الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
49. بَابٌ في الأَكْلِ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ
49. باب: عیدالفطر کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا جبارة بن المغلس ، حدثنا هشيم ، عن عبيد الله بن ابي بكر ، عن انس بن مالك ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم تمرات".
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ تَمَرَاتٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن چند کھجوریں کھائے بغیر عید کے لیے نہیں نکلتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العیدین 4 (953)، (تحفة الأشراف: 1082)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 273 (543)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/126، 232) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں جبارہ بن مغلس ضعیف راوی ہے، لیکن سعید بن سلیمان نے صحیح بخاری میں ان کی متابعت کی ہے)

وضاحت:
۱؎: عید الفطر کے دن نماز سے پہلے کچھ کھا لینا سنت ہے، اگر کھجوریں ہوں تو بہتر ہے، ورنہ جو میسر ہو کھائے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: “The Prophet (ﷺ) would not go out on the Day of Fitr until he had eaten some dates.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري953أنس بن مالكلا يغدو يوم الفطر حتى يأكل تمرات
   جامع الترمذي543أنس بن مالكيفطر على تمرات يوم الفطر قبل أن يخرج إلى المصلى
   سنن ابن ماجه1754أنس بن مالكلا يخرج يوم الفطر حتى يطعم تمرات
   بلوغ المرام387أنس بن مالكلا يغدو يوم الفطر حتى ياكل تمرات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1754  
´عیدالفطر کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن چند کھجوریں کھائے بغیر عید کے لیے نہیں نکلتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1754]
اردو حاشہ:
فائدہ:
عیدالفطر کے لئے روانہ ہو نے سے پہلے کچھ کھا لینا مسنون ہے تا کہ روزے کے ایام سے فرق ہو جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1754   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 387  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید الفطر کیلئے نکلنے سے پہلے چند کھجوریں تناول فرمایا کرتے تھے اور طاق عدد میں کھجوریں کھایا کرتے تھے۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے اور ایک معلق روایت میں بھی ایسا ہے اور احمد نے موصول روایت میں ذکر کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کھجوروں کو ایک ایک کر کے تناول فرماتے تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 387»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العيدين، باب الأكل يوم الفطرقبل الخروج، حديث:953، وأحمد:3 /126، 232، وابن ماجه، الصيام، حديث:1754، وابن خزيمة، حديث:1429.»
تشریح:
اس حدیث سے کئی مسائل ثابت ہوتے ہیں: 1. نماز عید کے لیے باہر جانا مسنون ہے۔
2.نماز عیدالفطر کے لیے جانے سے پہلے طاق عدد میں کھجوریں کھانی مسنون ہیں۔
3. کھجوروں کو ایک ایک کر کے کھانا چاہیے۔
ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ زیادہ کھجوریں منہ میں ٹھونس لی جائیں۔
یہ تہذیب و اخلاق کے منافی ہے۔
اگر کسی کو کھجوریں دستیاب نہ ہو سکیں تو پھر کوئی بھی چیز کھائی جا سکتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
4.کھجوروں کو ایک ایک کر کے کھانے میں یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ آدمی حریص و لالچی نہ بنے‘ نیز اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی طرف بھی اشارہ نکلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ وتر ہے اور وتر ہی کو پسند کرتا ہے۔
طبی اعتبار سے بھی ایک ایک کو خوب اچھی طرح چبا چبا کر لعاب دہن شامل کر کے نگلنا چاہیے تاکہ نظام انہضام میں معاون و مددگار ثابت ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 387   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.