درپے رکھتے ہیں؟آپ نے فرمایا: میں تمہاری مثل نہیں ہوں؟مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔ ابو عبداللہ(امام بخاری) کہتے ہیں کہ راوی حدیث عثمان بن ابی شیبہ نےمہربانی کرتے ہوئےکے الفاظ ذکر نہیں کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1964]
حدیث حاشیہ:
اس سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو طے کا روزہ رکھنا حرام نہیں کہتے بلکہ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اپنی امت پر شفقت کے خیال سے اس سے منع فرمایا جیسے قیام اللیل میں آپ چوتھی رات کو برآمد نہ ہوئے اس ڈر سے کہ کہیں یہ فرض نہ ہو جائے اور ابن ابی شبیہ نے بإسناد صحیح عبداللہ بن زبیر ؓ سے نکالا کہ وہ پندرہ پندرہ دن تک طے کے روزے رکھتے۔
اور خود آنحضرت ﷺ نے اپنے اصحاب کے ساتھ طے کے روزے رکھے۔
اگر حرام ہوتے تو آپ ﷺ اپنے اصحاب ؓ کو کبھی نہ رکھنے دیتے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1964   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1964  
1964. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے مہربانی کرتے ہوئے متواتر روزے رکھنے سے منع فرمایا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ تو پے درپے رکھتے ہیں؟آپ نے فرمایا: میں تمہاری مثل نہیں ہوں؟مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔ ابو عبداللہ(امام بخاری) کہتے ہیں کہ راوی حدیث عثمان بن ابی شیبہ نےمہربانی کرتے ہوئےکے الفاظ ذکر نہیں کیے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1964]
حدیث حاشیہ:
(1)
وصال کے روزے رکھنے کے متعلق جمہور محدثین نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ متواتر روزے رکھنا رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت تھی کیونکہ آپ نے فرمایا:
میں اس سلسلے میں تمہارے جیسا نہیں ہوں۔
(2)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اعیان امت کے لیے وصال حرام ہے، البتہ صبح تک وصال کی رخصت ہے جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں:
رسول اللہ ﷺ عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے لیکن خود پڑھا کرتے تھے، اسی طرح آپ متواتر روزے رکھنے سے منع کرتے تھے اور خود رکھا کرتے تھے۔
(سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 1280) (3)
رسول اللہ ﷺ کے صحابۂ کرام ؓ بہت تہذیب یافتہ اور مؤدب تھے۔
ان کا یہ کہنا کہ آپ وصال کا روزہ رکھتے ہیں بطور اعتراض نہیں تھا بلکہ ان کا مقصد اس خصوصیت کا سبب معلوم کرنا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مجھے اللہ تعالیٰ نے ایسی روحانی طاقت عطا فرمائی ہے کہ مجھے بھوک یا پیاس محسوس نہیں ہوتی۔
ابن ابی حاتم نے بشیر بن خصاصیہ کی بیوی سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا:
میں نے دو دن اور دو رات کا مسلسل روزہ رکھنے کا ارادہ کیا تو میرے خاوند نے اس سے منع کر دیا اور یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے اور اسے عیسائیوں کا عمل قرار دیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:
تم اس طرح روزہ رکھو جس طرح تمہیں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔
رات آنے تک روزہ رکھو، رات ہونے پر فورا افطار کر لو۔
(مسندأحمد، وتفسیرابن أبي حاتم: 347/6) (4)
امام بخاری ؒ نے آخر میں فرمایا:
میرے شیخ عثمان بن ابی شیبہ نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ رسول اللہ ﷺ نے امت پر شفقت کرتے ہوئے وصال کے روزوں سے منع کیا ہے جبکہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے مذکورہ الفاظ اپنے شیخ سے سنے تھے لیکن کبھی انہیں بیان کرتے اور کبھی ان کے بغیر ہی حدیث ذکر کر دیتے۔
(فتح الباري: 260/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1964   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.