الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
16. بَابُ : طَلاَقِ الْمُكْرَهِ وَالنَّاسِي
16. باب: زبردستی یا بھول سے دی گئی طلاق کے حکم کا بیان۔
Chapter: Divorce of one who is compelled, and of one who is forgetful
حدیث نمبر: 2045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله وضع عن امتي الخطا، والنسيان، وما استكرهوا عليه".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ، وَالنِّسْيَانَ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ نے میری امت سے بھول چوک اور زبردستی کرائے گئے کام معاف کر دیئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5905، ومصباح الزجاجة: 722) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 82)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Prophet (ﷺ) said : "Allah has forgiven my nation for mistakes and forgetfulness, and what they are forced to do."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه2045عبد الله بن عباسالله وضع عن أمتي الخطأ النسيان ما استكرهوا عليه
   المعجم الصغير للطبراني476عبد الله بن عباسالله تجاوز عن أمتي الخطأ النسيان ما استكرهوا عليه
   بلوغ المرام922عبد الله بن عباس إن الله وضع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 922  
´طلاق کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطا، بھول چوک اور جس پر اسے مجبور کیا گیا ہو معاف فرما دیا ہے۔ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابوحاتم نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 922»
تخریج:
«أجرجه ابن ماجه، الطلاق، باب طلاق المكره والناسي، حديث:2045، والحاكم:2 /198، وصححه علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي، وسنده صحيح، وللحديث شواهد كثيرة.»
تشریح:
یہ اور سابقہ‘ دونوں احادیث اس لیے بیان کی گئی ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ ایسی صورت میں شرعاً طلاق واقع نہیں ہوتی۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو ڈرا دھمکا کر یا کسی بھی اور طریقے سے مجبور کر کے اس سے طلاق لے لی جائے تو شریعت کی رو سے وہ طلاق قطعاً واقع نہیں ہو گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 922   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.