الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
19. بَابُ : طَلاَقِ الْبَتَّةِ
19. باب: بتہ یعنی بائن طلاق کا بیان۔
Chapter: Irrevocable divorce
حدیث نمبر: 2051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن جرير بن حازم ، عن الزبير بن سعيد ، عن عبد الله بن علي بن يزيد بن ركانة ، عن ابيه ، عن جده ، انه طلق امراته البتة، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله؟، فقال:" ما اردت بها؟"، قال: واحدة، قال:" آلله ما اردت بها إلا واحدة، قال: آلله ما اردت بها إلا واحدة"، قال: فردها عليه، قال محمد بن ماجة: سمعت ابا الحسن علي بن محمد الطنافسي يقول: ما اشرف هذا الحديث، قال ابن ماجة: ابو عبيد تركه ناجية واحمد جبن عنه.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ؟، فَقَالَ:" مَا أَرَدْتَ بِهَا؟"، قَالَ: وَاحِدَةً، قَالَ:" آللَّهِ مَا أَرَدْتَ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً، قَالَ: آللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً"، قَالَ: فَرَدَّهَا عَلَيْهِ، قَالَ مُحَمَّد بْن مَاجَةَ: سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ: مَا أَشْرَفَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ ابْن مَاجَةَ: أَبُو عُبَيْدٍ تَرَكَهُ نَاجِيَةُ وَأَحْمَدُ جَبُنَ عَنْهُ.
رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ (قطعی طلاق) دے دی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: تم نے اس سے کیا مراد لی ہے؟ انہوں نے کہا: ایک ہی مراد لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: قسم اللہ کی کیا تم نے اس سے ایک ہی مراد لی ہے؟، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں نے اس سے صرف ایک ہی مراد لی ہے، تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی ۱؎۔ محمد بن ماجہ کہتے ہیں: میں نے محمد بن حسن بن علی طنافسی کو کہتے سنا: یہ حدیث کتنی عمدہ ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: ابوعبیدہ نے یہ حدیث ایک گوشے میں ڈال دی ہے، اور احمد اسے روایت کرنے کی ہمت نہیں کر سکے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 14 (2206، 2207، 2208)، سنن الترمذی/الطلاق 2 (1177)، (تحفة الأشراف: 3613)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطلاق 8 (2318) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے تین رواة زبیری سعید، عبداللہ بن علی، اور علی بن یزید ضعیف ہیں، دیکھئے: إرواء الغلیل: 2063)

وضاحت:
۱؎: «بتہ»: تین طلاق کو «بتہ» کہتے ہیں، کیونکہ «بت» کے معنی ہیں قطع کرنا، اور تین طلاقوں سے عورت شوہر سے بالکل الگ ہو جاتی ہے، پھر اس سے رجعت نہیں ہو سکتی، اور عدت گزر جانے کے بعد ایک طلاق بھی «بتہ» یعنی بائن ہو جاتی ہے۔

It was narrated from 'Abdullah bin 'Ali bin Yazid bin Rukanah, from his father, from his grandfather, that: he divorced his wife irrevocably, then he came to the Messenger of Allah (ﷺ) and asked him. He said: "What did you mean by that?" He said: "One (divorce)." He said: "By Allah did you only mean one (divorce) thereby?" He said: "By Allah, I meant one." Then he sent her back to him. (Da'if)Muhammad bin Majah said: I heard Abul-Hasan ' Ali bin Muhammad Tanafisi saying: "How noble is this Hadith." Ibn Majah said: 'Abu 'Ubaid left it (i.e., did not accept its narration) and Ahmad was fearful of it (i.e., of narrating it)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف / د
سنن أبي داود (2208) ترمذي (1177)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 452
   جامع الترمذي1177ركانة بن عبد يزيدما أردت بها قلت واحدة قال والله قلت والله قال فهو ما أردت
   سنن أبي داود2208ركانة بن عبد يزيدما أردت قال واحدة قال آلله قال آلله قال هو على ما أردت
   سنن أبي داود2206ركانة بن عبد يزيدما أردت إلا واحدة فقال ركانة والله ما أردت إلا واحدة فردها إليه رسول الله
   سنن ابن ماجه2051ركانة بن عبد يزيدما أردت بها إلا واحدة قال فردها عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1177  
´آدمی کے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتہ) دینے کا بیان۔`
رکانہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتّہ) دی ہے۔ آپ نے فرمایا: تم نے اس سے کیا مراد لی تھی؟، میں نے عرض کیا: ایک طلاق مراد لی تھی، آپ نے پوچھا: اللہ کی قسم؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے فرمایا: تو یہ اتنی ہی ہے جتنی کا تم نے ارادہ کیا تھا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1177]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زبیر بن سعید اور عبد اللہ بن علی ضعیف ہیں،
اورعلی بن یزید بن رکانہ مجہول ہیں،
نیز بروایتِ ترمذی بقول امام بخاری:
اس حدیث میں سخت اضطراب ہے،
تفصیل کے لیے دیکھئے:
الارواء (رقم 2063)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2206  
´طلاق بتہ (یعنی قطعی طلاق) کا بیان۔`
نافع بن عجیر بن عبد یزید بن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ کو طلاق بتہ ۱؎ (قطعی طلاق) دے دی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی تم نے صرف ایک کی نیت کی تھی؟ رکانہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نے صرف ایک کی نیت کی تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی، پھر انہوں نے اسے دوسری طلاق عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں دی اور تیسری عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2206]
فوائد ومسائل:
بتۃ بمعنی قطع (کاٹنا) ہے۔
یعنی طلاق دینے والا کہے کہ میں تجھے بتہ طلاق دیتا ہوں۔
یعنی ایسی طلاق جس میں رجوع نہیں اور اپنا تعلق پوری طرح کاٹتا ہوں۔
اور اس کی مراد تین طلاق ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2206   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.