الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
62. بَابُ الصَّوْمِ آخِرَ الشَّهْرِ:
62. باب: مہینے کے آخر میں روزہ رکھنا۔
(62) Chapter. Fasting the last days of the month.
حدیث نمبر: 1983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا مهدي، عن غيلان. ح وحدثنا ابو النعمان، حدثنا مهدي بن ميمون، حدثنا غيلان بن جرير، عن مطرف، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه ساله، او سال رجلا وعمران يسمع، فقال: يا ابا فلان،"اما صمت سرر هذا الشهر؟ قال: اظنه قال يعني رمضان، قال الرجل: لا يا رسول الله، قال: فإذا افطرت، فصم يومين، لم يقل الصلت اظنه يعني رمضان"، قال ابو عبد الله: وقال ثابت: عن مطرف، عن عمران، عن النبي صلى الله عليه وسلم من سرر شعبان.حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، عَنْ غَيْلَانَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَأَلَهُ، أَوْ سَأَلَ رَجُلًا وَعِمْرَانُ يَسْمَعُ، فَقَالَ: يَا أَبَا فُلَانٍ،"أَمَا صُمْتَ سَرَرَ هَذَا الشَّهْرِ؟ قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ يَعْنِي رَمَضَانَ، قَالَ الرَّجُلُ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِذَا أَفْطَرْتَ، فَصُمْ يَوْمَيْنِ، لَمْ يَقُلِ الصَّلْتُ أَظُنُّهُ يَعْنِي رَمَضَانَ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ ثَابِتٌ: عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مہدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غیلان نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے مہدی بن میمون نے، ان سے غیلان بن جریر نے، ان سے مطرف نے، ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا یا (مطرف نے یہ کہا کہ) سوال تو کسی اور نے کیا تھا لیکن وہ سن رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے ابوفلاں! کیا تم نے اس مہینے کے آخر کے روزے رکھے؟ ابونعمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ راوی نے کہا کہ آپ کی مراد رمضان سے تھی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ ثابت نے بیان کیا، ان سے مطرف نے، ان سے عمران رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (رمضان کے آخر کے بجائے) شعبان کے آخر میں کا لفظ بیان کیا (یہی صحیح ہے)۔

Narrated Mutarrif from `Imran Ibn Husain: That the Prophet asked him (Imran) or asked a man and `Imran was listening, "O Abu so-and-so! Have you fasted the last days of this month?" (The narrator thought that he said, "the month of Ramadan"). The man replied, "No, O Allah's Apostle!" The Prophet said to him, "When you finish your fasting (of Ramadan) fast two days (in Shawwal)." Through another series of narrators `Imran said, "The Prophet said, '(Have you fasted) the last days of Sha'ban?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 204

   صحيح البخاري1983عمران بن الحصينصمت سرر هذا الشهر قال الرجل لا قال فإذا أفطرت فصم يومين
   صحيح مسلم2752عمران بن الحصينهل صمت من سرر هذا الشهر شيئا قال لا قال رسول الله فإذا أفطرت من رمضان فصم يومين مكانه
   صحيح مسلم2753عمران بن الحصينهل صمت من سرر هذا الشهر شيئا قال لا قال فقال له إذا أفطرت رمضان فصم يوما
   صحيح مسلم2745عمران بن الحصينأصمت من سرة هذا الشهر قال لا قال فإذا أفطرت فصم يومين
   صحيح مسلم2751عمران بن الحصينأصمت من سرر شعبان قال لا قال فإذا أفطرت فصم يومين
   سنن أبي داود2328عمران بن الحصينصمت من شهر شعبان شيئا قال لا قال فإذا أفطرت فصم يوما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2328  
´رمضان کے استقبال کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا: کیا تم نے شعبان کے کچھ روزے رکھے ہیں ۱؎؟، جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب (رمضان کے) روزے رکھ چکو تو ایک روزہ اور رکھ لیا کرو، ان دونوں میں کسی ایک راوی کی روایت میں ہے: دو روزے رکھ لیا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2328]
فوائد ومسائل:
(1) یہ حدیث بظاہر گزشتہ حدیث سے متعارض ہے جس میں ہے کہ رمضان شروع ہونے سے پہلے ایک دو دن کے روزے مت رکھو۔
مگر ان میں جمع کی صورت یہ ہے کہ یہ رخصت اور تاکید اس شخص کے لیے ہے جس نے کسی روزے کی نذر مانی ہو یا وہ پہلے سے خاص دن کے روزے رکھنے کا عادی ہو تو اسے چاہیے کہ حسب معمول اپنے روزے رکھے۔
مگر کوئی سابقہ عادت یا نذر کے بغیر بطور نفل کے استقبالی روزہ رکھنا چاہیے تو اجازت نہیں ہے۔

(2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص کو رمضان کے بعد ایک یا دو روزے رکھنے کی تاکید فرمائی، وہ شخص مہینے کے آخر میں روزے رکھا کرتا تھا، لیکن اس نے شعبان کے آخر میں اس لیے روزے چھوڑ دیے تھے کہ کہیں استقبالِ رمضان کے ذیل میں نہ آ جائیں جو ممنوع ہیں۔

(3) لفظ (سَرَر) کے مختلف معانی مندرجہ ذیل روایت کے بعد مذکور ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2328   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1983  
1983. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ان سے سوال کیا۔ یا کسی اورشخص سے آپ نے دریافت کیا جبکہ حضرت عمران ؓ سن رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: اے ابو فلاں! کیا تو نے اس مہینے کے آخر میں روزے نہیں رکھے؟۔۔۔ ابو نعمان نے کہا کہ میرے گمان کے مطابق آپ نے ماہ رمضان کے متعلق دریافت کیا۔۔۔ اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ!نہیں۔ آپ نے فرمایا: جب تم رمضان کے روزوں سے فارغ ہوجاؤ تو دو دن روزے رکھ لینا۔ (راوی حدیث) حلت نے رمضان کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ امام بخاری ؒ کہتے ہیں کہ ثابت نے مطرف سے، انھوں نے حضرت عمران بن حصین ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: کیا تو نے شعبان کے آخر میں روزے نہیں رکھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1983]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے عنوان میں مطلق طور پر مہینے کا آخر کا ذکر کیا ہے جبکہ حدیث میں ماہ شعبان کے آخر کار ذکر ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒ کے نزدیک مطلق طور پر ہر مہینے کے آخر میں روزہ رکھنا مشرو ع ہے تاکہ انسان کو اس کی عادت پڑ جائے۔
جبکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رمضان سے پہلے ایک دو دن کا روزہ رکھنا منع ہے۔
یہ اس صورت میں ہے جب بطور استقبال رکھے جائیں اگر استقبال کی نیت نہ ہو بلکہ انسان کی عادت ہو تو شعبان کے آخر میں روزے رکھنے میں کوئی قباحت نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1983   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.