الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
31. بَابُ : لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا
31. باب: بھتیجی اور پھوپھی یا بھانجی اور خالہ کو نکاح میں جمع کرنے کی حرمت۔
حدیث نمبر: 1931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا جبارة بن المغلس ، حدثنا ابو بكر النهشلي ، حدثني ابو بكر بن ابي موسى ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها".
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے اس کی پھوپھی کے عقد میں ہوتے ہوئے نکاح نہ کیا جائے، اور نہ ہی اس کی خالہ کے عقد میں ہوتے ہوئے اس سے نکاح کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9143، ومصباح الزجاجة: 688) (صحیح)» ‏‏‏‏ (جبارہ بن مغلس ضعیف ہے، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

Abu Bakr bin Abu Musa narrated that his father said: “The Messenger of Allah said: “A man should not be married to a woman and her paternal aunt or maternal aunt at the same time.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه1931عبد الله بن قيسلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1931  
´بھتیجی اور پھوپھی یا بھانجی اور خالہ کو نکاح میں جمع کرنے کی حرمت۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے اس کی پھوپھی کے عقد میں ہوتے ہوئے نکاح نہ کیا جائے، اور نہ ہی اس کی خالہ کے عقد میں ہوتے ہوئے اس سے نکاح کیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1931]
اردو حاشہ:
فائدہ:
ایک بیوی کی وفات یا طلاق کے بعد اس کی خالہ یا اس کی بھانجی، یا اس کی پھوپھی یا اس کی بھتیجی سے نکاح کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح دو بہنیں بیک وقت ایک مرد کے نکاح میں نہیں رہ سکتیں۔
ایک کی وفات یا طلاق کے بعد دوسری سے نکاح کرنا درست ہے۔ (النساء: 23)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1931   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.