الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
61. بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَمْ يُفْطِرْ عِنْدَهُمْ:
61. باب: جو شخص کسی کے ہاں بطور مہمان ملاقات کے لیے گیا اور ان کے یہاں جا کر اس نے اپنا نفلی روزہ نہیں توڑا۔
(61) Chapter. Whoever Visited some people and did not break his (optional) Saum (fast) with them.
حدیث نمبر: 1982
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثني خالد هو ابن الحارث، حدثنا حميد، عن انس رضي الله عنه،" دخل النبي صلى الله عليه وسلم على ام سليم فاتته بتمر وسمن، قال: اعيدوا سمنكم في سقائه، وتمركم في وعائه، فإني صائم، ثم قام إلى ناحية من البيت فصلى غير المكتوبة، فدعا لام سليم واهل بيتها، فقالت ام سليم: يا رسول الله، إن لي خويصة، قال: ما هي؟ قالت: خادمك انس، فما ترك خير آخرة ولا دنيا إلا دعا لي به، قال: اللهم ارزقه مالا، وولدا، وبارك له فيه، فإني لمن اكثر الانصار مالا، وحدثتني ابنتي امينة انه دفن لصلبي مقدم حجاج البصرة بضع وعشرون ومائة". حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا يحيى بن ايوب، قال: حدثني حميد، سمع انسا رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ، قَالَ: أَعِيدُوا سَمْنَكُمْ فِي سِقَائِهِ، وَتَمْرَكُمْ فِي وِعَائِهِ، فَإِنِّي صَائِمٌ، ثُمَّ قَامَ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ فَصَلَّى غَيْرَ الْمَكْتُوبَةِ، فَدَعَا لِأُمِّ سُلَيْمٍ وَأَهْلِ بَيْتِهَا، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي خُوَيْصَّةً، قَالَ: مَا هِيَ؟ قَالَتْ: خَادِمُكَ أَنَسٌ، فَمَا تَرَكَ خَيْرَ آخِرَةٍ وَلَا دُنْيَا إِلَّا دَعَا لِي بِهِ، قَالَ: اللَّهُمَّ ارْزُقْهُ مَالًا، وَوَلَدًا، وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ، فَإِنِّي لَمِنْ أَكْثَرِ الْأَنْصَارِ مَالًا، وَحَدَّثَتْنِي ابْنَتِي أُمَيْنَةُ أَنَّهُ دُفِنَ لِصُلْبِي مَقْدَمَ حَجَّاجٍ الْبَصْرَةَ بِضْعٌ وَعِشْرُونَ وَمِائَةٌ". حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خالد نے (جو حارث کے بیٹے ہیں) بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا نامی ایک عورت کے یہاں تشریف لے گئے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور اور گھی پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ گھی اس کے برتن میں رکھ دو اور یہ کھجوریں بھی اس کے برتن میں رکھ دو کیونکہ میں تو روزے سے ہوں، پھر آپ نے گھر کے ایک کنارے میں کھڑے ہو کر نفل نماز پڑھی اور ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ان کے گھر والوں کے لیے دعا کی، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ میرا ایک بچہ لاڈلا بھی تو ہے (اس کے لیے بھی تو دعا فرما دیجئیے) فرمایا کون ہے انہوں نے کہا آپ کا خادم انس (رضی اللہ عنہ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا اور آخرت کی کوئی خیر و بھلائی نہ چھوڑی جس کی ان کے لیے دعا نہ کی ہو۔ آپ نے دعا میں یہ بھی فرمایا اے اللہ! اسے مال اور اولاد عطا فرما اور اس کے لیے برکت عطا کر (انس رضی اللہ عنہ کا بیان تھا کہ) چنانچہ میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوں۔ اور مجھ سے میری بیٹی امینہ نے بیان کیا حجاج کے بصرہ آنے تک میری صلبی اولاد میں سے تقریباً ایک سو بیس دفن ہو چکے تھے۔ ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا، انہیں یحییٰ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے حمید نے بیان کیا، اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کے ساتھ۔

Narrated Anas: The Prophet paid a visit to Um-Sulaim and she placed before him dates and ghee. The Prophet said, "Replace the ghee and dates in their respective containers for I am fasting." Then he stood somewhere in her house and offered an optional prayer and then he invoked good on Um-Sulaim and her family. Then Um-Sulaim said, "O Allah's Apostle! I have a special request (today)." He said, "What is it?" She replied, "(Please invoke for) your servant Anas." So Allah's Apostle did not leave anything good in the world or the Hereafter which he did not invoke (Allah to bestow) on me and said, "O Allah! Give him (i.e. Anas) property and children and bless him." Thus I am one of the richest among the Ansar and my daughter Umaina told me that when Al-Hajjaj came to Basra, more than 120 of my offspring had been buried.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 203

   صحيح البخاري1982أنس بن مالكأعيدوا سمنكم في سقائه وتمركم في وعائه فإني صائم ثم قام إلى ناحية من البيت فصلى غير المكتوبة فدعا لأم سليم وأهل بيتها فقالت أم سليم يا رسول الله إن لي خويصة قال ما هي قالت خادمك أنس فما ترك خير آخرة ولا دنيا إلا دعا لي به قال اللهم ارزقه مالا وولدا
   سنن أبي داود608أنس بن مالكردوا هذا في وعائه وهذا في سقائه فإني صائم ثم قام فصلى بنا ركعتين تطوعا فقامت أم سليم وأم حرام خلفنا قال ثابت ولا أعلمه إلا قال أقامني عن يمينه على بساط

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 608  
´جب دو آدمیوں میں سے ایک امامت کرے تو دونوں کیسے کھڑے ہوں؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو ان کے گھر والوں نے گھی اور کھجور پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے (کھجور کو) اس کی تھیلی میں اور اسے (گھی کو) اس کے برتن میں لوٹا دو کیونکہ میں روزے سے ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفل نماز پڑھائی تو ام سلیم (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) اور ام حرام رضی اللہ عنہا ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ ثابت کہتے ہیں: میں تو یہی جانتا ہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی داہنی طرف چٹائی پر کھڑا کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 608]
608۔ اردو حاشیہ:
➊ بعض اوقات نفل نماز کی جماعت ہو سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت رسانی کے ارادے سے نماز پڑھائی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی تعلیم کے لئے ایسے کیا ہو تاکہ عورتیں بھی قریب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا مشاہدہ کر لیں۔ (نووی)
➋ جماعت میں دو مرد ہوں تو دونوں کی ایک صف ہو گی، امام بایئں جانب اور مقتدی اس سے دایئں جانب کھڑا ہو گا اور عورت خواہ اکیلی ہو یا زیادہ ان کی صف علیحدہ ہو گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 608   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1982  
1982. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ حضرت ام سلیم ؓ کے پاس تشریف لے گئے تو انھوں نے آپ کو کھجوریں اور گھی پیش کیا۔ آپ نے فرمایا: اپنا گھی مشکیزے میں اور کھجوریں برتن میں واپس ڈال دو کیونکہ میں روزے سے ہوں۔ پھر آپ نے گھر کے ایک گوشے میں کھڑے ہوکر فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز ادا کی۔ پھر آپ نے حضرت ام سلیم ؓ اور دیگر اہل خانہ کے لیے دعا فرمائی۔ حضرت ام سلیم ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ میرا ایک عزیزہے (اس کے لیے بھی) آپ نے فرمایا: وہ کون ہے؟ انھوں نے عرض کیا: آپ کاخادم انس ؓ۔ پھرآ پ نے دنیا وآخرت کی کوئی بھلائی نہیں چھوڑی جس کی میرے کے لیے دعا نہ کی ہو۔ آپ نے فرمایا: اے اللہ!اسے مال واولاد عطا فرما اور اسے خیروبرکت سے ہمکنار کر۔ (حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ دیکھ لو) میں تمام انصار سے زیادہ مالدار ہوں اور مجھ سے میری بیٹی اُمینہ نے بیان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1982]
حدیث حاشیہ:
پچھلی حدیث میں حجاج کا ذکر ہے جو بصرہ میں75ھ میں آیا تھا۔
اس وقت حضرت انس ؓ کی عمر کچھ اوپر اسی برس کی تھی، 93ھ کے قریب آپ کا انتقال ہوا۔
ایک سو سال کے قریب ان کی عمر ہوئی۔
یہ سب آنحضرت ﷺ کی دعا کی برکت تھی۔
ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے خاص اپنی صلب کے 125بچے دفن کئے پھر دیگر لواحقین کا اندازہ کرنا چاہئے۔
اس حدیث سے مقصد باب یوں ثابت ہوا کہ آپ ﷺ ام سلیم ؓ کے گھر روزہ کی حالت میں تشریف لے گئے اور آپ ﷺ نے ان کے ہاں کھانا واپس فرما دیا۔
اور روزہ نہیں توڑا۔
ثابت ہوا کہ کوئی شخص ایسا بھی کرے تو جائز درست بلکہ سنت نبوی کے مطابق ہے۔
یہ سب حالات پر منحصر ہے۔
بعض مواقع ایسے بھی آسکتے ہیں کہ وہاں روزہ کھول دینا جائز ہے۔
بعض ایسے کہ رکھنا بھی جائز ہے۔
یہ ہر شخص کے خود دل میں فیصلہ کرنے اور حالت کو سمجھنے کی باتیں ہیں۔
إنما الأعمالُ بالنیاتِ
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1982   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.