الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
42. بَابُ : الرَّجُلِ يَعْتِقُ أَمَتَهُ ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا
42. باب: آدمی لونڈی کو آزاد کرے پھر اس سے شادی کر لے۔
حدیث نمبر: 1957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ثابت ، وعبد العزيز ، عن انس ، قال:" صارت صفية لدحية الكلبي، ثم صارت لرسول الله صلى الله عليه وسلم بعد، فتزوجها، وجعل عتقها صداقها"، قال حماد، فقال عبد العزيز لثابت: يا ابا محمد انت سالت انسا ما امهرها؟، قال: امهرها نفسها".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ:" صَارَتْ صَفِيَّةُ لِدِحْيَةَ الْكَلْبِيِّ، ثُمَّ صَارَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ، فَتَزَوَّجَهَا، وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا"، قَالَ حَمَّادٌ، فَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ لِثَابِتٍ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَنْتَ سَأَلْتَ أَنَسًا مَا أَمْهَرَهَا؟، قَالَ: أَمْهَرَهَا نَفْسَهَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پہلے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو گئیں، تو آپ نے ان سے شادی کی، اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر بنایا ۱؎۔ حماد کہتے ہیں کہ عبدالعزیز نے ثابت سے پوچھا: اے ابومحمد! کیا آپ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (صفیہ) کا مہر کیا مقرر کیا تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الخوف 6 (947)، النکاح 14 (5086)، صحیح مسلم/النکاح 14 (1365)، الجہاد 43 (1365)، سنن ابی داود/الخراج 21 (2996)، سنن النسائی/النکاح 79 (3344)، (تحفة الأشراف: 291، 1017، 1018)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/99، 138، 165، 170، 181)، سنن الدارمی/النکاح 45 (2288، 2289) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صفیہ رضی اللہ عنہا ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے تھیں، اور یہودیوں کے بادشاہ حی بن اخطب کی بیٹی تھیں، اس لئے مسلمانوں کے سردار کے پاس ان کا رہنا مناسب تھا۔

It was narrated that Anas said: “Safiyyah was given to Dihyah Al-Kalbi (as his share of the war booty), then she was given to the Messenger of Allah after that. He married her, and made her ransom (i.e., freedom from slavery) her dowry.” (Sahih)Hammad said: “Abdul-'Aziz said to Thabit: 'O Abu Muhammad! Did you ask Anas what her bridal-money was?' He said: 'Her bridal-money was her freedom.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1957  
´آدمی لونڈی کو آزاد کرے پھر اس سے شادی کر لے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پہلے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو گئیں، تو آپ نے ان سے شادی کی، اور ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر بنایا ۱؎۔ حماد کہتے ہیں کہ عبدالعزیز نے ثابت سے پوچھا: اے ابومحمد! کیا آپ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (صفیہ) کا مہر کیا مقرر کیا تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آزادی ہی کو ان کا مہر قرار دیا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1957]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اس وقت جنگی قیدی بنی تھیں جب مسلمانوں نے خیبر فتح کیا۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیئے:
حدیث: 1909 کا فائدہ نمبر: 1)


(2)
آزادی کو حق مہر قرار دیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1957   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.